چہلم سے پہلے گرفتاریوں پر ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے، ساجد حسین نقوی
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
صدر شیعہ علماء کونسل وسطی پنجاب نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس میں کہا کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے، بلا جواز گرفتاریوں کا سلسلہ بند کرکے عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے، ریاست کو ماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، ناروا اقدامات سے لگتا ہے پنجاب کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے، کیا یہ پاکستان ہے یا مقبوضہ کشمیر کہ جہاں نواسہ رسول کی یاد منانے پر پابندی عائد کی جاتی ہے، مشی کرنیوالے چہلم کے جلوس میں ایسے ہی جاتے ہیں، جیسے درباروں پر حاضری دینے والے عقیدت مند جاتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ شیعہ علماء کونسل وسطی پنجاب کے صدر سید ساجد حسین نقوی نے چہلم حضرت امام حسین علیہ السلام سے پہلے مختلف علاقوں میں پولیس کی ناروا زیادتیوں، عزاداروں کی گرفتاریوں، چادر اور چاردیواری کے تقدس کی پامالی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان غیر آئینی اقدامات کیخلاف ملت جعفریہ میں تشویش پائی جاتی ہے، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ عوام میں خوف و ہراس پھیلانے اور بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند کیا جائے اور تمام گرفتار عزاداروں کو فی الفور رہا کیا جائے، بصورت دیگر عوام اپنے شہری اور مذہبی حقوق کیلئے احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں اور حسینی کردار کیلئے پر عزم ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ ریاست کوماں کا کردار ادا کرنا چاہیے، پولیس کا کام عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، نہ ہی لوگوں کو خوف و ہراس میں مبتلا کرنا، ان اقدامات سے لگتا ہے کہ پنجاب کو پولیس اسٹیٹ بنا دیا گیا ہے۔ ہم ریاستی اداروں سے پوچھتے ہیں کیا یہ پاکستان ہے یا مقبوضہ کشمیر کہ جہاں نواسہ رسول کی یاد منانے پر پابندی عائد ہوجاتی ہے۔
وہ لاہور پریس کلب میں نیوزکانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ ان کے ہمراہ صوبائی جنرل سیکرٹری سید صفی الحسنین شیرازی، ڈاکٹر ممتاز حسین، عامر علی بھٹی، قاسم علی قاسمی، سبطین رضا اور دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ سید ساجد حسین نقوی نے کہا یس ایچ اوز لوگوں سے بانڈز لے رہے اور دھمکیاں دے رہے ہیں کہ وہ چہلم کے جلوس میں شرکت نہ کریں۔ انہوں نے کہا مشی عربی کا لفظ ہے، جس کا معنی پیدل چلنا ہے، افسوس پاکستان میں اسے متنازعہ بنایا جا رہا ہے۔ مشی کرنیوالے چہلم کے جلوس میں ایسے ہی جاتے ہیں جیسے کہ درباروں پر حاضری دینے والے عقیدت مند ڈھول کیساتھ جاتے ہیں۔ پولیس کا کام انہیں روکنا نہیں، سہولت فراہم کرنا ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا ہم پُرامن ہیں تشدد نہیں مذاکرات پر یقین رکھتے ہیں۔ سیاسی جماعتوں اور انسانی حقوق کی تنظیمیں عزاداری میں رکاوٹوں پر آواز بلند کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے محرم الحرام میں عزاداروں پرایف آئی آرز کے اندراج کے بعد اب اربعین سے قبل عزاداروں کو مختلف طریقوں سے ڈرانے دھمکانے اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ چادر اور چار دیواری کے تقدس کو پامال کرتے ہوئے گھروں پر دھاوے بولے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان حربوں سے وہ عزاداری سید الشہداء کے راستے میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، شیعہ علماء کونسل پاکستان ان ظالمانہ اوچھے ہتھکنڈوں کی شدید مذمت کرتی ہے اور حکمرانوں کو متنبہ کرتی ہے کہ عزاداری سید الشہداء ہمارا قانونی، آئینی حق ہے اور شہری آزادیوں کے اس اہم مسئلے پر ہم نے پہلے کسی قسم کی کوئی قدغن برداشت کی اور نہ ہی آئندہ ایسے حربوں کو تسلیم کریںگے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں گرفتاریاں عوامی شہری حقوق کے حوالے سے مسلم لیگ ن اور وزیراعلیٰ پنجاب کے بیان کردہ وژن کے منافی ہیں، پولیس کے ان ظالمانہ ہتھکنڈوں سے عوام میں حکومت کیخلاف نفرت بڑھ رہی ہے۔ صوبائی جنرل سیکرٹری صفی الحسنین شیرازی نے کہا ٹوبہ ٹیک سنگھ میں دس افراد کو فورتھ شیڈول میں ڈالا گیا ہے جبکہ جھنگ میں 14 افراد کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، ابھی چہلم کے جلوس 20 صفر کو برآمد ہونے ہیں، مگر گرفتاریاں پہلے سے ہی کی جا رہی ہیں۔ فوکل پرسن عزاداری قاسم علی قاسمی نے کہا پوری دنیا میں چہلم کو منانے کی تیاریاں زوروں سے جاری ہیں۔ ہم 78 واں یوم آزادی منا رہے ہیں، پاکستان اسلامی نظریہ کی بنیاد پر شیعہ سنی مسلمانوں نے مل کر بنایا تھا کہ تمام شہریوں کے حقوق محفوظ ہوں گے۔ مگر یہاں مذہبی آزادیوں کو سلب کیا جا رہا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: جاتے ہیں رہے ہیں نے کہا کیا جا
پڑھیں:
کشمیر پر او آئی سی رابطہ گروپ کا اجلاس،وادی کی بگڑتی صورتحال پر اظہار تشویش
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250925-01-23
اسلام آباد: (خبرایجنسیاں) اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر اسلامی تعاون تنظیم (OIC) کے رابطہ گروپ کا اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت او آئی سی کے اسسٹنٹ سیکرٹری جنرل برائے سیاسی امور نے کی۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں مقبوضہ کشمیر کی سیاسی اور سیکورٹی صورتحال سمیت انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی حالت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا،
اجلاس میں پاکستان، سعودی عرب، ترکیہ، نائجر اور آذربائیجان کے نمائندوں نے شرکت کی جب کہ کشمیری عوام کے نمائندوں پر مشتمل ایک وفد بھی موجود تھا۔دفتر خارجہ کے مطابق اجلاس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی خارجہ امور طارق فاطمی نے بھارت کی غیرقانونی قبضہ مضبوط کرنے، ظالمانہ قوانین، جبر اور آبادیاتی تبدیلیوں کی کوششوں کی مذمت کی اور کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار استحکام جموں و کشمیر کے تنازعے کیحل سے مشروط ہے۔ طارق فاطمی نے او آئی سی سے بھارتی جبر کے خاتمے، سیاسی قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالنے پر بھی زور دیا۔وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی نے کشمیری عوام کے حقِ خودارادیت کی مستقل حمایت پر او آئی سی اور رکن ممالک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کشمیری عوام کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ دوران اجلاس اوآئی سی نے حالیہ جنگ بندی کا خیرمقدم کیا اور ثالثی کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد کے واقعات سے واضح ہے کہ مسئلہ کشمیرحل ہوئے بغیر خطے میں امن ممکن نہیں، بھارتی رہنماؤں کے غیرذمہ دارانہ بیانات علاقائی امن کیلئے خطرہ ہیں۔اس موقع پر او آئی سی نے ہزاروں سیاسی کارکنوں اورانسانی حقوق کے محافظوں کی گرفتاریوں سمیت سری نگر جامع مسجد اورعیدگاہ میں مذہبی اجتماعات پرپابندی کی بھی مذمت کی۔او آئی سی نے 5 اگست 2019ء کے بھارتی اقدامات اورآبادیاتی تبدیلیوں کو مستردکرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی انتخابات حقِ خودارادیت کا متبادل نہیں ہوسکتے۔اس کے علاوہ اوآئی سی نے سیکرٹری جنرل کے خصوصی ایلچی کے دورہ پاکستان اور آزاد کشمیر کا خیرمقدم کیا۔
او آئی سی