"شیطان دستیاب نہیں تو ٹونی بلیئر کو بلاؤ"، سابق برطانوی وزیراعظم کے ہاتھوں غزہ کے انتظام و انصرام پر عالمی صارفین کا دلچسپ تبصرہ
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
جنگ کے بعد غزہ کی پٹی کے عارضی انتظام و انصرام کو سابق برطانوی وزیراعظم کے ہاتھ سونپ دیئے جانیکی خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے عالمی صارفین کا لکھنا ہے کہ "ایک جنگی مجرم" اس خطے میں واپس پلٹنے والا ہے! اسلام ٹائمز۔ وال سٹریٹ جورنل سمیت معروف عالمی میڈیا نے مغربی ایشیائی خطے میں ٹونی بلیئر کی واپسی کی خبر دیتے ہوئے، مغربی ایشیا کے حوالے سے اس سابق برطانوی وزیر اعظم کے "سیاہ ریکارڈ" کی ایک مرتبہ پھر یاددہانی کروائی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ٹونی بلیئر نے سال 1997 سے لے کر 2007 تک، برطانیہ کی وزارت عظمی کے دوران، سال 2003 میں عراق پر حملے میں کلیدی کردار ادا کیا تھا۔ اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے اہم اتحادیوں میں سے ایک کے طور پر، ٹونی بلیئر نے عراق کے خلاف فوجی اتحاد میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے برطانوی افواج کو اس آپریشن میں باقاعدہ حصہ لینے کے لئے خطے میں بھیجا۔ رپورٹ کے مطابق عراق کے خلاف غیر قانونی جارحیت کے حوالے سے اٹھائے جانے والے تمام اہم فیصلوں میں ٹونی بلیئر براہ راست ملوث رہا کہ جن میں اس غیر قانونی حملے کے لئے سفارتی حمایت اور برطانوی پارلیمنٹ میں جھوٹی انٹیلیجنس رپورٹس پیش کرنا بھی شامل ہے کہ جن میں سے ایک جو "ستمبر فائل" کے نام سے مشہور ہے، میں یہ دعوی بھی کیا گیا تھا کہ "عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار (WMD) موجود ہیں"۔
ٹونی بلیئر نے عراق کے خلاف حملے کا جواز پیش کرتے ہوئے نہ صرف یہ دعوی کیا کہ عراق کے پاس بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار (WMD) موجود ہیں اور صدام حسین خطے سمیت دنیا بھر کے لئے خطرہ ہے، اس سابق برطانوی وزیر اعظم نے اس بات پر بھی اصرار کیا تھا کہ عراق نے اقوام متحدہ کی قراردادوں کی بھی کھلی خلاف ورزی کی ہے اور صدام حکومت کا "القاعدہ" کے ساتھ براہ راست تعلق ہے جبکہ اس بارے بعد میں ثابت ہو گیا کہ القاعدہ کو خود امریکہ نے ہی برطانیہ سمیت مختلف یورپی ممالک اور اسرائیل کی مدد سے، اپنے مذموم سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے، تشکیل دے رکھا ہے، نیز بعد ازاں خود مغربی ماہرین و حکام کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات سے یہ بات بھی غلط ثابت ہو گئی کہ عراق کے پاس وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار موجود ہیں کہ جس کی بنیاد پر خود برطانیہ ہی کی متعدد معتبر شخصیات نے ٹونی بلیئر کو "پارلیمنٹ کو گمراہ کرنے" اور "جنگی جرائم کے ارتکاب" پر مورد الزام ٹھہرایا۔
اس پس منظر اور انتہاء پسند امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ اس سابق برطانوی وزیر اعظم کے گہرے تعلقات کی روشنی میں، عالمی صارفین نے، جنگ کے بعد غزہ پر حکومت کے لئے اسی برطانوی حکمران کی مغربی ایشیا میں واپسی سے متعلق اطلاعات پر دلچسپ تبصرہ کیا ہے۔ اس حوالے سے "وسیع بمباری" کو "ٹونی بلیئر کی کلیدی مہارتوں میں سے ایک" قرار دیتے ہوئے ایک معمر صارف نے سوال و جواب کی شکل میں لکھا کہ؛
سوال: "مسٹر بلیئر، مشرق وسطی پر حکومت میں اہم کردار سنبھالنے کے لئے تمہاری اہلیت کیا ہے؟"
جواب: "میں مشرق وسطی سے واقف ہوں کیونکہ میں نے اس پر بمباری کی ہے"۔ ایک دوسرے صارف نے "بلیئر ہی کیوں؟.
واضح رہے کہ اپنی رپورٹ میں وال سٹریٹ جورنل نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ، مسٹر ٹونی بلیئر کو کئی سالوں کے لئے "انٹرنیشنل ٹرانزیشنل اتھارٹی فار غزہ" نامی مبینہ ادارے کا سربراہ مقرر کرنے پر غور کر رہا ہے۔ ادھر ماہرین نے، "بلیئر و ٹرمپ کے درمیان اچھے تعلقات" کے ساتھ ساتھ "عراق پر حملے میں برطانیہ سے متعلق تمام امریکی مطالبات کی کھلی حمایت پر مبنی ٹونی بلیئر کے وسیع ریکارڈ" کو بھی اس انتخاب کی اہم ترین وجوہات میں سے قرار دیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایک دوسرے صارف نے سابق برطانوی ٹونی بلیئر کرتے ہوئے جنگی مجرم بلیئر نے عراق کے کے ساتھ لکھا کہ تھا کہ کے لئے کے بعد سے ایک
پڑھیں:
عراق کیجانب سے نیتن یاہو کی ہرزہ سرائی کا دوٹوک جواب
عراقی وزیر خارجہ نے مزاحمتی فورسز کیخلاف غاصب اسرائیلی وزیر اعظم کی ہرزہ سرائی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ کسی بھی عراقی شہری پر حملہ، عراق کی ملکی خودمختاری کیخلاف جارحیت ہے! اسلام ٹائمز۔ عراقی مزاحمتی فورسز کے خلاف حملوں سے متعلق غاصب اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی ہرزہ سرائی کا دوٹوک جواب دیتے ہوئے عراقی وزیرخارجہ فواد حسین نے اعلان کیا ہے کہ ہم نیتن یاہو کے بیان کو مسترد کرتے ہیں کیونکہ کسی بھی عراقی شہری پر حملہ، عراق کی ملکی خودمختاری پر حملہ ہے! عراقی وزیر خارجہ نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ عراق، غاصب صیہونی رژیم کے کسی بھی حملے کی شدید مخالفت کرتا ہے اور ملکی مزاحمتی فورسز پر کسی بھی قسم کے حملے کو ملکی خودمختاری کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ آج اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں تقریر کے دوران نیتن یاہو نے علاقائی مزاحمتی گروپوں پر الزامات لگاتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ اسرائیل عراقی مزاحمتی گروہوں کو تباہ کر ڈالے گا۔