کراچی کے مخلتف علاقوں میں بوندا باندی اور پھوار، موسم خوشگوار
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
کراچی:
شہر کے مختلف علاقوں میں صبح سویرے بوندا باندی اور پھوار سے موسم خوش گوار ہوگیا۔
اولڈ سٹی ایریا، صدر، کلفٹن، پی ای سی ایچ ایس سمیت مختلف علاقوں میں بوندا باندی ہوئی۔ صدر، ایم جناح روڈ اور کیماڑی سمیت چند علاقوں میں مطلع جزوی و مکمل ابرآلود ہے۔
شہر میں سمندر کی نچلی سطح کے بادلوں کے سبب ہلکی بارش کا سلسلہ برقرار رہ سکتا ہے، ہوا میں نمی کا تناسب 77 فیصد ہے۔
کراچی میں 25 ستمبر تک شہر کا موسم ابرآلود رہنے کی توقع ہے۔
آج اور منگل سندھ کے بیشتر اضلاع میں موسم گرم اور خشک رہنے کا امکان ہے جبکہ ساحلی علاقوں میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے کی توقع ہے۔
کراچی میں گزشتہ روز زیادہ سے زیادہ درجہ حرارت 32 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا، رواں ماہ کے اختتام پر درجہ میں اضافہ اور گرمی کی شدت بتدریج بڑھے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: علاقوں میں
پڑھیں:
امریکی تاریخ میں طاقتور نائب صدر رہنے والے ڈک چینی چل بسے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکا کے سابق نائب صدر ڈک چینی 84 برس کے عمر میں چل بسے ہیں ان کے خاندان نے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق سابق امریکی صدر ڈک چینی 84 برس کی عمر میں چل بسے۔ امریکی تاریخ کے طاقتور ترین نائب صدر کہے جانے والے ڈک چینی کے خاندان نے ان کے انتقال کی تصدیق کر دی ہے۔
ڈک چینی نے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش جونیئر کے ساتھ دو مسلسل ادوار (2001 سے 2009) تک ملک کے 96 ویں نائب صدر کے طور پر خدمات انجام دیں۔
ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ڈک چینی اپنی عمر کے آخری برسوں میں پارٹی سے دور ہو گیئے تھے تاہم وہ اپنے سخت گیر قدامت پسند نظریات پر قائم رہے اور دوسری مدت کے صدارتی الیکشن مہم کے دوران ڈونلڈ ٹرمپ کو بزدل اور جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھی قرار دیا تھا۔
تاہم اپنی طویل سیاسی زندگی کا آخری ووٹ انہوں نے اپنی جماعت ری پبلیکن کے بجائے لبرل ڈیموکریٹ کاملا ہیرس کو دیا تھا، جو ان کی جانب سے ریپلکن پارٹی پر اظہار عدم اعتماد کی غمازی کرتا ہے۔
سابق امریکی نائب صدر دل کے امراض میں مبتلا تھے اور انہیں کئی بار دل کا دورہ بھی پڑ چکا تھا۔ تاہم 2012 میں انہوں نے دل کی ٹرانسپلانٹ سرجری کرا لی تھی۔
ڈک چینی کی سیاسی زندگی پر گہرا داغ ان کا اکیسویں صدی کے اوائل میں عراق پر حملے کی بھرپور حمایت اور مرکزی کردار ادا کرنا تھا۔ بعد ازاں امریکا کا یہ قدم غلط ثابت ہوا، تاہم سابق نائب صدر اپنے پرانے موقف پر قائم رہتے ہوئے عراق پر امریکی حملے کو درست قرار دیتے رہے۔