شہریوں کیلئے بری خبر، دودھ کی فی لیٹر قیمت میں غیر معمولی اضافہ
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور میں دودھ اور دہی کی قیمتوں میں اچانک اضافہ عوام کے لیے ایک اور مہنگائی کا جھٹکا ثابت ہوا ہے۔
دکانداروں نے دودھ کی فی لیٹر قیمت میں 10 روپے کا اضافہ کرتے ہوئے اسے 210 روپے فی لیٹر مقرر کر دیا ہے، جبکہ دہی کی قیمت بھی بڑھ کر 250 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ اس اچانک اضافے نے گھریلو بجٹ کو مزید دباؤ میں ڈال دیا ہے اور شہری سخت پریشانی کا شکار ہیں۔
دکانداروں کا مؤقف ہے کہ حالیہ سیلاب نے مویشیوں کی تعداد اور دودھ کی پیداوار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ چونکہ مارکیٹ میں دودھ کی سپلائی کم ہوگئی ہے، اس کمی نے قیمتوں کو اوپر دھکیل دیا ہے۔ اس صورتحال نے نہ صرف دودھ بلکہ دہی جیسی دیگر دودھ سے بنی اشیاء کو بھی مہنگا کر دیا ہے۔
دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ بنیادی ضروریاتِ زندگی کی قیمتوں میں مسلسل اضافے نے حالات ناقابلِ برداشت بنا دیے ہیں۔ کھانے پینے کی اشیاء پہلے ہی مہنگائی کی زد میں ہیں اور اب دودھ جیسی روزمرہ کی ضرورت کی چیز عام آدمی کی پہنچ سے دور ہوتی جا رہی ہے۔
عوام نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ دودھ اور دہی کی سپلائی بہتر بنائی جا سکے اور قیمتوں میں کمی لائی جائے۔ بصورت دیگر بڑھتی ہوئی مہنگائی عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کر دے گی اور غریب طبقے کے لیے زندگی گزارنا اور مشکل ہو جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
آٹے اور میدے کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف راولپنڈی میں نان بائیوں کی ہڑتال
راولپنڈی:آٹا اور میدہ کی قیمتوں میں بے پناہ اضافے کے خلاف نان بائیوں نے شہر بھر میں ہڑتال کردی۔
تفصیلات کے مطابق ضلع بھر کے تمام چھوٹے بڑے تندور مکمل طور پر بند ہیں جس سے کھوکھا ہوٹلز اور چھوٹے ریستورانوں کا کاروبار بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔ متعدد مقامات پر چائے اور کھانے دستیاب ہیں مگر نان اور روٹی موجود ہیں۔
نان بائیوں کا کہنا ہے کہ ڈیڑھ سال قبل آٹے کی سرخ بوری 5500 روپے میں دستیاب تھی جو اب 10500 روپے کی ہوگئی ہے جبکہ سفید آٹا (میدہ) 6200 روپے سے بڑھ کر 12 ہزار روپے فی بوری تک پہنچ گیا ہے۔
صدر نان بائی ایسوسی ایشن شفیق قریشی کے مطابق مہنگا آٹا خرید کر 14 روپے میں روٹی فروخت کرنا ممکن نہیں، بجلی، گیس، تنور کے کرائے اور مزدوری سب کچھ کئی گنا بڑھ گیا ہے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ گیس کی فراہمی بند ہونے کے باعث نان بائی 15 ہزار روپے میں گیس سلنڈر خریدنے پر مجبور ہیں، جبکہ بل پھر بھی لاکھوں روپے میں موصول ہوتے ہیں۔
نان بائیوں نے پنجاب انفورسمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پیرا) پر بھی تنقید کی، ان کے مطابق پیرا 50 ہزار سے ایک لاکھ روپے تک کے بھاری جرمانے عائد کرتی ہے جس سے ان کا کاروبار تباہ ہوچکا ہے۔
تنور بند ہونے کے باعث شہریوں، خاص طور پر طلبہ اور ملازمین کو بغیر ناشتہ دفاتر اور اسکولوں کا رخ کرنا پڑا جبکہ بیکریوں پر ڈبل روٹی اور بن کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔