ایران، اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ کشیدگی کے دوران 21 ہزار مشتبہ افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران ملک بھر میں سیکیورٹی فورسز نے 21 ہزار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ گرفتاریاں 13 جون کو اسرائیلی حملے کے بعد شروع ہونے والی ملک گیر سیکیورٹی کارروائیوں کے دوران کی گئیں۔
ایرانی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 41 فیصد گرفتاریاں عوام کی فراہم کردہ اطلاعات کی بنیاد پر عمل میں آئیں۔
گرفتار افراد میں 2,000 سے زائد غیر قانونی مہاجرین بھی شامل ہیں۔
261 افراد کو جاسوسی کے شبے میں حراست میں لیا گیا۔
172 افراد کو بغیر اجازت ویڈیو بنانے پر گرفتار کیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایران ماضی میں بھی اسرائیلی خفیہ ایجنسی **موساد** کے لیے جاسوسی کرنے والے کئی افراد کو **سزائے موت** دے چکا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
یمن سے داغے گئے ڈرون حملے میں 20 اسرائیلی زخمی، خطے میں کشیدگی مزید بڑھ گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: اسرائیل کے جنوبی ساحلی شہر ایلات کو یمن سے داغے گئے ڈرون حملے نے نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں کم از کم 20 افراد زخمی ہو گئے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی ایمبولینس سروس کے ترجمان نے کہاکہ واقعے کے فوراً بعد شہر میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور ریسکیو ٹیموں کو متاثرہ علاقے میں بھیج دیا گیا، زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے جہاں کئی افراد کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔
عینی شاہدین کے مطابق ڈرون حملے کے بعد ایلات شہر میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سنائی دیں جبکہ سائرن بجائے گئے، اسرائیلی سکیورٹی فورسز نے ساحلی علاقے کی ناکہ بندی کرتے ہوئے فضائی نگرانی مزید سخت کر دی ہے۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق دفاعی نظام نے متعدد ڈرونز کو فضا میں ہی تباہ کر دیا تاہم کچھ ڈرون شہر تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے جس سے شہری آبادی متاثر ہوئی۔
خیال رہےکہ اسرائیل غزہ میں جنگی کارروائیوں میں مصروف ہے، جبکہ لبنان کی سرحد پر حزب اللہ کے ساتھ جھڑپیں بھی جاری ہیں۔
واضح رہےکہ غزہ میں امداد کے نام پر درحقیقت امریکا اور اسرائیل دہشت گردی کر رہے ہیں، وہ نہ صرف محاصرہ قائم رکھے ہوئے ہیں بلکہ انسان دوست امدادی قافلوں اور مشنز کو بھی بزور طاقت ناکام بنا رہے ہیں۔
عالمی ادارے اس کھلی دہشت گردی پر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جبکہ مظلوم فلسطینی عوام کو فوری اور بلا رکاوٹ امداد پہنچانے کے لیے عملی اور فیصلہ کن اقدامات وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہیں۔