اسرائیل کو مغربی کنارے کے انضمام کی اجازت نہیں دوں گا: صدر ٹرمپ کا دوٹوک اعلان
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دوٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ وہ اسرائیل کو مغربی کنارے کے انضمام کی اجازت نہیں دیں گے۔
اوول آفس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ “اب بہت ہو گیا، اسرائیل کو مغربی کنارے ضم کرنے کی اجازت نہیں دوں گا، یہ سلسلہ اب رکنا چاہیے۔” ان کے مطابق اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے بات چیت بھی ہو چکی ہے۔
امریکی میڈیا کے مطابق صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے موقع پر عرب رہنماؤں کو بھی یقین دلایا کہ وہ اسرائیل کے مغربی کنارے کے انضمام کے منصوبے کی مخالفت کرتے ہیں۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں اسرائیلی حکام نے عندیہ دیا تھا کہ ان کی حکومت مغربی کنارے کے کچھ حصوں پر کنٹرول کے لیے اقدامات کر سکتی ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ نے واضح مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی صورت اس انضمام کی اجازت نہیں دیں گے اور اس بارے میں نیتن یاہو سے بات کر چکے ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مغربی کنارے کے کی اجازت نہیں
پڑھیں:
امریکا کی قیادت میں تشکیل دی گئی بین الاقوامی فورس غزہ میں امن و استحکام کو یقینی بنائے گی: ٹرمپ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں تشکیل دی گئی بین الاقوامی استحکام فورس جلد ہی غزہ میں تعینات کی جائے گی تاکہ خطے میں امن و استحکام کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق واشنگٹن میں جمعرات کو وسطی ایشیائی ممالک ازبکستان، کرغیزستان، ترکمانستان اور تاجکستان کے صدور سے ملاقات کے دوران ٹرمپ نے کہا کہ “غزہ میں سب کچھ بہت بہتر جا رہا ہے، اور یہ فورس بہت جلد زمینی سطح پر اپنا کام شروع کرے گی۔”
انہوں نے کہا کہ اگرچہ اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی متعدد خلاف ورزیاں ہوئی ہیں، لیکن مجموعی طور پر غزہ میں امن کی صورتحال بہتر ہے اور فائر بندی برقرار ہے۔ ٹرمپ کے مطابق امریکہ خطے کے اتحادی ممالک کے ساتھ قریبی تعاون کر رہا ہے تاکہ دیرپا امن کے قیام کو یقینی بنایا جا سکے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ قازقستان نے اسرائیل اور مسلم اکثریتی ممالک کے درمیان ہونے والے ابراہیمی معاہدوں (Abraham Accords) میں شمولیت کا فیصلہ کیا ہے، اور امید ظاہر کی کہ دیگر وسطی ایشیائی ممالک بھی اس عمل میں شامل ہو کر اسے نئی قوت بخشیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ پیر کے روز شامی صدر احمد شراع کے وائٹ ہاؤس دورے کے موقع پر ابراہیمی معاہدوں پر بات کریں گے، تو ٹرمپ نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کیا، البتہ کہا کہ “وہ ایک سخت مگر بہترین رہنما ہیں، اور شام میں بہتری کے واضح آثار نظر آ رہے ہیں۔”
انہوں نے مزید بتایا کہ شام پر عائد پابندیاں ہٹانے کا فیصلہ کئی ممالک، بشمول ترکی اور اسرائیل کی درخواست پر کیا گیا، تاکہ شام کو استحکام کا موقع دیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی جمعرات کو ووٹنگ کے ذریعے صدر احمد شراع اور شامی وزیر داخلہ پر عائد پابندیاں ختم کرنے کی منظوری دی ہے۔
خیال رہے کہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔