پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایس یو سی کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور بے جواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند اور تمام گرفتار عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے تاکہ چہلم امام حسین علیہ السلام کو بہتر، بھرپور اور پرامن طور پر برگزار کیا جا سکے۔ متعلقہ فائیلیںاسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی نے پنجاب حکومت کے عزاداروں کیخلاف کریک ڈاؤن اور انکے خلاف ایف آئی آرز کے اندراج کے اقدام کو بزدلانہ اور وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان کردہ ویژن کے منافی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور بے جواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند اور تمام گرفتار عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے بصورت دیگر عوام اپنے شہری اور مذہبی حقوق کے لیے اٹھ کھڑی ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے شیعہ علماء کونسل کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات زاہد آخوندزادہ، قانونی مشیر سید سکندر گیلانی ایڈووکیٹ، ضلع راولپنڈی کے جنرل سیکرٹری سید جابر حسن کاظمی، سینئر نائب صدر مولانا سید ضیغم عباس ہمدانی، مولانا عبدالمجید و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ علامہ ڈاکٹر شبیر حسن میثمی کا مزید کہنا تھا کہ اربعین سے قبل عزاداروں کو مختلف طریقوں سے ڈرانے دھمکانے اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے جبکہ پنجاب میں چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھروں پر دھاوے بولے جا رہے ہیں اور ان حربوں سے وہ عزاداری سید الشہدا کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر ر ہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پنجاب بالخصوص جنوبی پنجاب میں بیسیوں گرفتاریاں ہوچکی ہیں جو عوامی شہری حقوق کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کے بیان کردہ ویژن کے منافی ہیں، اس اقدام سے مسلم لیگ ن اور وزیراعلیٰ پنجاب کی حکومت کے خلاف عوام میں منفی تاثر پھیل رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے محرم الحرام میں عزاداروں پر ایف آئی آرز درج کی گئیں، عزاداری سید الشہدا ہمارا قانونی و آئینی حق ہے اور شہری آزادیوں کے اس اہم مسئلہ پر کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے حکمرانوں کو متنبہ کرتے ہوئے پنجاب حکومت سے مطالبہ کیا کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور بے جواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند اور تمام گرفتار عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے تاکہ چہلم امام حسین علیہ السلام کو بہتر، بھرپور اور پرامن طور پر برگزار کیا جا سکے، بصورت دیگر عوام اپنے شہری اور مذہبی حقوق کے لیے اٹھ کھڑی ہوگی جس کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہوگی۔ 

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: گرفتاریوں کا سلسلہ پنجاب حکومت عزاداروں کو کرتے ہوئے عوام میں

پڑھیں:

آئین سے ماورا مطالبات ناقابل قبول، وفاقی وزرا کی مظفرآباد میں پریس کانفرنس

آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں وفاقی وزرا طارق فضل چوہدری اور امیر مقام نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت عوامی حقوق من و عن تسلیم کرتی ہے لیکن آئین سے ماورا مطالبات کسی صورت قابل قبول نہیں۔

وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر انجینئر امیر مقام نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر مظفرآباد آکر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیے۔ عوامی حقوق سے متعلق جتنے مطالبات ہمارے دائرہ اختیار میں تھے، انہیں تسلیم کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جموں کشمیر جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے متحرک رہنما شوکت نواز میر کون ہیں؟

آئینی و قانونی نوعیت کے مطالبات پارلیمنٹ اور قانون ساز اداروں کے دائرہ کار میں آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ افسوس ہے کہ ہم نے مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کی بھرپور کوشش کی لیکن کمیٹی نئے مطالبات سامنے لاتی رہی۔

ہم نے واضح کیا کہ جو ممکن تھا وہ مان لیا گیا ہے لیکن جو آئینی دائرہ کار سے باہر ہے اس پر وعدہ نہیں کر سکتے۔

وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر مظفرآباد آئے تاکہ مذاکراتی عمل کو سہولت فراہم کریں۔

ایکشن کمیٹی کے تمام جائز عوامی مطالبات تسلیم کر لیے گئے ہیں، البتہ ایسے مطالبات جن کے لیے آئینی ترمیم درکار ہے وہ صرف پارلیمان ہی کر سکتی ہے۔ چند افراد بند کمرے میں بیٹھ کر آزاد کشمیر کے آئین میں ترمیم کا فیصلہ نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام نے ہمیشہ افواجِ پاکستان کے ساتھ مل کر بھارتی جارحیت کا ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے اور یہی اتحاد قائم رہنا چاہیے۔ ایکشن کمیٹی کو مشورہ ہے کہ وہ عوام اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر وسیع تر اتفاق رائے پیدا کرے۔

مذاکرات کا پہلا روز ڈیڈ لاک کا شکار

اس سے قبل مظفرآباد میں وفاقی وزراء اور ایکشن کمیٹی کے درمیان مذاکرات کا پہلا روز ڈیڈ لاک کا شکار ہوگیا۔ 12 گھنٹے طویل نشست کے باوجود مذاکرات نتیجہ خیز نہ ہو سکے۔

وفاقی وزرا کا کہنا تھا کہ ایکشن کمیٹی کے تمام مطالبات مان لیے گئے تھے تاہم دو مطالبات پر اصرار کے باعث ڈیڈ لاک پیدا ہوا۔

وزرا نے کہا کہ ہم اب بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن 29 ستمبر کے احتجاج میں شہریوں کا راستہ روکنے یا زبردستی دکانیں بند کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

متعلقہ مضامین

  • چین میں آن لائن ’منفی مواد‘ کے خلاف ملک گیر کریک ڈاؤن
  • اپوزیشن لیڈر کے ایم سی سیف الدین ایڈووکیٹ کے ایم سی آفس میں پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • پشاور:پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل سلمان اکرم راجہ جلسہ عام کے حوالے سے ایک پریس کانفرنس کر رہے ہیں
  • عظمیٰ بخاری کا شرجیل میمن کی پریس کانفرنس پر ردعمل
  • تعلیمی اداروں و اسپتالوں کی نجکاری قبول نہیں‘عنایت اللہ خان
  • تحریک تحفظِ آئین پاکستان کی اہم پریس کانفرنس، احتجاجی تحریک کا اعلان
  • آئین سے ماورا مطالبات ناقابل قبول، وفاقی وزرا کی مظفرآباد میں پریس کانفرنس
  • اسلام آباد: وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری پریس کانفرنس کررہے ہیں
  • حیدرآباد ،گسٹا کے رہنما پریس کانفرنس سے خطاب کررہے ہیں
  • عظمیٰ بخاری کا پیپلز پارٹی کے راہنماؤں کی پریس کانفرنس پر ردِ عمل آگیا