محکمہ صحت پنجاب نے صوبے بھر کے سرکاری ٹیچنگ اسپتالوں میں آؤٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ (او پی ڈی) کے اوقات کار میں توسیع کا اعلان کیا ہے، تاکہ مریضوں کو علاج معالجے کے لیے زیادہ وقت میسر ہو سکے۔

نئے اوقات کار
سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق، پیر سے جمعرات اور ہفتہ کے دن او پی ڈی صبح 8 بجے سے دوپہر 3 بجے تک کھلی رہے گی، جو کہ پہلے کے شیڈول سے ایک گھنٹہ زیادہ ہے۔
جبکہ جمعہ کے روز او پی ڈی کے اوقات صبح 8 بجے سے دوپہر 1 بجے تک مقرر کیے گئے ہیں۔

مقصد اور فائدہ
محکمہ صحت کے ترجمان نے کہا کہ اس تبدیلی کا مقصد زیادہ مریضوں کو سہولت فراہم کرنا، انتظار کے دورانیے کو کم کرنا اور دور دراز علاقوں سے آنے والے مریضوں کے لیے علاج تک رسائی بہتر بنانا ہے۔

تمام ٹیچنگ اسپتالوں پر عمل درآمد
یہ نیا شیڈول پنجاب کے تمام ٹیچنگ اسپتالوں میں نافذ العمل ہوگا اور اسپتالوں کی انتظامیہ کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس پر سختی سے عمل درآمد یقینی بنائیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسپتال او پی ڈی اوقات کار صوبہ پنجاب.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسپتال او پی ڈی اوقات کار او پی ڈی کے لیے

پڑھیں:

 صحت انصاف کارڈ میں 2018 سے 2021 تک اربوں کی مالی بے ضابطگیاں بے نقاب 

پشاور: محکمہ صحت خیبرپختونخوا کی آڈٹ رپورٹ میں 2018 سے 2021 کے دوران صحت انصاف کارڈ اسکیم میں بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صحت سہولت کارڈ اور دیگر منصوبوں میں مجموعی طور پر 28 ارب 61 کروڑ روپے کی بےقاعدگیاں پائی گئی ہیں۔ آڈٹ میں یہ بات سامنے آئی کہ کئی نجی اسپتالوں کو بلاجواز صحت کارڈ پینل میں شامل کیا گیا، جبکہ بعض غیر رجسٹرڈ اسپتالوں کو بھی اربوں روپے کی ادائیگیاں کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق 10 اضلاع کے 48 اسپتالوں میں سے 17 اسپتال ایسے تھے جو صحت سہولت کارڈ کے پینل میں رجسٹرڈ ہی نہیں تھے، اس کے باوجود انہیں فنڈز جاری کیے گئے۔ سوات کے دو غیر رجسٹرڈ نجی اسپتالوں کو ایک ایک ارب روپے سے زائد کی ادائیگیاں کی گئیں۔
آڈٹ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 32 ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر (ڈی ایچ کیو) اسپتالوں میں ضرورت سے زیادہ بھرتیاں کی گئیں، جس سے قومی خزانے کو 82 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا۔
مزید یہ کہ یکم مارچ 2022 کو محکمہ صحت اور نادرا کے اشتراک سے سینٹرل منیجمنٹ انفارمیشن سسٹم متعارف کرایا جانا تھا، جو تاحال نافذ نہیں ہو سکا۔ اس سسٹم کے ذریعے صحت سہولت پروگرام کے تحت مریضوں کا مکمل ڈیٹا محفوظ کیا جانا تھا، تاہم آڈٹ رپورٹ کے مطابق استفادہ کرنے والے مریضوں کا مکمل ریکارڈ دستیاب نہیں ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • باجوڑ اور خیبر میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ، مکینوں کی نقل مکانی
  • پاکستان کے کس صوبے میں کتنے گدھے ہیں؟ حیران کن تفصیلات سامنے آگئیں
  • خیبرپختونخوا، 2018سے 2021تک صحت انصاف کارڈ میں اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف
  •  صحت انصاف کارڈ میں 2018 سے 2021 تک اربوں کی مالی بے ضابطگیاں بے نقاب 
  • کس صوبے میں گدھے سب سے زیادہ ؛ حکومتی اعداد و شمار سامنےآگئے
  • کس صوبے میں سب سے زیادہ گدھے؟ زراعت شماری کی تفصیلات جاری
  • پنجاب اسمبلی: بار بار مالی بے ضابطگی میں ملوث افسران پر پیڈا ایکٹ لگانے کا فیصلہ
  • پنجاب اسمبلی؛ بار بار مالی بے ضابطگی میں ملوث افسران پر پیڈا ایکٹ لگانے کا فیصلہ
  • ملتان،نشتر ہسپتال میں مریضوں کی سہولت کےلئے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم شروع