امریکا نے غزہ میں الجزیرہ کے چار صحافیوں کے قتل پر اسرائیل پر تنقید کرنے سے گریز کرتے ہوئے سوالات اسرائیلی حکومت سے کرنے کا مشورہ دیا۔

یہ  بھی پڑھیں:پریانکا گاندھی نے الجزیرہ کے 5 صحافیوں کا قتل اسرائیل کا سفاک جرم قرار دیدیا

اسرائیلی فوج کا الزام ہے کہ معروف صحافی انس الشریف ایک ’دہشتگرد سیل‘ کے سربراہ تھے جو راکٹ حملوں میں ملوث تھا۔

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ جنگی علاقوں میں رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کا احترام کرتے ہیں، لیکن ان کے بقول حماس کے افراد معاشرے میں ضم ہو کر، بشمول صحافی کے طور پر کام کرتے ہیں۔

یورپی اور عرب ممالک، اقوام متحدہ اور صحافتی حقوق کی تنظیموں نے ان ہلاکتوں پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے الزامات کے لیے ’واضح ثبوت‘ ضروری ہیں اور جنگی قوانین کے تحت صحافیوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جانا چاہیے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل الجزیرہ الجزیرہ صحافی امریکا غزہ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسرائیل الجزیرہ الجزیرہ صحافی امریکا

پڑھیں:

امریکا نے جوہری دھماکے کیے تو اسی انداز میں جواب دیا جائے گا، روسی وزیر خارجہ

ماسکو:

روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے جوہری دھماکے کیے تو روس اسی انداز میں جواب دے گا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ صدر پیوٹن نے 2023 میں ہماری پوزیشن واضح کردی تھی جب انہوں نے اس معاملے پر بات کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پیوٹن نے واضح کیا تھا اگر کوئی جوہری طاقت ہتھیاروں کے ٹیسٹ کرتی ہے تو روس اس کا جواب اسی انداز میں دے گا، ان دھماکوں میں کیریئر یا ایسے مواد کا تجربہ جس میں جوہری مواد نہ ہو، شامل تھے۔

رپورٹ کے مطابق روس نے اکتوبر میں جوہری توانائی کے حامل میزائل کا تجربہ کیا تھا لیکن وہ حقیقی جوہری بم نہیں تھا۔

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ہفتے قبل اپنی انتظامیہ کو جوہری دھماکوں کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد روس نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کے آخر میں دعویٰ کیا تھا کہ دوسرے ممالک ایٹمی تجربے کر رہے ہیں اور پینٹاگون کو برابری کی بنیاد پر جوہری ہتھیاروں کے تجربے کرنے کی ہدایت کی تھی۔

بعد ازاں امریکی وزیر توانائی اور جوہری پروگرام کے سربراہ کرس رائٹ نے واضح کیا تھا کہ امریکا جوہری تجربہ نہیں کرے گا تاہم جوہری ہتھیاروں کے اجزا کا تجربہ کریں گے تاکہ ان کے کام کا جائزہ لیا جائے اور یقینی بنایا جائے کہ نظام فعال ہے۔

خیال رہے کہ روس نے آخری مرتبہ 1990 میں جوہری تجربہ کیا تھا، چین نے 1996 اور امریکا نے 1992 میں جوہری بم کا تجربہ کیا تھا۔

تینوں ممالک کے ان تجربوں کے بعد نیوکلیئر ٹیسٹ بین ٹیرٹی (سی ٹی بی ٹی) پر 1996 میں دستخط کر دیے گئے تھے تاہم اس کے بعد بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا نے جوہری دھماکے کیے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • صبا قمر سے متعلق سب سچ کہا، مزید حقائق بھی سامنے لاؤں گا، لیگل نوٹس پر صحافی کا جواب
  • صحافیوں کامتحد ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے، راؤ حامد گوہر
  • امریکا نے جوہری دھماکے کیے تو اسی انداز میں جواب دیا جائے گا، روسی وزیر خارجہ
  • ریجنل یونین آف جرنلسٹ کا ٹرین مارچ ملتان پہنچ گیا، ملتان کے صحافیوں کا استقبال
  • بھارتی سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں نے دہلی دھماکے کو بی جے پی کا انتخابی فالس فلیگ قرار دیدیا
  • نئی دہلی دھماکہ: بھارتی سیاسی رہنما اور صحافیوں نے واقعہ کو “انتخابی فالس فلیگ” قرار دے دیا
  • نمبرز پورے ہوگئے ہیں، اب ایمل ولی کیا کریں گے؟خاتون صحافی کے سوال پر اعظم نذیر تارڑ نے کیا جواب دیا؟
  • 27 ویں آئینی ترمیم کیلیے نمبرز پورے ہونے کے سوال پر اسحاق ڈار کا جواب
  • سعودی عرب اور اسرائیل کے درمیان تعلقات؟ محمد بن سلمان کا دورہ امریکا سے قبل اہم پیغام
  • 27 ویں ترمیم: وزیراعظم نے استثنیٰ لینے سے انکار کرتے ہوئے شق واپس لینے کی ہدایت کردی