اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر یہ نہ سمجھیں کہ آپ عقل کل ہیں،وفاق ایسے فیصلے کرے جن سے عوام کے حالات میں بہتری آئے.شرجیل میمن
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
کراچی (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔22 ستمبر ۔2025 )سینئر وزیر سندھ شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ اقتدار کی کرسی پر بیٹھ کر یہ نہ سمجھیں کہ آپ عقل کل ہیں، وفاقی حکومت ایسے فیصلے کرے جس سے عوام کے حالات میں بہتری آ ئے ، ہم وفاق کے اتحادی نہیں بلکہ جمہوریت کے لیے انہیں سپورٹ کرتے ہیں، چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ تمام ممالک سے سیلاب میں مدد لی جائے.
(جاری ہے)
انجنیئرز، کنسلٹنٹس اور دیگر حکام نے سینیئر وزیر شرجیل انعام میمن کو منصوبے کی پیش رفت سے متعلق بریفنگ دی سیکرٹری ٹرانسپورٹ اسد ضامن، یلو لائن بی آر ٹی کے پی ڈی بھی سینئر وزیر شرجیل انعام میمن کے ہمراہ تھے.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے شرجیل انعام میمن کا کہنا ہے کہ شرجیل میمن نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
27 ویں ترمیم میں کوئی جلد بازی نہیں اور آئین آسمانی صحیفہ نہیں جسے تبدیل نہیں کیا جاسکتا: وزیر مملکت قانون
وزیر مملکت قانون و انصاف بیرسٹر عقیل نے کہاہے آئین کوئی آسمانی صحیفہ نہیں کہ جس میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی ہو۔بیرسٹر عقیل نے کہا کہ یہ غلط بات ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے وقت کسی کی ریٹائرمنٹ کی وجہ سے جلد بازی کی جارہی تھی جب کہ 27 ویں ترمیم پر بھی کوئی جلد بازی نہیں ہے، تمام معاملے پر بات چیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 27 ویں ترمیم میں قومی مفادکے ایشوز ہیں، یہ کام کافی وقت سے آن اینڈ آف چل رہا تھا، کسی سیاسی جماعت کےفائدے نقصان کی بات نہیں اور نہ ہی آئین کوئی آسمانی صحیفہ ہے کہ جس میں تبدیلی نہیں کی جاسکتی ہو۔ بیرسٹر عقیل کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے کچھ دیکھے اور بات چیت کیے بغیر سیاسی بیان بازی شروع کردی ہے، اپوزیشن اسٹینڈنگ کمیٹی اور پارلیمنٹ کے فلور پر اپنی رائے دے، پیپلزپارٹی کی ایگزیکٹو کمیٹی کا جو مؤقف ہوگا اسے دیکھا جائے گا۔ وزیر مملکت نے مزید کہا کہ وفاق این ایف سی کا 57 فیصد شیئر صوبوں کو دے دیتاہے، وفاق پر پنشن کا بوجھ ہے، وفاق نے ڈیفنس اخراجات کرنے ہوتے ہیں، سوشل پروٹیکشن اور قرضوں کی ادائیگی بھی کرنا ہوتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وفاق اخراجات برداشت کرے اور صوبوں کا احتساب نہ ہو، یہ دیکھنے کی ضرورت ہے، دیکھنا چاہیے کہ وفاق کے بوجھ میں کس طرح کمی لائی جاسکتی ہے، وفاق کے اخراجات میں کمی لانے کے لیے صوبوں کو برابر کا حصہ ڈالنا چاہیے۔