اسلام آباد، کچہری میں ہونے والے خودکش حملے کی مذمت کرتے ہیں، فتح محمد رضوی
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں جے ایس او پاکستان کے مرکزی صدر نے مطالبہ کیا کہ اس سانحے کی تحقیقات شفاف ہوں اور ملوث عناصر کو فوری انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی صدر سید فتح محمد رضوی نے دارلحکومت اسلام آباد میں کچہری میں خودکش دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہدا کے غم میں برابر کے شریک ہیں، دہشتگردوں کے خلاف آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے، سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر جاری بیان میں جے ایس او پاکستان کے مرکزی صدر نے مطالبہ کیا کہ اس سانحے کی تحقیقات شفاف ہوں اور ملوث عناصر کو فوری انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسلام آباد کچہری کےباہر دھماکا، 12 افراد شہید، مبینہ خودکش بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا
اسلام آباد جی الیون کچہری کے باہر بھارتی حمایت یافتہ اور افغان طالبان کی پراکسی فتنۃ الخوارج کے خودکش دھماکے میں 9 افراد شہید اور متعدد زخمی ہوگئے۔
ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا کچہری کے باہر ہوا جس کی زد میں آس پاس کھڑے لوگ آئے۔
ابتک کی رپورٹ کے مطابق 9 شہید اور 21 افراد کے زخمی ہونے کی اطلاع ہے، مبینہ خودکش بمبار کا سر سڑک پر پڑا ہوا مل گیا۔
اسلام آباد کچہری دھماکے کے بعد پمز اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی، زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کرنے کا عمل جاری ہے۔
ریسکیو 1122 اور دیگر ایمبولینسز سے زخمیوں کی پمز منتقلی کا سلسلہ جاری ہے، اس کے علاوہ پولیس کی گاڑیوں میں بھی زخمیوں کی پمز منتقلی کا سلسلہ جاری ہے۔
پولیس کی بھاری نفری بھی پمز اسپتال پہنچ گئی ہے، پولیس ذرائع کے مطابق اسلام آباد کچہری میں دھماکا مبینہ طور پر خودکش تھا، خودکش حملہ آور نے کچہری میں داخل ہونے کی کوشش کی۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ کچہری میں داخل نہ ہونے پر اس نے خود کو پولیس کی گاڑی کے پاس بلاسٹ کر دیا، فورنزک ٹیم کو بھی جائے وقوع پر بلا لیا گیا، زخمی ہونے والوں میں تین پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔
ذرائع نے کہا کہ اسلام آباد دھماکے میں 9 لاشوں کو پمز اسپتال منتقل کر دیا گیا، اسلام آباد پمز اسپتال میں 21 زخمیوں کو ایمرجنسی میں منتقل کر دیا گیا، پمزمیں زیرعلاج زخمیوں میں 4 زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے۔
وزیرداخلہ محسن نقوی اسلام آباد کچہری پہنچ گئے،