نیتن یاہو کا جنوب مغربی شام کے غیر مسلح کیے جانے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
باغی گروپ کے شامی سربراہ نے کہا ہے کہ ہم اسرائیلی جارحیت سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری پر انحصار کرتے ہیں اور ہم 1974 کے معاہدے کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ شام اور اسرائیلی حکومت کے درمیان جاری مذاکرات کا مقصد اسرائیل کے مفادات کو یقینی بنانا ہے۔ صیہونی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے مفادات میں ملک کے جنوب مغرب میں شام کی عبوری حکومت کو غیر مسلح کرنے کے ساتھ ساتھ دروز کی جانوں کا تحفظ بھی شامل ہے۔ واضح رہے کہ شام پر قابض احمد الشعرع (الجولانی) نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے خطاب میں اسرائیل کے ساتھ مذاکرات اور سفارت کاری کے بارے میں عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ صیہونی حکومت کی طرف سے شام کو لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے شام کے ساتھ کھڑے ہوں، ہم اسرائیلی جارحیت سے پیدا ہونے والے بحران پر قابو پانے کے لیے مذاکرات اور سفارت کاری پر انحصار کرتے ہیں اور ہم 1974 کے معاہدے کی پاسداری کے لیے پرعزم ہیں۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
نہیں چاہتا اسرائیلی وزیر اعظم اور ان کا خاندان میزائل حملے میں مارا جائے، چلی کے صدر کا خطاب
چلی کے صدر گیبریل بورک نے اقوام متحدہ میں غزہ کے انسانی بحران پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے دیکھنا نہیں چاہتا۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چلی کے صدر نے کہا کہ 2025 میں اقوام متحدہ کی تشکیل کو 80 سال مکمل ہوں گے، 1945 کے بعد سے دنیا بہت زیادہ بدل چکی ہے پھر بھی، کچھ چیزیں جوں کی توں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے میں کبھی کبھی بین الاقوامی برادری پر دوہرے معیار کا الزام لگایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے مخالفین کی مذمت کرتے ہیں، لیکن جب کوئی مبینہ دوست اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کرتا ہے تو ہم آنکھیں پھیر لیتے ہیں یا ابہام کا اظہار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود غزہ میں شہید کیے جانے والا فلسطینی نوجوان اور افغانستان میں اسکول سے نکالی جانے والی خواتین "سب سے بڑھ کر انسان ہیں۔
انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ تمام اقوام کو اپنی آواز کو ان کے حق میں بلند کرنا چاہیے۔
انہوں نے اپنے زبردست خطاب میں کہا کہ ’میں اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو ان کے خاندان کے ساتھ میزائل سے ٹکڑے ٹکڑے ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’نیتن یاہو اور فلسطینی عوام کی نسل کشی کے ذمہ داروں کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے کٹہرے میں دیکھنا چاہتا ہوں‘۔