غزہ: اسرائیلی حملے میں فلسطینی صحافیوں کی ہلاکت کی مذمت
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 12 اگست 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اتوار کو غزہ شہر میں اسرائیلی فضائی حملے میں چھ فلسطینی صحافیوں کی ہلاکت کی مذمت کرتے ہوئے اس کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
یہ ہلاکتیں غزہ کے الشفاء ہسپتال کے باہر ان صحافیوں کے خیمے پر اسرائیل کے حملے میں ہوئیں۔ سیکرٹری جنرل کا بیان ان کے ترجمان سٹیفن ڈوجیرک کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔
Tweet URLہلاک ہونے والے صحافیوں میں سے پانچ قطر سے تعلق رکھنے والے ٹی وی چینل الجزیرہ کے لیے کام کرتے تھے، جن میں 28 سالہ انس الشریف بھی شامل تھے جنہیں اسرائیل نے حماس کا آلہ کار قرار دیا ہے۔
(جاری ہے)
الجزیرہ نے اس الزام کی سختی سے تردید کی ہے۔ چینل نے کہا ہے کہ یہ واقعہ صحافیوں کا قتل اور صحافتی آزادی پر ایک سوچا سمجھا حملہ ہے۔سوموار کو اپنی روزانہ کی پریس بریفنگ کا آغاز کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ غزہ میں الجزیرہ کے صحافی ایک بار پھر تنازعہ کا شکار ہو گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تازہ ترین ہلاکتیں ان سنگین خطرات کو اجاگر کرتی ہیں جن کا صحافیوں کو اس جاری تنازعے کی کوریج کے دوران آئے دن سامنا رہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا سیکرٹری جنرل نےصحافیوں کی ہلاکتوں کی آزادانہ اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ ترجمان نے صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کا احترام اور تحفظ کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور انہیں بلا خوف و خطر آزادانہ طور پر اپنا کام کرنے کی اجازت دینے پر زور دیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے واقعہ کو بین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
'او ایچ سی ایچ آر' نے کہا ہے کہ اسرائیل صحافیوں سمیت تمام شہریوں کا احترام کرے اور انہیں تحفظ دے۔ غزہ میں کام کرنے والے ذرائع ابلاغ کے تمام کارکنوں کو فوری، محفوظ اور بلارکاوٹ رسائی مہیا کی جائے۔
عالمی میڈیا کو رسائی دینے کا مطالبہ'انروا' کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی نے کہا ہے کہ اسرائیل کی فوج غزہ میں مظالم کی اطلاع دینے والی آوازوں کو خاموش کر رہی ہے۔
حالیہ حملے میں صحافیوں کی ہلاکت ہولناک واقع ہے۔ جنگ شروع ہونے کے بعد غزہ میں 200 سے زیادہ فلسطینی صحافی ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ان ہلاکتوں کے ذمہ داروں کا کوئی محاسبہ نہیں ہوا۔کمشنر جنرل نے کہا ہے کہ اسرائیل نے اس جنگ کے بارے میں آزادانہ اطلاعات کو روکنے کے لیے بین الاقوامی ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے صحافیوں کی غزہ میں رسائی پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔
صحافیوں کو تحفظ ملنا چاہیے اور غیرملکی صحافیوں کو غزہ میں آنے کی اجازت ہونی چاہیے تاکہ وہ اپنے فلسطینی ساتھیوں کے بہادرانہ کام میں تعاون کر سکیں۔ان کا کہنا ہے کہ غلط اطلاعات اور علاقے میں ہونے والے مظالم کے بارے میں شبہات کو روکنے کا یہی واحد طریقہ ہے۔
7 اکتوبر 2023 کے بعد غزہ میں کم از کم 242 فلسطینی صحافی ہلاک ہو چکے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نے کہا ہے کہ صحافیوں کی حملے میں
پڑھیں:
جنگ بندی کے بعد اسرائیل نے مزید 15 فلسطینی لاشیں واپس کردیں
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
غزہ کی وزارت صحت نے ہفتے کے روز اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ بندی کے تحت بین الاقوامی کمیٹی برائے ریڈ کراس کے ذریعے 15 فلسطینی لاشیں واپس کی ہیں۔ وزارت کے مطابق اس منتقلی کے بعد غزہ میں واپس آنے والی لاشوں کی تعداد 300 ہو گئی ہے۔
وزارت نے بتایا کہ فرانزک ٹیمیں اب تک 89 لاشوں کی شناخت کر چکی ہیں اور مزید معائنہ جاری ہے تاکہ انہیں دستاویزی شکل دی جا سکے اور بعد میں اہل خانہ کے حوالے کیا جا سکے۔ فلسطینی حکام نے کہا کہ واپس کی جانے والی کئی لاشوں پر تشدد کے آثار پائے گئے، جن میں بندھی ہوئی ہتھکڑیاں، آنکھوں پر پٹیاں اور چہرے کے نقائص شامل ہیں، اور یہ لاشیں بغیر نام کے واپس کی گئی ہیں۔
غزہ میں فرانزک سہولیات اسرائیلی ناکہ بندی اور لیبارٹریز کی تباہی کے باعث کام نہیں کر رہیں، جس کی وجہ سے اہل خانہ اپنی عزیزوں کی شناخت کپڑوں یا جسمانی نشانات سے کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جنگ بندی سے پہلے اسرائیل کے قبضے میں غزہ کے 735 فلسطینی لاشیں تھیں، جنہیں “نمبر کی قبرستانوں” میں رکھا گیا تھا۔ اطلاعات کے مطابق اسرائیل کے جنوبی فوجی اڈے Sde Teiman میں تقریباً 1,500 فلسطینی لاشیں رکھی گئی ہیں۔
غزہ پر حملوں کے بعد اسرائیل نے 69,000 سے زائد افراد ہلاک کر دیے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں، جبکہ 170,600 سے زائد افراد زخمی ہوئے اور تقریباً 9,500 افراد لاپتہ ہیں، جن میں کئی اب بھی ملبے تلے یا تباہ شدہ گھروں میں پھنسے ہوئے ہیں۔