Daily Mumtaz:
2025-11-05@01:43:00 GMT

مفتی تقی عثمانی مسلم دنیا کی دوسری بااثر ترین شخصیت قرار

اشاعت کی تاریخ: 4th, November 2025 GMT

مفتی تقی عثمانی مسلم دنیا کی دوسری بااثر ترین شخصیت قرار

معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی کو مسلم دنیا کی دوسری بااثر ترین شخصیت قرار دے دیا گیا۔

اردن کے رائل انسٹیٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز نے 500 با اثر مسلمانوں کی فہرست جاری کر دی ہے۔

فہرست کے مطابق قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی مسلم دنیا کی بااثر ترین شخصیت ہیں جبکہ مفتی تقی عثمانی کو مسلم دنیا کی دوسری بااثر ترین شخصیت قرار دیا گیا ہے۔

معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کا نام بھی مسلم دنیا کی 50 بااثر ترین شخصیات میں شامل ہے۔

مسلم دنیا کی 50 بااثر ترین شخصیات میں سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبد العزیز، سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان، برکینا فاسو کے صدر کیپٹن ابراہیم تراورے، ایران کے سپریم لیڈر آیت اللّٰہ خامنہ ای، اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان بھی شامل ہیں۔

دنیا کی 500 بااثر ترین مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل پاکستانیوں میں وزیر اعظم شہباز شریف، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر، میر شکیل الرحمان، حامد میر، حافظ نعیم الرحمان، عمران خان، ڈاکٹر عمر سیف، ملالہ یوسفزئی اور دیگر بھی شامل ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: بااثر ترین شخصیت مسلم دنیا کی

پڑھیں:

بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کیلئے ملزمان اور انکے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کی سابق وزیراعلٰی اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں پیش ہوئیں۔ محبوبہ مفتی نے جموں و کشمیر ہائی کورٹ میں ایک پی آئی ایل دائر کی ہے۔ پی آئی ایل میں درخواست کی گئی ہے کہ جموں و کشمیر سے باہر (بھارت) کی جیلوں میں بند قیدیوں کو واپس لایا جائے۔ اس درخواست میں محبوبہ مفتی بمقابلہ یونین آف انڈیا کے عنوان سے، قیدیوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کے بارے میں فوری عدالتی مداخلت کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ محبوبہ مفتی کے وکیل نے استدلال کیا کہ 5 اگست 2019ء کو جب دفعہ 370 کو منسوخ کیا گیا تھا اس وقت بہت سے قیدیوں کو دور دراز ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کردیا گیا تھا۔

پی آئی ایل میں کہا گیا ہے کہ سیکڑوں کلومیٹر دور ان کی نظربندی عدالت تک ان کی رسائی، خاندان کے لوگوں اور وکیلوں سے ملاقاتوں کو متاثر کرتی ہے، سفر کی لاگت خاندانوں کے لئے بہت زیادہ ہے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ اس طرح کی نظربندی آئین کے آرٹیکل 14 اور 21 کے تحت دیئے گئے حقوق کی خلاف ورزی ہے، خاص طور پر مساوات کا حق، خاندانی رابطہ، موثر قانونی امداد اور جلد سماعت۔ انہوں نے کہا کہ قیدی اپنے اہل خانہ سے ملاقات نہیں کر سکتے کیونکہ دوری ہونے کے سبب اخراجات بڑھ جاتے ہیں۔ رشتہ داروں کے لئے باقاعدگی سے سفر کرنا بھی مشکل ہوتا ہے، جس کی وجہ سے مقدمے کی کارروائی خود ہی سزا بن جاتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ شواہد وسیع ہیں اور گواہوں کی فہرست طویل ہے، جس کے لئے ملزمان اور ان کے وکلاء کے درمیان باقاعدہ اور خفیہ مشاورت کی ضرورت ہے۔ تاہم یہ عملاً اس وقت ناممکن ہو جاتا ہے جب قیدی کو دور کی جیل میں رکھا جاتا ہے۔ غور طلب ہے کہ بہت سے معاملات میں کچھ نظربندوں کو سکیورٹی وجوہات کی بناء پر یونین ٹیریٹری (جموں و کشمیر) سے باہر جیلوں میں منتقل کیا جاتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • 3 مزید بجلی گھروں کو نجکاری فہرست میں شامل کرنے کا فیصلہ
  • دبئی میں ہزاروں ملازمتوں کے دروازے کھل گئے؛ جدید لیکن سستے اسکولوں کی تعمیر
  • دنیا کی بااثر ترین شخصیات:پاکستانی وزیر اعظم،فیلڈ مارشل،مفتی تقی عثمانی شامل
  • میر واعظ عمر فاروق ایک بار پھر دنیا کی 500 بااثر ترین مسلم شخصیات کی فہرست میں شامل
  • معروف عالم دین مفتی تقی عثمانی مسلم دنیا کی بااثر شخصیت قرار
  • پاکستانی فلم انڈسٹری کے نامور پروڈیوسر چوہدری کامران اعجاز انتقال کر گئے
  • بھارت کے جیلوں میں بند کشمیری قیدیوں کو واپس لایا جائے، محبوبہ مفتی
  • پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ جگر کی 1000 پیوندکاریاں کر کے دنیا کے صف اول کے اسپتالوں میں شامل
  • دنیا کے آلودہ ترین شہروں کی فہرست جاری، لاہور کی ایک درجہ تنزلی