ایران پر امریکا اسرائیل حملہ خطے میں امن پر کاری وار تھا، صدر مسعود پیزشکیان
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے بدھ کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے جون میں ایران پر امریکا اور اسرائیل کے حملوں کو عالمی اعتماد اور خطے میں امن کے امکانات پر سنگین ضرب قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف کی ایرانی صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات، قطر سے یکجہتی کا اظہار
یہ ان کا عالمی فورم پر پہلی بار خطاب ہے جو اس سال گرمیوں میں 12 روزہ ایران اسرائیل جنگ اور اسلامی جمہوریہ کے اعلیٰ عسکری و سیاسی رہنماؤں کی ہلاکت کے بعد سامنے آیا ہے۔
صدر پیزشکیان نیویارک میں موجود ہیں جہاں اقوام متحدہ کی جانب سے ایران پر شنیئر پابندیاں عائد کرنے کا خدشہ ہے اگر ایران نے یورپی رہنماؤں کے ساتھ ہفتے تک کوئی معاہدہ نہ کیا۔
تاہم تہران کی اعلیٰ قیادت علی خامنہای نے امریکا کے ساتھ براہ راست جوہری مذاکرات کو مسترد کر دیا ہے جس سے پیزشکیان اور ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کی سفارتی کوششیں متاثر ہوئی ہیں۔
اپنے خطاب میں پیزشکیان نے ایک بار پھر واضح کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنانے کا خواہاں نہیں۔
مزید پڑھیے: یورپ پابندیاں ہٹائے، عالمی جوہری نگرانی تسلیم کرنے کو تیار ہیں، ایرانی وزیر خارجہ
انہوں نے کہا کہ میں اس اسمبلی کے سامنے دہراتا ہوں کہ ایران نے کبھی جوہری بم بنانے کی کوشش نہیں کی اور نہ ہی کرے گا۔
صدر نے برطانیہ، جرمنی اور فرانس پر بھی تنقید کی جنہوں نے ایران پر پابندیاں دوبارہ عائد کرنے کے لیے ’اسنیپ بیک‘ میکانزم کو سرگرم کرنے کی کوشش کی۔
انہوں نے کہا کہ یہ تینوں ممالک جنہیں ای تھری کہا جاتا ہے بے ایمان طریقے سے ایران کو پابندیوں کی پابندی پر مجبور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں حالانکہ امریکا نے سنہ 2018 میں اس معاہدے کو ترک کر دیا تھا۔
مزید پڑھیں: قطر پر اسرائیلی حملہ: پاکستان، سعودی عرب اور ایران کی شدید مذمت
مسعود پیزشکیان نے کہا کہ یہ ممالک اپنے آپ کو معاہدے کے اچھے فریق کے طور پر پیش کرتے ہیں جبکہ ایران کی مخلصانہ کوششوں کو ناکافی قرار دیتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اقوام متحدہ ایران ایرانی صدر مسعود پزیشکیان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ ایران ایرانی صدر مسعود پزیشکیان ایران پر
پڑھیں:
پاکستان اور ایران عالمی امن اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے پرعزم ہیں، وزیراعظم
اسلام آباد:وزیراعظم محمد شہباز شریف کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران دونوں دنیا کے امن اور مسلم امہ کے اتحاد کے لیے پرعزم ہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کے پارلیمنٹ کے سفیر عزت ماب ڈاکٹر محمد باقر قالیباف نے وفد کے ہمراہ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے اسلام آباد میں ملاقات کی۔
وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایران کے ساتھ برادرانہ باہمی تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے، اسپیکر ایرانی پارلیمنٹ اور وفد کا استقبال کیا۔ وزیراعظم نے مسائل کے لیے بات چیت اور سفارتکاری جیسے پرامن طریقوں پر دونوں ممالک کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خمینی اور صدر مسعود پزیکشیاں کے لیے عزت و تکریم اور خیر سگالی کے پیغامات دیے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دونوں ممالک ریاستی دہشت گردی اور خود مختار ممالک کے خلاف بلا اشتعال حملوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ پاکستان اور ایران بد قسمتی سے دہشت گردی کا شکار رہے ہیں، دونوں ممالک پوری دنیا کے لیے امن و خوشحالی اور علاقائی تعاون کے علمبردار ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان اور ایران مسلم امہ کے اتحاد و یگانگت کے لیے مشترکہ عزم رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ایران کے ساتھ باہمی مفاد کے مختلف شعبوں بالخصوص معاشی تعاون اور دو طرفہ تجارت کو بڑھانے کا خواہش مند ہے۔
اسپیکر ایرانی پارلیمنٹ ڈاکٹر باقر نے وزیراعظم، حکومت اور پاکستان کی عوام کا حالیہ ایران اسرائیل جنگ میں بھرپور تعاون اور حمایت پر دلی اظہار تشکر کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران اسرائیل جنگ میں پاکستان کی حمایت کو ایرانی عوام کی تحسین اور خصوصی پذیرائی حاصل ہے۔ پاکستان اور ایران دنیا کے امن اور مسلم امہ کے اتحاد پہ یقین رکھتے ہیں۔
ایرانی اسپیکر نے پاکستانی پارلیمنٹ کے ساتھ مثبت تعاون کو سراہتے ہوئے اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کا خصوصی شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے، پاکستان کے ساتھ مختلف شعبوں بشمول معیشت اور تجارت میں تعاون کو مزید بڑھانے کے ایرانی عزم کا اظہار کیا۔
ایرانی اسپیکر نے ایران کے صدر مسعود پزیکشیاں کی طرف سے وزیراعظم اور پاکستانی عوام کے لیے جذبہ خیر سگالی کا بھی اظہار کیا۔ انہوں نے پاکستان میں دورے کے دوران مہمان نوازی پر بھی خصوصی شکریہ ادا کیا۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اور وزیراعظم کے خصوصی برائے خارجہ امور سید طارق فاطمی بھی ملاقات میں موجود تھے۔