9 مئی جلاؤ گھیراؤ کیس کا تحریری فیصلہ جاری، صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کو گرفتار کر کے جیل بھیجنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ کیس میں پاکستان تحریک انصاف کی رہنماؤں صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کے خلاف تحریری فیصلہ جاری کر دیا ہے، جس میں دونوں کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے فوری طور پر جیل بھیجنے کا حکم دیا گیا ہے۔
انسداد دہشت گردی کے جج منظر علی گل کی جانب سے تحریر کردہ 93 صفحات پر مشتمل فیصلے کے مطابق، دونوں خواتین پر سوشل میڈیا کے ذریعے اشتعال انگیزی پھیلانے، عوام کو اکسانے اور اشتعال انگیز پوسٹوں و ویڈیوز کے ذریعے عوامی املاک پر حملوں کی ترغیب دینے کے الزامات ثابت ہوئے ہیں۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ دونوں خواتین کے موبائل فونز سے اہم مواد برآمد کیا گیا، جن میں سوشل میڈیا پوسٹس اور ویڈیو کلپس شامل ہیں، جو پولیس نے یو ایس بی کے ذریعے عدالت میں پیش کیے۔ صنم جاوید کو سوشل میڈیا پر اثرورسوخ رکھنے والی شخصیت قرار دیا گیا، جبکہ عالیہ حمزہ کو پارٹی کی سینئر قیادت میں شامل بتایا گیا۔
عدالت نے دونوں کو پانچ سال قید اور ایک، ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سناتے ہوئے لکھا کہ یہ ریکوریز جھوٹی قرار نہیں دی جا سکتیں اور ضمنی بیانات کی روشنی میں دونوں کی نامزدگی درست ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ملزمہ ضمانت پر تھیں اور باقاعدگی سے پیش ہوتی رہیں، تاہم فیصلہ سنائے جانے کے وقت عدالت میں موجود نہ تھیں۔ عدالت نے اس بنا پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے اور ایس ایچ او شادمان کو حکم دیا کہ دونوں کو فوری طور پر گرفتار کرکے جیل منتقل کیا جائے۔
عدالت نے ساتھ ہی میاں محمود الرشید سے متعلق بھی فیصلہ سناتے ہوئے لکھا کہ ان پر قتل کا الزام ثابت نہیں ہو سکا، تاہم یہ ثابت ہوا کہ وہ 9 مئی کو موقع پر موجود تھے اور 11 گواہوں نے ان کے خلاف بیانات دیے کہ انہوں نے فائرنگ کی۔
جرح کے دوران میاں محمود الرشید سے پستول کی برآمدگی بھی عمل میں آئی، تاہم قتل کا الزام عدالت میں مکمل ثابت نہ ہو سکا۔
فیصلے کے مطابق، صنم جاوید اور عالیہ حمزہ کی طرف سے ان کے وکلاء نے حتمی بیانات جمع کروائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ ملک بھر میں 9 مئی کو سرکاری املاک پر حملے کیے گئے، جن میں ان رہنماؤں کا کردار سامنے آیا، اور پراسیکیوشن نے شادمان تھانے کے جلاؤ گھیراؤ مقدمے میں اپنا کیس مکمل طور پر ثابت کر دیا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: عالیہ حمزہ صنم جاوید عدالت نے
پڑھیں:
عالمی عدالت کا بھارت کو مغربی دریاؤں کا پانی بلا روک ٹوک بہنے دینے کا حکم
پاکستان نے ہیگ میں قائم مستقل ثالثی عدالت (PCA) کے اُس فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے جس میں سندھ طاس معاہدے کی تشریح سے متعلق اہم نکات واضح کرتے ہوئے بھارت کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ مغربی دریاؤں کا پانی پاکستان کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے بہنے دے۔
عدالت نے 8 اگست کو سنایا گیا فیصلہ اپنی ویب سائٹ پر جاری کیا، جس میں کہا گیا کہ بھارت کو صرف محدود استثنیٰ حاصل ہے، جیسا کہ بجلی پیدا کرنے کے لیے مخصوص نوعیت کے ہائیڈرو پاور منصوبے، مگر ان کی تعمیر اور آپریشن سندھ طاس معاہدے کی شرائط کے عین مطابق ہونا چاہیے، نہ کہ بھارت کے اپنے “مثالی”
بھارت کے اعتراضات مسترد، پاکستان کا موقف تسلیم
فیصلے میں واضح کیا گیا کہ اگرچہ بھارت نے نہ صرف اس ثالثی عمل میں شرکت سے انکار کیا بلکہ عدالت کے دائرہ اختیار کو بھی چیلنج کیا، تاہم عدالت نے اس بات کو یقینی بنایا کہ بھارت کو ہر مرحلے پر معلومات فراہم کی جائیں اور شرکت کی دعوت دی جائے۔
عدالت نے پاکستان کے مؤقف کی جانچ کے لیے مختلف ذرائع، تاریخی شواہد اور ماضی کے عدالتی فیصلوں کا بغور جائزہ بھی لیا، اور یہ نتیجہ اخذ کیا کہ معاہدے کی درست تشریح وہی ہے جو پاکستان پیش کرتا رہا ہے۔
فیصلے کی قانونی حیثیت
عدالت نے فیصلے کی قانونی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ یہ حتمی ہے، فریقین پر لازم ہے اور اس کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکتی۔ ساتھ ہی، یہ بھی واضح کیا گیا کہ تنازعات کے حل کے لیے معاہدے میں مقررہ طریقہ کار کو ہی بنیاد بنایا جانا چاہیے۔
پاکستان کا ردعمل
دفتر خارجہ کے ترجمان نے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ فیصلہ بھارت کے حالیہ یکطرفہ اقدامات کے برعکس پاکستان کے اصولی مؤقف کی بین الاقوامی سطح پر تصدیق ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اعلانات اور ثالثی عدالت کا بائیکاٹ، دونوں غیر ذمہ دارانہ تھے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدے پر مکمل عمل درآمد کے لیے پرعزم ہے اور بھارت سے توقع رکھتا ہے کہ وہ فوری طور پر معاہدے کے تحت معمول کی کارروائیاں بحال کرے اور عدالت کے فیصلے کی روح کے مطابق دیانتداری سے عمل کرے۔
پس منظر
یاد رہے کہ بھارت نے اپریل میں مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے ایک حملے کا الزام بغیر شواہد کے پاکستان پر عائد کرتے ہوئے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان نے اس اقدام کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ پانی کی فراہمی روکنا جنگی اقدام کے مترادف ہوگا۔
بعد ازاں، پاکستان نے ویانا کنونشن کے تحت بھارت کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے بین الاقوامی ثالثی عدالت سے رجوع کیا، جس کا نتیجہ 8 اگست کو پاکستان کے حق میں سامنے آیا۔