دھونی کا 100 کروڑ روپے ہرجانہ کیس، 10 سال بعد ٹرائل شروع کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, August 2025 GMT
مدراس ہائیکورٹ نے سابق بھارتی کرکٹ ٹیم کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے دائر کردہ 100 کروڑ روپے کے ہرجانہ کیس میں ٹرائل شروع کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ یہ مقدمہ گزشتہ 10 سال سے زیر التواء ہے اور اس میں دھونی نے زی میڈیا کارپوریشن، صحافی سدھیر چودھری، ریٹائرڈ آئی پی ایس افسر جی سمپت کمار اور نیوز نیشن نیٹ ورک کو فریق بنایا ہے۔
مقدمے کا پس منظردھونی نے یہ مقدمہ 2014 میں اس وقت دائر کیا تھا جب ان کا نام انڈین پریمیئر لیگ (آئی پی ایل) اسپاٹ فکسنگ اور بیٹنگ اسکینڈل میں جوڑا گیا تھا۔ دھونی کا موقف ہے کہ ان کا اسکینڈل سے کوئی تعلق نہیں تھا، مگر ملزمان نے جھوٹے الزامات کے ذریعے ان کی ساکھ کو نقصان پہنچایا، جس کے لیے وہ 100 کروڑ روپے کے ہرجانے کے حقدار ہیں۔
عدالتی کارروائی کی تفصیلاتدی ہندو کی رپورٹ کے مطابق، دھونی نے عدالت کو آگاہ کیا ہے کہ وہ اس سال 20 اکتوبر سے 10 دسمبر کے درمیان گواہی دینے اور جرح کے لیے دستیاب ہوں گے۔ جسٹس سی وی کارتھی کیین نے ایک ایڈوکیٹ کمشنر کو مقرر کیا ہے جو چنئی میں فریقین کی باہمی سہولت کے مطابق کسی جگہ پر دھونی کا بیان ریکارڈ کرے گا۔ عدالت نے وضاحت دی کہ یہ اقدام اس لیے اٹھایا جا رہا ہے تاکہ دھونی کی عدالت میں موجودگی سے ممکنہ رش اور بدنظمی سے بچا جا سکے۔
آئندہ کی پیش رفتاگرچہ مقدمہ ایک دہائی سے زیر سماعت ہے، لیکن عدالت کی جانب سے ٹرائل کے آغاز کا حکم اس معاملے میں بڑی پیش رفت سمجھی جا رہی ہے۔ کرکٹ اور قانونی حلقوں میں یہ دیکھنا دلچسپی کا باعث ہوگا کہ آئندہ سماعتوں میں فریقین کے دلائل کس سمت اختیار کرتے ہیں اور دھونی کس حد تک اپنے موقف کو ثابت کرنے میں کامیاب رہتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایم ایس دھونی ہتک عزت کیس.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایم ایس دھونی ہتک عزت کیس
پڑھیں:
وزارت حج کے کھاتوں میں 42 ارب روپے کی بے ضابطگیوں کا انکشاف
آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت نے حجاج کرام کے لئے خستہ حال عمارتیں 24 ارب روپے میں کرائے پر لیں، جن میں مکہ مکرمہ میں صرف ایک عمارت کی مد میں 2 ارب 67 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت نے پاکستان ہاؤس نہ خرید کر قومی خزانے کو 4 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ اسلام ٹائمز۔ گزشتہ حج سیزن 2023-24ء کے دوران وزارت مذہبی امور و حج کے مالی معاملات میں 42 ارب روپے سے زائد کی بے ضابطگیوں کا انکشاف ہوا ہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق وزارت نے حجاج کرام کے لئے خستہ حال عمارتیں 24 ارب روپے میں کرائے پر لیں، جن میں مکہ مکرمہ میں صرف ایک عمارت کی مد میں 2 ارب 67 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ وزارت نے پاکستان ہاؤس نہ خرید کر قومی خزانے کو 4 ارب 70 کروڑ روپے کا نقصان پہنچایا۔ مزید برآں بغیر قبضہ لیے عمارتوں پر 54 کروڑ روپے کی ادائیگی کی گئی جبکہ زائد رہائشیں حاصل کرنے اور واجبات کی ریکوری نہ ہونے سے ڈیڑھ ارب روپے کا نقصان ہوا۔
حجاج کو 8 ارب روپے کے فنڈز واپس نہ کیے جانے کا بھی انکشاف کیا گیا ہے، معاونین اور میڈیکل مشن کے اضافی اخراجات کی مد میں 64 کروڑ روپے سے زائد خرچ کیے گئے اور 1518 اضافی معاونین کی سروس لی گئی، بغیر ثبوت کے مقامی معاونین کو 36 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔ وزارت نے پبلک پروکیورمنٹ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کرایہ، ٹرانسپورٹ اور کیٹرنگ پر 24 ارب روپے خرچ کیے، وزارت حج کے مؤقف کا تاحال انتظار ہے۔