ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ 12 روزہ جنگ کے دوران ملک بھر میں سیکیورٹی فورسز نے 21 ہزار مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے۔
ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، یہ گرفتاریاں 13 جون کو اسرائیلی حملے کے بعد شروع ہونے والی ملک گیر سیکیورٹی کارروائیوں کے دوران کی گئیں۔
ایرانی پولیس کے ترجمان کا کہنا ہے کہ 41 فیصد گرفتاریاں عوام کی فراہم کردہ اطلاعات کی بنیاد پر عمل میں آئیں۔
گرفتار افراد میں 2,000 سے زائد غیر قانونی مہاجرین بھی شامل ہیں۔
261 افراد کو جاسوسی کے شبے میں حراست میں لیا گیا۔
172 افراد  کو بغیر اجازت ویڈیو بنانے  پر گرفتار کیا گیا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ایران ماضی میں بھی اسرائیلی خفیہ ایجنسی **موساد** کے لیے جاسوسی کرنے والے کئی افراد کو **سزائے موت** دے چکا ہے۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

امریکہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں ہماری مدد کر رہا ہے، الجولانی

امریکی نشریاتی ادارے کیساتھ گفتگو میں الجولانی نے بتایا کہ ہم نے شام میں سرمایہ کاری کے مواقع پر بات کی تاکہ شام کو ایک سیکیورٹی تھریٹ کے بجائے ایک اسٹریٹیجک اتحادی کے طور پر دیکھا جائے، اسرائیل نے جولان پر قبضہ کر رکھا ہے اور ہم فی الحال اس کے ساتھ براہِ راست مذاکرات نہیں کریں گے۔ اسلام ٹائمز۔ شام کی عبوری حکومت کے سربراہ احمد الشرع نے ایک امریکی نشریاتی ادارے سے گفتگو میں کہا کہ واشنگٹن ان کی حکومت کو اسرائیل کے ساتھ کسی قسم کے مذاکرات تک پہنچنے میں مدد فراہم کر رہا ہے۔ خبر رساں ادارہ تسنیم کے بین الاقوامی شعبے کے مطابق احمد الشرع المعروف ابومحمد الجولانی اس وقت امریکہ کے دورے پر ہیں۔ انہوں نے فاکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ شام ایک نئے دور میں داخل ہو چکا ہے اور اس مرحلے میں وہ امریکہ کے ساتھ ایک نئی حکمتِ عملی تشکیل دے گا، ہم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے شام کے مستقبل اور پابندیوں کے خاتمے کے بارے میں گفتگو کی ہے۔

الجولانی نے یہ بھی بتایا کہ ہم نے شام میں سرمایہ کاری کے مواقع پر بات کی تاکہ شام کو ایک سیکیورٹی تھریٹ کے بجائے ایک اسٹریٹیجک اتحادی کے طور پر دیکھا جائے، اسرائیل نے جولان پر قبضہ کر رکھا ہے اور ہم فی الحال اس کے ساتھ براہِ راست مذاکرات نہیں کریں گے، تاہم، امریکہ ہمیں اسرائیل کے ساتھ کسی نوعیت کے مذاکرات تک پہنچنے میں مدد کر سکتا ہے، روس کے ساتھ ہونے والی بعض بات چیت میں اُن افراد کی حوالگی پر بھی گفتگو ہوئی ہے جو مطلوب فہرست میں شامل ہیں، جن میں سابق صدر بشار الاسد بھی شامل ہیں، مگر روس کا اس معاملے پر ایک مختلف مؤقف ہے۔

واضح رہے کہ عبرانی اخبار ہارٹز نے اتوار کی دوپہر ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ شام اور اسرائیل کے درمیان ایک جامع معاہدے کے لیے آخری اقدامات مکمل کر رہے ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق، اس جامع معاہدے کا ایک اہم پہلو اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی مفاہمت ہے، اور اس کے نتیجے میں شام ابراہام اکارڈ میں شمولیت اختیار کرے گا، یہ معاہدہ جو ابھی حتمی مذاکرات کے مرحلے میں ہے، شام میں استحکام پیدا کرنے اور اسے ایک وسیع تر علاقائی سیکیورٹی فریم ورک میں شامل کرنے کے لیے تیار کیا جا رہا ہے، شام داعش مخالف بین الاقوامی اتحاد میں شمولیت اختیار کرے گا اور امریکی ثالثی کے ذریعے اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کے عمل کا آغاز کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • امریکہ اسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے عمل میں ہماری مدد کر رہا ہے، الجولانی
  • قومی کرکٹ ٹیم کےفاسٹ بولر نسیم شاہ کے حجرے پر فائرنگ، مقدمہ درج‘5 مشتبہ افراد گرفتار
  • ایران کے جوہری پروگرام پر خطرناک تعطل، اسرائیل کو خدشات
  • ایران اور امریکا کے درمیان مصالحت کیوں ممکن نہیں؟
  • پہلی بار اسرائیل کو نشانہ بنانے والا ایرانی میزائل
  • اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ‘ پاک افغان کشیدگی میں کمی کیلیے تعاون کی پیشکش
  • ایران آئندہ جنگ میں بیک وقت 2 ہزار میزائل فائر کریگا، امریکی میڈیا کا انتباہ
  • پاک افغان کشیدگی: ایران نے ثالثی و مصالحت کی پیشکش کردی
  • اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ، پاک افغان کشیدگی پر تعاون کی پیشکش
  • اسحاق ڈار سے ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ، پاک افغان کشیدگی میں کمی کیلئے تعاون کی پیشکش