data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

فرانسیسی صدر میکرون نے کہا ہے کہ اسرائیل نے مغربی کنارے کو ضم کیا تو یہ ابراہم معاہدوں  کی حیثیت کو ختم کر دے گا۔

عالمی خبررساں ادارے کےمطابق اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا تھا کہ امریکا کے دورے سے واپسی پر ان ممالک کو اپنا ’جواب‘ دیں گے جو فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں۔

فرانس، برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا ان کئی ممالک میں شامل ہیں جو اس ہفتے فلسطین کو تسلیم کر چکے ہیں یا کرنے والے ہیں، تاکہ دو ریاستی حل کے لیے تحریک کو دوبارہ زندہ کیا جا سکے۔

نیتن یاہو کے دائیں بازو کے بعض اتحادیوں نے کہا ہے کہ حکومت کو اس کے جواب میں مغربی کنارے کو ضم کر لینا چاہیے۔

اپنے بیان میں فرانسیسی صدر میکرون کا کہنا تھا کہ امید ہے اسرائیل مغربی کنارے کو ضم نہیں کرے گا، مغربی کنارے کے معاملے پر صدر ٹرمپ بھی ہمارے ساتھ ہیں۔

میکرون نے کہا کہ مغربی کنارے کا معاملہ ہم سب اور امریکا کیلئے ریڈ لائن ہے، اگر غزہ کی صورتحال ایسے ہی جاری رہی تو یورپ کو ایکشن لینا ہوگا۔

فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں امریکا کو قائل کرنا ہوگا کہ وہ اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔

میکرون نے کہا کہ مکمل جنگ جانیں لے رہی ہے لیکن اس سے حماس کا خاتمہ نہیں ہوگا، جتنے حماس کے جنگجو پہلے تھے، آج بھی اتنے ہی ہیں۔

ویب ڈیسک مرزا ندیم بیگ.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: مغربی کنارے کو ضم نے کہا

پڑھیں:

پاکستان کو بھارت و اسرائیل سے لاحق خدشات کے پیش نظر چوکنا رہنا ہوگا، مشاہد حسین

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

چیئرمین پاک چائنا انسٹیٹیوٹ مشاہد حسین سید نے خبردار کیا ہے کہ پاکستان کو خطے میں ابھرتی ہوئی نئی صف بندیوں کے تناظر میں غیر معمولی احتیاط برتنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ گریٹر اسرائیل اور اکھنڈ بھارت کا گٹھ جوڑ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن و سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اسرائیل اور بھارت، دونوں اپنے انفرادی عزائم میں کامیاب نہ ہو سکے، اسی لیے اب وہ باہمی تعاون کے ذریعے اپنے مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی ممکنہ سرگرمیوں سے اسلام آباد کو بھی نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے خلاف کسی بھی کارروائی کے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے سلامتی کے تمام اداروں کو چوکنا اور ہر وقت تیار رہنا چاہیے۔ مشاہد حسین نے واضح کیا کہ گریٹر اسرائیل کا منصوبہ فلسطین اور مشرقِ وسطیٰ پر صہیونی تسلط کو بڑھانے کی کوشش ہے جبکہ اکھنڈ بھارت کا نظریہ جنوبی ایشیا میں بالادستی قائم کرنے کی پالیسی ہے اور دونوں مل کر خطے کے امن کے لیے شدید خطرہ بن سکتے ہیں۔

اسی پروگرام میں اقوام متحدہ میں پاکستان کے سابق مستقل مندوب منیر اکرم نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اپنی کمزور ہوتی ہوئی عالمی ساکھ کو سہارا دینے کے لیے پاکستان کے خلاف اقدامات کر سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نئی دہلی کی پالیسیوں پر عالمی سطح پر بڑھتی ہوئی تنقید سے بچنے کے لیے مودی سرکار توجہ ہٹانے کی غرض سے پاکستان کو نشانہ بنا سکتی ہے۔

منیر اکرم نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو سفارتی اور دفاعی دونوں محاذوں پر مکمل تیاری کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا تاکہ دشمن ممالک کی کسی بھی سازش کا بروقت اور مؤثر جواب دیا جا سکے۔

ویب ڈیسک تنویر انجم

متعلقہ مضامین

  • مغربی کنارے اور اردن کے درمیان مرکزی بارڈر کل کھلنے کا امکان
  • اعلیٰ تعلیم کے نئے دور کا آغاز،سی آئی ای سی کا جامعات  کی حیثیت کو عالمی معیار پر لے جانے کا عزم
  • لاہور،سڑک کے کنارے بیٹھے مزدور کسی مسیحا کے منتظر ہیں
  • مقبوضہ کشمیر: لداخ میں پُرتشدد مظاہرے، 4 افراد ہلاک، بی جے پی کا دفتر نذرِ آتش
  • مقبوضہ کشمیر کے لداخ خطے میں پُرتشدد احتجاج، بی جے پی کا دفتر راکھ، 4 ہلاکتیں
  • غزہ میں خونریزی بند کریں، ورنہ نوبیل بھول جائیں: فرانسیسی صدر کا ٹرمپ کو دو ٹوک پیغام
  • فلسطینی کو تسلیم کرنے والے فرانسیسی صدر کو پولیس نے روک لیا
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی فوجی کیمپ پر فائرنگ، سرایا القدس نے ذمہ داری قبول کر لی
  • پاکستان کو بھارت و اسرائیل سے لاحق خدشات کے پیش نظر چوکنا رہنا ہوگا، مشاہد حسین