نیتن یاہو کا جنوب مغربی شام کے غیر مسلح کیے جانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
باغی گروپ کے شامی سربراہ نے کہا ہے کہ ہم اسرائیلی جارحیت سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری پر انحصار کرتے ہیں اور ہم 1974 کے معاہدے کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ شام اور اسرائیلی حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کا مقصد اسرائیل کے مفادات کو یقینی بنانا ہے۔ صیہونی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے مفادات میں ملک کے جنوب مغرب میں شام کی عبوری حکومت کو غیر مسلح کرنے کے ساتھ ساتھ دروز کی جانوں کا تحفظ بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ شام پر قابض احمد الشعرع (الجولانی) نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات اور سفارت کاری کے بارے میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کی طرف سے شام کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے شام کے ساتھ کھڑے ہوں، ہم اسرائیلی جارحیت سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری پر انحصار کرتے ہیں اور ہم 1974 کے معاہدے کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
حزب الله کو غیر مسلح کرنا دشوار ہے، فرانس
اپنے ایک بیان میں صیہونی وزیر جنگ کا کہنا تھا کہ اگر حزب الله نے ہتھیار نہ پھینکے تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ اسلام ٹائمز۔ فرانس کی وزارت خارجہ کے ترجمان "پاسكل كنفرو" نے اعتراف کیا کہ "حزب الله" کو غیر مسلح کرنا لبنانی فوج کی ذمے داری ہے۔ مذکورہ فرانسوی عہدے دار نے صیہونی وزراء سے ہم آہنگ ہو کر لبنانی مزاحمت کو غیر مسلح کرنے کی ضرورت کا دعویٰ کیا، تاہم انہوں نے ساتھ ہی کہا کہ یہ کام مشکل ہے اور اس کے لئے روزانہ اقدامات کرنے ضرورت ہے۔ پاسكل كنفرو نے کہا کہ اسرائیل، لبنان کے پانچ اہم مقامات سے اپنی فوجیں واپس بلانے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے جنوبی لبنان پر صیہونی حملوں کی مذمت کی جس کے نتیجے میں متعدد شہری شہید ہوئے۔ واضح رہے کہ یہ بیانات اس وقت سامنے آئے جب یورپی ممالک خاص طور پر فرانس نے غزہ اور لبنان میں اسرائیلی جرائم کی کُھل کر حمایت کی، نیز گزشتہ دو سال کے دوران تل ابیب کو ہتھیاروں کی بھرپور فراہمی بھی کی۔
دوسری جانب حزب الله نے زور دے کر کہا کہ جب تک لبنان پر قبضہ موجود ہے، وہ کبھی بھی ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔ وہ ان ہتھیاروں کو لبنان کی خودمختاری کا تحفظ قرار دیتے ہیں۔ قبل ازیں فرانس نے بیروت کے جنوبی مضافات پر اسرائیل کے حالیہ حملوں کی مذمت کی اور اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ جلد از جلد مکمل طور پر لبنانی سرزمین سے نکل جائے۔ یہ بیانات گزشتہ شب جنوبی علاقوں پر اسرائیل کی فضائی بمباری کے بعد سامنے آئے۔ مذکورہ شب ہونے والی صیہونی کارروائی، نومبر 2024ء میں جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سے اب تک کا شدید ترین حملہ تھا۔ صیہونی وزیر جنگ "یسرائیل کاٹز" نے دعویٰ کیا کہ اگر حزب الله نے ہتھیار نہ پھینکے تو اسرائیل بمباری جاری رکھے گا۔ یسرائیل کاٹز نے لبنانی صدر جوزف عون سے کہا کہ اگر آپ نے ضروری اقدامات نہ کئے تو ہم پوری طاقت سے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں گے۔