ایران کی قومی سلامتی کونسل کے سیکرٹری جنرل نے لبنان کے پارلیمنٹ اسپیکر سے ملاقات کے دوران اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ لبنان حکومت خود اسلامی مزاحمت سے صلاح مشورے کے بعد فیصلہ کر سکتی ہے، کہا کہ ایران کی پالیسی علاقائی ممالک کو طاقتور اور خودمختار دیکھنے پر استوار ہے۔ اسلام ٹائمز۔ ایران کی نیشنل سیکورٹی کونسل کے سکریٹری جنرل علی لاریجانی نے لبنان پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بری سے ملاقات کے بعد بیروت میں ہونے والی مشاورت کے حوالے سے لبنانی میڈیا کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا: "مجھے خوشی ہے کہ لبنان کے عزیز عوام سے ملاقات کا موقع ملا ہے، لبنان ہمارا دوست ملک ہے اور ایران اور لبنان کے درمیان تعلقات کی ایک لمبی تاریخ پائی جاتی ہے۔" انہوں نے مزید کہا: "لبنانی قوم نے صیہونیوں کے خلاف مزاحمت میں شاندار کردار ادا کیا ہے۔ لبنانی مرد اس مزاحمت کے ہیرو ہیں۔ ان میں سے ایک شہید سید حسن نصراللہ ہیں۔" علی لاریجانی نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا: "آج میں نے صدر اور جناب نبیہ بری سے ملاقات کی، ہمارے لیے لبنان کا اتحاد اور مستقبل میں ہونے والی پیش رفت میں اس ملک کی کامیابی اہم ہے۔" ایران کی اعلی قومی سلامتی کونسل کے سکریٹری جنرل نے تاکید کی: "اسلامی جمہوریہ ایران کی پالیسی یہ ہے کہ خطے کے ممالک آزاد اور طاقتور ہوں، ان بعض ممالک کے برعکس جو خطے کے ممالک کو مطیع بنانا چاہتے ہیں۔ ہم ممالک کے ساتھ دوستانہ تعاون پر زور دیتے ہیں نہ کہ ڈیڈ لائن کے ساتھ حکم جاری کرنے پر۔ ہمارا یقین ہے کہ لبنان میں اندرونی سطح پر دوستانہ بات چیت کے ذریعے اچھے فیصلے کیے جا سکتے ہیں۔" انہوں نے کہا: "ہم لبنانی عوام کی خوشی کے لیے اللہ سے دعا گو ہیں۔"
 
علی لاریجانی نے مزید کہا: "لبنانی قوم ایک عقلمند قوم ہے اور اپنے فیصلے خود کر سکتی ہے۔ لبنان حکومت اسلامی مزاحمت کے ساتھ ہم آہنگی سے جو بھی فیصلہ کرتی ہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں۔ میں نے جس ڈیڈ لائن کا ذکر کیا ہے اس کا تعلق امریکیوں کی طرف سے دی گئی ٹائم لائن سے ہے۔" ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سکریٹری جنرل نے تاکید کی: "لبنان حکومت خود اسلامی مزاحمت کے ساتھ صلاح مشورے سے فیصلے کرسکتی ہے۔" انہوں نے لبنان کے لیے ایران کے پیغام کے بارے میں کہا: "ہمارے پیغام میں ایک بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ہمارے لیے یہ اہم ہے کہ خطے کی حکومتیں خود مختار اور طاقتور ہوں اور انہیں سمندر کے اس پار سے احکامات کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ہمارا عراق کے ساتھ سیکیورٹی معاہدہ ہے جس میں دونوں ممالک کے استحکام کے لیے مشترکہ تعاون جاری ہے، یہ ہمارا موقف ہے۔ ہر ملک کو اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے۔" اسلامی مزاحمت کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا: "دوست اور دشمن کی جگہ مت بدلیں۔ اسلامی مزاحمت آپ کا اور تمام اسلامی ممالک کا قومی سرمایہ ہے۔ وہ پروپیگنڈے کے ذریعے دوست اور دشمن کی جگہ بدلنا چاہتے ہیں۔" علی لاریجانی نے کہا: "آپ کا دشمن اسرائیل ہے جس نے آپ پر حملہ کیا، اور آپ کا دوست وہ ہے جس نے اسرائیل کے خلاف مزاحمت کا مظاہرہ کیا۔"
 
ایران کی جانب سے لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے ارادے سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں علی لاریجانی نے کہا: "ایران کے موقف کو تبدیل کرنے کی کوشش نہ کریں، میں اپنے ملک کی سلامتی کا ذمہ دار ہوں، ایران دیگر ممالک بالخصوص لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا۔" انہوں نے مزید کہا: "لبنانی حکومت کو مختلف گروہوں سے بات چیت کے ذریعے کسی نتیجے پر پہنچنا چاہیے۔ لبنان کے اندرونی معاملات میں مداخلت وہ شخص کر رہا ہے جو ہزاروں کلومیٹر دور سے آپ کو ایک منصوبہ اور اس کی تکمیل کے لیے ٹائم ٹیبل دیتا ہے۔ ہم نے آپ کو کوئی منصوبہ نہیں دیا۔" علی لاریجانی نے یہ واضح کرتے ہوئے کہ لبنان ہم سے جو بھی مدد مانگے گا اسے فراہم کریں گے، کہا: "کیا آپ کو یاد ہے جب اسرائیل نے ایک دن کے اندر بیروت پر قبضہ کر لیا تھا؟ اس دن حزب اللہ نہیں تھی، لیکن آج حزب اللہ نے اسرائیل کو روک دیا، جبکہ اسرائیل پہلے سے زیادہ درندہ صفت ہو چکا ہے۔" لبنان کی تعمیر نو کے بارے میں ایران کی سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل کے سکریٹری جنرل نے کہا: "ہم تعمیر نو سے متعلق ہر ممکنہ مدد فراہم کریں گے اور ہم نے اب تک بھی مدد فراہم کی ہے۔ لبنان حکومت کو چاہیے کہ وہ دوسرے ممالک کے لیے مدد فراہم کرنے کا راستہ ہموار کرے۔" انہوں نے اسلامی مزاحمتی محاذ کی تشکیل کے حوالے سے کہا: "اسلامی مزاحمتی محاذ غیروں کے حکم پر تشکیل نہیں پایا۔ اگر آپ اسلامی مزاحمت کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو دیکھیں گے کہ یہ محاذ ہمیشہ غیروں کے مقابلے میں تشکیل پایا ہے۔"

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: کونسل کے سکریٹری جنرل علی لاریجانی نے اسلامی مزاحمت لبنان حکومت سے ملاقات مزاحمت کے ایران کی ممالک کے لبنان کے انہوں نے کہ لبنان کے ساتھ کے لیے نے کہا

پڑھیں:

مغربی ایشیاء کو درپیش صیہونی خطرات پر حزب‌ الله کا انتباہ

اپنی ایک تقریر میں محمود قماطی کا کہنا تھا کہ پریشانی اس بات کی ہے کہ کچھ لوگ اس بات کو سمجھنے یا درک رکنے سے قاصر ہیں کہ اسرائیل، عراق کی سرحدوں تک پہنچ چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب‌ الله" كی سیاسی شوریٰ كے ركن "محمود قماطی" نے کہا کہ کسی بھی سیاسی گروہ کو گریٹر اسرائیل نامی حقیقی و وجودی خطرے کے سامنے، صیہونی دشمن کے ساتھ ہم آہنگی نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان کی تباہی کا انتباہ کوئی سیاسی نعرہ یا مبالغہ آرائی نہیں بلکہ نتین یاہو نے گریٹر اسرائیل کے بارے میں بات کرتے ہوئے لبنان کو لپیٹنے کی بات کی۔ لہٰذا یہ ہماری قومی ذمے داری ہے کہ ہم امریکہ کو اس بات کی قطعاََ اجازت نہ دیں کہ وہ لبنانی حکومت کو اسرائیلی مفادات میں کام کرنے کے لئے ڈکٹیٹ کرے۔ شام کی مثال ہمارے سامنے ہے۔ جو بھی امریکہ چاہتا ہے یہ ملک بلا چون و چرا انجام دے رہا ہے مگر اس کے باوجود کیا دمشق کے خلاف اسرائیلی حملے بند ہوئے؟۔ انہوں نے کہا کہ یہ حملے اس لئے جاری ہیں کیونکہ وہاں مقاومت نہیں ہے۔

محمود قماطی نے کہا کہ پریشانی اس بات کی ہے کہ کچھ لوگ اس بات کو سمجھنے یا درک رکنے سے قاصر ہیں کہ اسرائیل، عراق کی سرحدوں تک پہنچ چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ خطے میں بڑی تبدیلیاں ہم پر مسلط کی جا رہی ہیں، ایسے میں کم از کم ہم یہ کر سکتے ہیں کہ اپنی طاقت اور صلاحیت کے مطابق ان سازشوں کا مقابلہ کریں تاکہ ان بڑے چیلنجز سے نمٹ سکیں جو نہ صرف لبنان بلکہ تمام عرب اقوام کے لئے خطرہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو امریکی و اسرائیلی تسلط میں لانے کا اعلان شدہ منصوبہ موجود ہے۔ واشنگٹن چاہتا ہے کہ لبنان، ہر قسم کی دفاعی و معاشی صلاحیت یا بنیادی ضروریات زندگی سے محروم ہو جائے، کیونکہ وہ لبنان کے ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے درپے ہے۔ محمود قماطی نے کہا کہ جب ہم ہتھیار نہ ڈالنے کی بات کرتے ہیں تو اس سے مراد قومی مفاد میں لبنان کی خودمختاری و سالمیت کا دفاع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • امام خامنہ ای مجاہدین، انسانی وقار اور مظلوموں کے حقوق کے محافظ ہیں، شیخ نعیم قاسم
  • دشمن ملک کے امن کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، سرفراز بگٹی
  • اسلام آباد میں دہشتگرد حملے کے بعد افغان حکومت سے مذاکرات کا معاملہ دیکھنا پڑے گا، وزیر دفاع
  • سپریم کورٹ نے اکثر طاقتور کا ساتھ دیا عوام کا نہیں: جسٹس اطہر من اللہ کا چیف جسٹس کو خط
  • سابق القاعدہ کمانڈر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات، ٹرمپ نے شامی صدر کو طاقتور رہنما قرار دیا
  • مغربی ایشیاء کو درپیش صیہونی خطرات پر حزب‌ الله کا انتباہ
  • ایران اور سعودی عرب کے درمیان ثقافتی تعاون اسلامی وحدت کی مثال بن سکتا ہے، سید رضا صالحی‌ امیری
  • ایران کی پاکستان اور افغانستان کے درمیاں ثالثی کی پیشکش
  • ذہن بدل لیا، سیاست سے دور رہنا چاہتا ہوں: شاہد خان آفریدی
  • غزہ مزاحمت اور فکرِ اقبال