امریکا کا الجزیرہ صحافیوں کے قتل پر اسرائیل سے جواب لینے کا مشورہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, August 2025 GMT
امریکا نے غزہ میں الجزیرہ کے چار صحافیوں کے قتل پر اسرائیل پر تنقید کرنے سے گریز کرتے ہوئے سوالات اسرائیلی حکومت سے کرنے کا مشورہ دیا۔
یہ بھی پڑھیں:پریانکا گاندھی نے الجزیرہ کے 5 صحافیوں کا قتل اسرائیل کا سفاک جرم قرار دیدیا
اسرائیلی فوج کا الزام ہے کہ معروف صحافی انس الشریف ایک ’دہشتگرد سیل‘ کے سربراہ تھے جو راکٹ حملوں میں ملوث تھا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ جنگی علاقوں میں رپورٹنگ کرنے والے صحافیوں کا احترام کرتے ہیں، لیکن ان کے بقول حماس کے افراد معاشرے میں ضم ہو کر، بشمول صحافی کے طور پر کام کرتے ہیں۔
یورپی اور عرب ممالک، اقوام متحدہ اور صحافتی حقوق کی تنظیموں نے ان ہلاکتوں پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے الزامات کے لیے ’واضح ثبوت‘ ضروری ہیں اور جنگی قوانین کے تحت صحافیوں کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جانا چاہیے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل الجزیرہ الجزیرہ صحافی امریکا غزہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسرائیل الجزیرہ الجزیرہ صحافی امریکا
پڑھیں:
امریکا نے جوہری دھماکے کیے تو اسی انداز میں جواب دیا جائے گا، روسی وزیر خارجہ
ماسکو:روس کے وزیرخارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ اگر امریکا نے جوہری دھماکے کیے تو روس اسی انداز میں جواب دے گا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا کہ صدر پیوٹن نے 2023 میں ہماری پوزیشن واضح کردی تھی جب انہوں نے اس معاملے پر بات کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پیوٹن نے واضح کیا تھا اگر کوئی جوہری طاقت ہتھیاروں کے ٹیسٹ کرتی ہے تو روس اس کا جواب اسی انداز میں دے گا، ان دھماکوں میں کیریئر یا ایسے مواد کا تجربہ جس میں جوہری مواد نہ ہو، شامل تھے۔
رپورٹ کے مطابق روس نے اکتوبر میں جوہری توانائی کے حامل میزائل کا تجربہ کیا تھا لیکن وہ حقیقی جوہری بم نہیں تھا۔
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ دو ہفتے قبل اپنی انتظامیہ کو جوہری دھماکوں کی ہدایت کی تھی، جس کے بعد روس نے تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کے آخر میں دعویٰ کیا تھا کہ دوسرے ممالک ایٹمی تجربے کر رہے ہیں اور پینٹاگون کو برابری کی بنیاد پر جوہری ہتھیاروں کے تجربے کرنے کی ہدایت کی تھی۔
بعد ازاں امریکی وزیر توانائی اور جوہری پروگرام کے سربراہ کرس رائٹ نے واضح کیا تھا کہ امریکا جوہری تجربہ نہیں کرے گا تاہم جوہری ہتھیاروں کے اجزا کا تجربہ کریں گے تاکہ ان کے کام کا جائزہ لیا جائے اور یقینی بنایا جائے کہ نظام فعال ہے۔
خیال رہے کہ روس نے آخری مرتبہ 1990 میں جوہری تجربہ کیا تھا، چین نے 1996 اور امریکا نے 1992 میں جوہری بم کا تجربہ کیا تھا۔
تینوں ممالک کے ان تجربوں کے بعد نیوکلیئر ٹیسٹ بین ٹیرٹی (سی ٹی بی ٹی) پر 1996 میں دستخط کر دیے گئے تھے تاہم اس کے بعد بھارت، پاکستان اور شمالی کوریا نے جوہری دھماکے کیے ہیں۔