’ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے‘، امریکا میں 38 روزہ حکومتی شٹ ڈاؤن برقرار
اشاعت کی تاریخ: 8th, November 2025 GMT
امریکا میں وفاقی حکومت کے 38 روز سے جاری شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے سینیٹ میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس ایک دوسرے کی تجاویز پر متفق نہ ہو سکے۔ دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے پیش کردہ منصوبے مسترد کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ، سیاسی کشمکش جاری
جمعے کے روز سینیٹ میں ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت حکومت کو دوبارہ کھولنے کی حمایت اس صورت میں کرے گی اگر ریپبلکنز ’افورڈایبل کیئر ایکٹ‘ (اوباماکیئر) کے ٹیکس کریڈٹس میں ایک سال کی توسیع اور 3 سالہ فنڈنگ بلز منظور کرنے پر رضامند ہوں۔
چک شومر نے کہا کہ ڈیموکریٹس ایک سادہ سمجھوتا پیش کر رہے ہیں، اب فیصلہ ریپبلکنز کے ہاتھ میں ہے۔ تاہم ریپبلکن رہنما جان تھون نے اس پیشکش کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
ریپبلکن سینیٹر لنڈسی گراہم نے شومر کے بیان کو ’سیاسی دہشتگردی‘ سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ تجویز بحران حل کرنے کے بجائے سیاست چمکانے کے لیے ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان اختلاف کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے کہ وہ افورڈایبل کیئر ایکٹ کے ٹیکس کریڈٹس میں توسیع یا وفاقی ملازمین کی برطرفی روکنے سے متعلق وعدوں پر قائم رہیں گے۔
جمعرات کے روز سینیٹ میں ایک 2 جماعتی (بائی پارٹیزن) مسودہ پیش کیا گیا تھا جس میں حکومت کو عارضی طور پر دوبارہ کھولنے اور 3 سالہ بجٹ منظور کرنے کی تجویز دی گئی تھی تاہم ڈیموکریٹس نے اس منصوبے کو بھی مسترد کر دیا۔
سینیٹر تھون نے کہا کہ اگرچہ مذاکرات جاری ہیں، لیکن انہیں امید ہے کہ حکومت کا شٹ ڈاؤن رواں ماہ کے اختتام تک ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ کسی اتفاق رائے تک پہنچا جائے، تاکہ حکومت جلد از جلد اپنے کام پر واپس آئے۔
واضح رہے کہ سینیٹ میں ایوانِ نمائندگان کی جانب سے منظور کردہ فنڈنگ ریزولوشن اکثریتی حمایت حاصل کر چکی ہے، مگر 60 ووٹ درکار ہونے کے باعث فلی بسٹر کے قانون کے تحت تاحال منظور نہیں ہو سکی۔
صدر ٹرمپ نے بھی اپنے بیان میں ریپبلکن سینیٹرز پر زور دیا کہ وہ ’’ڈیموکریٹس کے ساتھ کھیلنے کے بجائے فلی بسٹر ختم کریں اور فوری طور پر حکومت کو کھولنے کے لیے قانون سازی کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: سینیٹ میں شٹ ڈاؤن کے لیے
پڑھیں:
ڈونلڈ ٹرمپ دنیا بدل سکتے ہیں، ان سے ملنا چاہتا ہوں، کرسٹیانو رونالڈو امریکی صدر کے مداح نکلے
پرتگالی فٹبال اسٹار کرسٹیانو رونالڈو بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مداح نکلے اور ان سے ملنے کی خواہش کا اظہار کر دیا۔
کرسٹیانو رونالڈو جو اس وقت سعودی عرب کے کلب النصر کے لیے کھیل رہے ہیں، نے برطانوی صحافی پیئرز مورگن کو انٹرویو دیا۔ انٹرویو کے دوران مورگن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا ذکر کیا، کیونکہ وہ ذاتی طور پر صدر ٹرمپ کے دوست بھی رہ چکے ہیں۔ رونالڈو نے اس موقع پر کہا کہ صدر ٹرمپ دنیا کے چند ایسے افراد میں سے ہیں جن سے وہ ذاتی طور پر ملنا چاہتے ہیں، مگر ابھی تک ایسا موقع نہیں ملا۔
مورگن نے یاد دلایا کہ پرتگالی وزیراعظم انتونیو کوسٹا نے جون میں پرتگالی قومی ٹیم کا جرسّی صدر ٹرمپ کو تحفے میں دیا تھا، جس پر رونالڈو کا نام اور نمبر 7 درج تھا، اور رونالڈو نے اس پر ہاتھ سے لکھا ہوا پیغام ’امن کے لیے دعا‘ بھی شامل کیا تھا۔
رونالڈو نے کہا کہ امریکی صدر سب سے اہم شخصوں میں سے ایک ہیں اور ان کی عالمی سطح پر اثر پذیری بہت زیادہ ہے۔ مورگن نے اس پر بات آگے بڑھاتے ہوئے مذاق میں پوچھا کہ رونالڈو کے خیال میں آج دنیا کا سب سے مشہور شخص کون ہے۔ رونالڈو نے کہا کہ وہ خود صدر ٹرمپ سے زیادہ مشہور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ’میں نہیں سمجھتا کہ وہ مجھ سے بہتر ہیں‘، رونالڈو میسی کے دعوے پر بول پڑے
انہوں نے مزید کہا کہ ایک دن جب وہ صدر ٹرمپ سے ملاقات کریں گے تو وہ ’کچھ ایسا دکھائیں گے جو پہلے کبھی نہیں دکھایا‘۔
ان سے اپنے پرتگالی ساتھی فٹبالر دیوگو جوتا کی جنازے میں غیر حاضری کے بارے میں بھی سوال کیا گیا، جو اس سال ایک کار حادثے میں صرف 28 سال کی عمر میں انتقال کر گئے۔ رونالڈو نے وضاحت کی کہ وہ اپنے والد کے بعد کسی قبرستان میں نہیں گئے، اور انہیں لگا کہ ان کی موجودگی توجہ ہٹانے کا سبب بنتی۔
یہ بھی پڑھیں: ’سعودی عرب اب میرا گھر ہے‘، رونالڈو
رونالڈو نے پرتگال کے حالیہ ورلڈ کپ کوالیفائر میں ہنگری کے خلاف کھیل کے بارے میں بھی بات کی، جو آخری لمحے میں ڈومینک سزوبوسلائی کے گول سے 2–2 سے ختم ہوا۔ انہوں نے مورگن کو بتایا کہ وہ 78ویں منٹ میں ہیڈ کوچ روبرٹو مارٹینیز کے ذریعہ سبسٹیٹوٹ کیے جانے پر ناراض نہیں ہوئے، باوجود اس کے کہ انہوں نے میچ میں دو گول کیے تھے، کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ یہ ٹیکٹیکل وجوہات کی بنا پر کیا گیا۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ شاید وہ اپنے کریئر کے شروع میں اس پر مختلف محسوس کرتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ڈونلڈ ٹرمپ رونالڈو سعودی عریبیہ