City 42:
2025-09-27@10:37:03 GMT

حکومت کی جانب سے پنجاب پولیس کے ترقیاتی بجٹ میں بڑی کٹوتی

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

سٹی42: پنجاب حکومت نے مالی سال 2025 میں پنجاب پولیس کے ترقیاتی بجٹ میں 40 فیصد کی نمایاں کٹوتی کر دی ہے۔ رواں سال کے لیے مختص 7 ارب 40 کروڑ روپے کے بجٹ میں سے 2 ارب 96 کروڑ روپے واپس لے لیے گئے ہیں، جس سے پولیس کی نئی اور جاری ترقیاتی سکیموں کو شدید دھچکا پہنچا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی جانب سے جاری شدہ اور نئی سکیموں کے لیے 6 ارب 90 کروڑ روپے کے فنڈز جاری کیے گئے تھے تاہم حالیہ سیلابی صورتحال اور قدرتی آفات سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کو ترجیح دینے کی وجہ سے پولیس کا ترقیاتی بجٹ کم کر دیا گیا۔

مجسٹریٹ کافوڈاتھارٹی کی قبضےمیں لی گئی اشیاملزم کوسپرداری پردینےکاآرڈرکالعدم قرار

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال میں 146 نئی ترقیاتی سکیموں پر کام کا آغاز کیا جانا تھا۔فنڈز کی کٹوتی کے باعث ان اسکیموں کا آغاز اور جاری منصوبوں کی بروقت تکمیل مشکل ہو گئی ہے۔سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی مکمل ہونے کے بعد پولیس بجٹ کی جزوی بحالی کا امکان ہے۔
گزشتہ مالی سال میں پنجاب پولیس کو 12 ارب روپے سے زائد کا ترقیاتی بجٹ جاری کیا گیا تھا جبکہ رواں مالی سال میں ساڑھے 4 ارب روپے کم بجٹ ملا ہے۔ترقیاتی فنڈز میں اس کٹوتی سے انفراسٹرکچر، تھانوں کی تعمیر و مرمت، جدید سہولیات کی فراہمی اور دیگر اہم منصوبے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
 
 

ایف آئی اے کراچی زون کی کارروائی ؛حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث 2 ملزم گرفتار 

.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: سٹی42 ترقیاتی بجٹ مالی سال

پڑھیں:

پاکستان ٹیکس ہدف پورا نہ کرسکا،آئی ایم ایف کے تحفظات

 

250 ارب سے زائد کے ٹیکس کیسز التواء کا شکار رہے، ایف بی آر نے 12.9 کھرب ہدف کے مقابلے میں 11.74 کھرب روپے اکٹھے کیے، ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح 10.5 فیصد کا ہدف نہ مل سکا

دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں معاشی ٹیم نے ٹیکس وصولیوں اور مالی کارکردگی کا ڈیٹا شیٔر کردیا ، آئی ایم ایف کو این ایف سی کی تشکیل نو اور اب تک کی پیش رفت سے آگاہ کیا،ذرائع وزارت خزانہ

آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کردیا۔پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات میں معاشی ٹیم نے ٹیکس وصولیوں اور مالی کارکردگی کا ڈیٹا شیٔر کردیا جبکہ وزارت خزانہ نے آئی ایم ایف کو این ایف سی کی تشکیل نو اور اب تک کی پیش رفت سے بھی آگاہ کیا۔ نئے این ایف سی کے حوالے سے صوبوں کی مشاورت سے جلد اجلاس بلانے کی یقین دہانی بھی کرادی۔نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان دوسرے اقتصادی جائزہ مذاکرات جاری ہیں، مذاکرات میں آئی ایم ایف نے گزشتہ مالی سال 12 ہزار 970 ارب روپے کا ٹیکس ہدف پورا نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ پاکستان نے سست معاشی سرگرمیوں اور عدالتی مقدمات کا ہدف پورا نہ ہونے کو وجہ قرار دیا ہے۔ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف حکام کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 250 ارب سے زائد کے ٹیکس کیسز التواء کا شکار رہے، ایف بی آر نے 12.9 کھرب ہدف کے مقابلے میں 11.74 کھرب روپے اکٹھے کیے، ٹیکس ٹوجی ڈی پی شرح 10.5 فیصد کا ہدف نہ مل سکا، صرف 1.4 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ سال اسٹیٹ بینک کے منافع اور پیٹرولیم لیوی کے باعث نان ٹیکس ریونیو میں نمایاں اضافہ رہا، رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی سست روی سے نئے ٹیکس اقدامات سے کم ریونیو جمع ہوا، ٹیکس مقدمات کے فیصلوں میں تاخیر سے 3.1 ٹریلین کا سہ ماہی ہدف بھی خطرے میں ہے، رواں مالی سال اب تک ہدف سے کم ٹیکس وصولی کی بڑی وجہ سیلاب ہے۔حکام وزارت خزانہ کے مطابق سہ ماہی ہدف پورا کرنے کیلئے یومیہ 140 ارب روپے ٹیکس جمع کرنا ہوگا، انکم ٹیکس فائلرز کی تعداد گزشتہ سال کی بہ نسبت 70 لاکھ سے بڑھ کر 77 لاکھ تک جا پہنچی، حکومت نے 24 سال میں سب سے زیادہ 2.4 کھرب روپے پرائمری سرپلس حاصل کیا۔مالی خسارہ جی ڈی پی کے 5.4 فیصد تک محدود رہا، ہدف سے بہتر رہا، سرپلس بجٹ کے حوالے سے صوبوں کا وعدہ پورا نہ ہوسکا، ہدف سے 280 ارب روپے کم جمع ہوا۔

متعلقہ مضامین

  • ’اپنی چھت اپنا گھر پروگرام‘ میں 102 ارب روپے کے قرضے جاری
  • پاکستان ٹیکس ہدف پورا نہ کرسکا،آئی ایم ایف کے تحفظات
  •  پاکستان کا ہر شہری 3 لاکھ 18 ہزار 252 روپے کا مقروض، اکنامک پالیسی اینڈ بزنس ڈیولپمنٹ نے رپورٹ جاری کر دی 
  • سرکاری ملازمین کا پنشن میں کٹوتی اورالائونسز کے حوالے سے احتجاج
  • پنجاب حکومت سیلاب متاثرین کو کتنے ارب کا پیکج دے گی؟پلان تیار
  • پاورسیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ
  • پاور سیکٹر کے گردشی قرض کا حجم وفاقی ترقیاتی بجٹ سے بھی 66 فیصد زیادہ
  • حکومت نے مالی سال کے پہلے 2 ماہ کے دوران گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں دگنا قرض لے لیا
  • بجلی کے شعبہ کے 1225 ارب روپے گردشی قرضہ کاحل بڑی پیش رفت ہے، حکومت مالی استحکام اور توانائی کے شعبے کی اصلاحات کے درمیان توازن قائم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وفاقی وزیرخزانہ محمداورنگزیب