حریت رہنما یاسین ملک کا ٹرائل اب اِن کیمرہ ہوگا، این آئی اے کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
عدالت نے یاسین ملک کو تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی اور دفعہ 121 اے کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ اسلام ٹائمز۔ قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے قتل اور دہشتگردی کی مالی معاونت کے معاملے میں ملزم یاسین ملک کو سنائی گئی عمر قید کی سزا کو موت میں تبدیل کرنے کی ٹرائل کورٹ کی درخواست پر اِن کیمرہ سماعت کی درخواست کی ہے۔ جسٹس وویک چودھری کی سربراہی والی بنچ نے کہا کہ وہ اس درخواست پر غور کرے گی۔ ہائی کورٹ نے این آئی اے کی درخواست پر 28 جنوری 2026ء کو سماعت کا حکم دیا۔ درحقیقت اِن کیمرہ سماعت کا مطلب یہ ہے کہ ملزم اور استغاثہ کے علاوہ کسی دوسرے فریق کو عدالت میں پیش ہونے کی اجازت نہیں ہے، یہ اکثر انتہائی حساس معاملات میں ہوتا ہے۔
واضح رہے کہ 11 اگست کو ہائی کورٹ نے ٹرائل کورٹ کی عمر قید کی سزا کو موت میں تبدیل کرنے کی این آئی اے کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے یاسین ملک کو نوٹس جاری کیا تھا۔ 25 مئی 2022ء کو پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے یاسین ملک کو قتل اور دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں عمر قید کی سزا سنائی۔ پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے یاسین ملک کو UAPA کی دفعہ 17 کے تحت عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی، دفعہ 18 کے تحت 10 سال قید اور 10,000 روپے جرمانے، دفعہ 20 کے تحت 10 سال قید اور دفعہ 38 اور 39 کے تحت 10,000 روپے جرمانے اور 500 روپے جرمانے کی سزا سنائی۔
عدالت نے یاسین ملک کو تعزیرات ہند کی دفعہ 120 بی کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی اور دفعہ 121 اے کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی۔ عدالت نے کہا کہ یاسین ملک پر عائد یہ تمام سزائیں ایک ساتھ چلیں گی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ عمر قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا مؤثر ہوگی۔ قابل ذکر ہے کہ 10 مئی 2022ء کو یاسین ملک نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں قصوروار تسلیم کیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے تحت دس سال قید اور دس ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی نے یاسین ملک کو کی درخواست درخواست پر آئی اے کورٹ نے
پڑھیں:
بھارت نے نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے، حریت کانفرنس
ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے غیر انسانی، سفاکانہ اور غیر اخلاقی ہتھکنڈے ماضی میں بھی حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے میں ناکام رہے اور مستقبل میں بھی ناکام رہیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت کی بی جے پی حکومت اور اس کے مسلط کردہ لیفٹیننٹ گورنر کی انتظامیہ نے نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگ چھیڑ رکھی ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت کی پیراملٹری فورسز اور پولیس نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں گھروں پر چھاپوں اور تلاشی کارروائیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے اور مکینوں کو مسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ بھارت کے غیر انسانی، سفاکانہ اور غیر اخلاقی ہتھکنڈے ماضی میں بھی حق خودارادیت کے حصول کے لئے کشمیریوں کی جدوجہد کو دبانے میں ناکام رہے اور مستقبل میں بھی ناکام رہیں گے۔ بیان میں کہا گیا کہ بھارتی فورسز کے اہلکار گھروں پر چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران گھریلو سامان، موبائل فون، لیپ ٹاپ اور دیگر قیمتی اشیاء لوٹتے ہیں اور پھر واپس نہیں کرتے۔
حریت ترجمان نے کہا کہ بھارت نے کشمیریوں کو ان کے حق خودارادیت سے محروم کر رکھا ہے جس کے لیے مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام سات دہائیوں سے زائد عرصے سے بے مثال قربانیاں دے رہے ہیں۔ترجمان نے انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں بالخصوص اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل سے اپیل کی کہ وہ مقبوضہ علاقے میں بھارتی فورسز کی من مانی اور غیر قانونی کارروائیوں کا نوٹس لیں۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کشمیری عوام کو بھارتی جبر سے بچانے کے لیے تنازعہ کشمیر کو جلد از جلد حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرے۔
دریں اثناء جموں و کشمیر ینگ مینز لیگ نے ایک بیان میں بھارتی فورسز اور ایجنسیوں کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر کے مختلف علاقوں میں چھاپوں اور تلاشی کارروائیوں کی مذمت کی۔ بیان میں ان کارروائیوں کو ہراساں کرنے اور اجتماعی سزا کے ہتھکنڈے قرار دیا گیا جن کا مقصد مقامی آبادی کو ڈرانا دھمکانا اور حق خودارادیت کے لیے جاری جدوجہد کو دبانا ہے۔