data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں لندن کے میئر صادق خان کو بلاجواز اور بے محل تنقید کا نشانہ بنایا تھا جس پر کرارا جواب سامنے آگیا۔

لندن کے پہلے مسلم میئر صادق خان نے امریکی صدر کے ان ریمارکس کا کھل کر جواب دیا۔ صادق خان نے کہا کہ امریکی صدر ٹرمپ کے بیانات ان کی انتہاپسند سوچ کو ظاہر کرتے ہیں اورلگتا ہے میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے رہ رہا ہوں۔

میئرِ لندن نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل اسلام مخالف، خواتین مخالف اور نسل پرستانہ رویہ اختیار کر رہے ہیں جو دراصل ان کی شخصیت کا اصل عکس ہے۔ انھوں نے ٹرمپ کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ لندن دنیا کے سب سے محفوظ اور متحرک شہروں میں سے ایک ہے، جہاں امریکیوں کی بڑی تعداد بھی موجود ہے اور مسلسل ہجرت کرکے آ رہی ہے۔

برطانوی لیبر جماعت کے رہنماو ¿ں نے بھی صادق خان کی حمایت کرتے ہوئے واضح کیا کہ لندن میں شرعی قوانین کے نفاذ کا ٹرمپ کا الزام بالکل بے بنیاد ہے۔ پارلیمانی رکن روپا حق نے صدر ٹرمپ کے الزامات کو کھلا جھوٹ قرار دیا، جبکہ ایم پی روزینہ خان نے امریکی سفیر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Aleem uddin.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: امریکی صدر ٹرمپ کے

پڑھیں:

امریکی سینیٹ نے حکومتی بندش ختم کرنے کے بل کو مسترد کر دیا

ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ ریپبلکن سینیٹرز ریڈیکل لیفٹ ڈیموکریٹس کے ساتھ کھیلنا بند کریں، اب وقت آ گیا ہے کہ بندش ختم کی جائے اور فوری طور پر ملک کو کھولا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی تاریخ کی طویل ترین حکومتی بندش ختم کرنے کے بل کو سینیٹ میں منظور ہونے کے لیے کم از کم 60 ووٹ درکار تھے، لیکن اکثریتی ڈیموکریٹس نے اس بنیاد پر اس بل کو مسترد کر دیا کہ یہ ٹرمپ کو بعض ملازمین کو تنخواہیں ادا نہ کرنے کا وسیع اختیار دیتا ہے۔ ٹرمپ نے اس سے قبل کہا تھا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ ریپبلکن سینیٹرز ریڈیکل لیفٹ ڈیموکریٹس کے ساتھ کھیلنا بند کریں، اب وقت آ گیا ہے کہ بندش ختم کی جائے اور فوری طور پر ملک کو کھولا جائے۔" مقامی وقت کے مطابق بدھ کے روز امریکی حکومت کی بندش 36 دنوں تک جاری رہنے کے ساتھ ہی تاریخ کی طویل ترین بندش بن گئی، اور اب یہ اپنے 39ویں دن میں داخل ہو چکی ہے جبکہ اس کا کوئی اختتام نظر نہیں آ رہا۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹ سینیٹرز وفاقی محکموں کے بجٹ بحال کرنے پر اب بھی متفق نہیں ہیں۔

اس بندش نے پہلے 35 روزہ ریکارڈ توڑ دیا ہے جو دسمبر 2018 اور جنوری 2019 میں ڈونلڈ ٹرمپ کی پہلی صدارت کے دوران قائم ہوا تھا۔ اس وقت، حکومتی بجٹ کا قانون اس وجہ سے معطل ہو گیا تھا کیونکہ ٹرمپ میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کرنے کے لیے مالی وسائل شامل کرنے پر اصرار کر رہے تھے۔ موجودہ گرہ یکم اکتوبر (9 مہر) کو پڑی، جب ڈیموکریٹک سینیٹرز نے حکومتی بجٹ کے بل کو ووٹ دینے سے انکار کر دیا اور اسے ہیلتھ کیئر پروگراموں کے اخراجات کے لیے ٹیکس کریڈٹ کی توسیع کو شامل کرنے کی شرط سے مشروط کر دیا۔ کانگریس کے بجٹ آفس نے پیش گوئی کی ہے کہ حکومتی بندش، اس کی طوالت پر منحصر ہے، معیشت کے لیے جی ڈی پی میں 14 بلین ڈالر تک کا نقصان پہنچا سکتی ہے۔ ہفتوں گزرنے کے ساتھ ہی، پریشان کن سنگ میل سامنے آ رہے ہیں: تقریباً 700,000 وفاقی ملازمین کو بندش کے دوران بے کار کر دیا گیا، جبکہ تقریباً اتنے ہی ملازمین کو بتایا گیا کہ وہ نئے بجٹ کی منظوری تک بغیر تنخواہ کے کام جاری رکھیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی سینیٹ نے حکومتی بندش ختم کرنے کے بل کو مسترد کر دیا
  • میئر کراچی کے احکامات کو نظر انداز کرتے ہوئے صدر موبائل مارکیٹ میں موٹرسائیکلوں سے پارکنگ فیس وصول کی جارہی ہے
  • نیو یارک اور لندن کے مسلم میئرز کو مذہب کی بنیاد پر تنقید کا سامنا
  • ’ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے‘، امریکا میں 38 روزہ حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار
  • میں ایران پر اسرائیلی حملے کا انچارج تھا،ٹرمپ
  • ٹرمپ اپنے مبالغہ آمیز دعووں کی فہرست طویل کرتے جا رہے ہیں، جے رام رمیش
  • پاک ‘ بھارت جنگ میں 8 طیارے مار گرائے گئے‘ ٹرمپ کا نیا دعویٰ
  • شمالی کوریا نے امریکی پابندیوں کا جواب دینے کا اعلان کردیا
  • اسٹیل ملز میں قائم دکانوں و گھروں کے کرایے کاکیس
  • یومیہ 3 ہزار قدم واک ،الزائمر سے بچائو میں مددگارہے، طبی ماہرین