بلوچستان میں دفعہ 144 نافذ: امن و امان کیلیے ڈبل سواری اور چہرہ ڈھانپے پر پابندی
اشاعت کی تاریخ: 10th, November 2025 GMT
کوئٹہ: امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنانے کے لیے صوبائی حکومت بلوچستان نے انتہائی اہم اور سخت سکیورٹی اقدامات اٹھائے ہیں۔
محکمہ داخلہ نے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے کئی پابندیاں عائد کر دی ہیں جن کا اطلاق فوری طور پر ہو گیا ہے۔ ان اقدامات کا مقصد صوبے میں ممکنہ تخریبی کارروائیوں اور سکیورٹی خدشات کو دور کرنا ہے۔
نئے نوٹیفکیشن میں موٹر سائیکل پر ڈبل سواری کو مکمل طور پر ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ انتظامیہ کی جانب سے یہ اقدام سیکورٹی کی بہتر نگرانی اور تخریبی عناصر کی نقل و حرکت محدود کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
ڈبل سواری پر عائد پابندی مقررہ مدت کے لیے نافذ العمل رہے گی اور اس کے اطلاق کے دوران خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔
محکمہ داخلہ کے نوٹیفکیشن میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ کسی بھی شخص کو عوامی مقامات پر نقاب یا چہرہ ڈھانپنے کی اجازت نہیں ہو گی۔
اس کے علاوہ محکمہ داخلہ نے دفعہ 144 کے تحت کئی دیگر پابندیوں کا بھی اعلان کیا ہے۔ ان میں گاڑیوں پر سیاہ یا ٹینٹڈ شیشوں کا استعمال شامل ہے، جس پر اب سخت پابندی ہو گی۔ حکومتی اداروں کے مطابق کالے شیشوں والی گاڑیوں کو غیر قانونی سرگرمیوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔
اس کے علاوہ سب سے اہم پابندیوں میں سے ایک دھماکا خیز مواد اور آتشیں اسلحہ کی کسی بھی قسم کی نقل و حمل پر مکمل ممانعت ہے تاکہ تخریب کاری کے تمام راستے بند کیے جا سکیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان کھیل گیا ہے
پڑھیں:
محکمہ داخلہ پنجاب کی دفعہ144کےنفاذ میں15نومبر تک توسیع
لاہور:(نیوزڈیسک) محکمہ داخلہ پنجاب نےصوبہ بھرمیں دفعہ144کےنفاذمیں7روزکی توسیع کر دی، 15نومبرتک دفعہ 144 کے نفاذمیں توسیع کانوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔
محکمہ داخلہ پنجاب کے ترجمان کے مطابق صوبے میں ہرقسم کے احتجاج، جلسے،جلوس،ریلیوں، دھرنوں، اجتماع اور ایسی تمام سرگرمیوں پرپابندی برقرار ہے، دفعہ144 کے تحت4 یا زائد افراد کےعوامی مقامات پر جمع ہونے پر مکمل پابندی ہوگی۔
ترجمان نے بتایا کہ پنجاب بھرمیں ہرقسم کےاسلحہ کی نمائش پرمکمل پابندی عائدکی گئی ہے، دفعہ 144کے تحت لاؤڈ سپیکر کے استعمال پر بھی مکمل پابندی ہے، پنجاب بھرمیں اشتعال انگیز، نفرت آمیز یا فرقہ وارانہ مواد کی اشاعت و تقسیم پر مکمل پابندی ہے، توسیع کا فیصلہ امن وامان کے قیام، انسانی جانوں اور املاک کے تحفظ کیلئے کیا گیا۔
اِسی طرح حکومت پنجاب نےدہشت گردی اور امن عامہ کے خدشات کے پیش نظر احکامات جاری کیے، پابندی کا اطلاق شادی کی تقریبات، جنازہ اور تدفین پر نہیں ہو گا، سرکاری فرائض کی انجام دہی پر موجود افسران و اہلکار اور عدالتیں پابندی سے مستثنیٰ ہیں، لاؤڈ سپیکر صرف اذان اور جمعہ کے خطبہ کیلئےاستعمال کیےجا سکتےہیں۔
دوسری جانب سکیورٹی خطرات کے پیش نظر عوامی جلوس ودھرنا دہشت گردوں کیلئےسافٹ ٹارگٹ ہو سکتا ہے، شرپسند عناصر عوامی احتجاج کا فائدہ اٹھا کر اپنے مذموم عزائم کی تکمیل کیلئے ریاست مخالف سرگرمیاں کر سکتے ہیں۔