الیکشن کمیشن نے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں بحال کردیں
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
اسلام آباد:
الیکشن کمیشن نے قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں بحال کردیں۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے اہم فیصلے کا اعلان کرتے ہوئے قومی اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں کی مخصوص نشستیں بحال کردیں۔
ای سی پی کی جانب سے قومی اسمبلی کی 19 مخصوص نشستیں، خیبر پختونخوا کی 25، پنجاب اسمبلی کی 27 جب کہ سندھ اسمبلی کی 3 نشستیں بحال کی گئی ہیں۔ مجموعی طور پر الیکشن کمیشن نے 74 مخصوص نشستیں بحال کی ہیں۔
مخصوص نشستوں سے متعلق اس نئی پیش رفت کے بعد قومی و صوبائی اسمبلیوں میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر کامیاب امیدواروں کی واپسی کے پرانے نوٹی فکیشن واپس ہوگئے ہیں۔ الیکشن کمیشن نے 24 اور 29 جولائی 2024ء کے نوٹی فکیشنز واپس لے لیے۔
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد قومی اسمبلی، پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا اسمبلی کی مخصوص نشستوں پر پی ٹی آئی امیدواروں کی واپسی کالعدم ہو گئی ہے۔ ای سی پی نے یہ نوٹیفکیشن سپریم کورٹ کے 27 جون 2025ء کے فیصلے کی بنیاد پر جاری کیا گیا۔
ای سی پی کے نوٹی فکیشن کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان نے نظرثانی اپیلوں پر فیصلہ سنایا تھا۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ نوٹیفکیشنز واپس لینے کا حکم عدالت عظمیٰ کے فیصلے کی تعمیل میں دیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مخصوص نشستیں بحال صوبائی اسمبلیوں الیکشن کمیشن نے اسمبلی کی کی مخصوص کے فیصلے
پڑھیں:
الیکشن کمیشن نے "ایس آئی آر" کا پورا کھیل بی جے پی کے اشارہ پر کھیلا ہے، کانگریس
کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر کام کر رہا الیکشن کمیشن مکمل طور سے بے شرمی پر اتر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کانگریس پارٹی کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے بِہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) کے مسئلہ پر الیکشن کمیشن کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے "ایس آئی آر" کا پورا کھیل ہی بی جے پی کے اشارہ پر کھیلا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایس آئی آر کے آخری مرحلہ میں الیکشن کمیشن کے اصلاحات کے دعوے بھی غلط ثابت ہو رہے ہیں۔ جے رام رمیش نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ کی، جس میں انہوں نے روزنامہ "دینک بھاسکر" کا ایک صفحہ بھی شیئر کیا۔ پوسٹ میں کانگریس لیڈر لکھتے ہیں کہ بہار کے تمام علاقوں سے ایسی خبریں آ رہی ہیں جو اس بات کی تصدیق کرتی ہے جی پورے (ایس آئی آر) عمل کا مقصد بی جے پی اور اس کی حلیف پارٹیوں کو سیاسی فائدہ پہنچانا ہے۔
جے رام رمیش نے کہا کہ ایس آئی آر عمل کے بعد آخری فہرست میں بھی تمام طرح کی بے ضابطگیاں یہ ثابت کرتی ہیں کہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی بھی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ بی جے پی کی بی ٹیم کے طور پر کام کر رہا الیکشن کمیشن مکمل طور سے بے شرمی پر اتر چکا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے الیکشن کمیشن سے سوال کیا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر گیانیش کمار اس کا جواب دیں گے کہ ایک گھر میں 247 ووٹرس کیسے پائے گئے اور ایک شخص کا نام ایک ہی بوتھ پر 3-3 جگہ کیوں ہے۔ آخری ووٹر لسٹ میں اتنی غلطیاں کیسے سامنے آ رہی ہیں، یا وہ پہلے کی طرح خاموشی اختیار کیے رہیں گے۔
کانگریس لیڈر نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے لکھا کہ کچھ اسمبلی حلقوں میں ووٹرس کے نام حذف ہونے کی تعداد گزشتہ انتخاب میں جیت کے فرق سے زیادہ ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم پہلے روز سے یہی کہہ رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن پورے ملک کا ہے اور اسے حکمراں پارٹی کی کٹھ پتلی کی طرح نہیں نظر آنا چاہیئے۔ موجودہ الیکشن کمیشن کی ناقص کارکردگی اور سیاسی جھکاؤ والی پالیسیوں سے ہندوستان کی جمہوری اور ہمارا بین الاقوامی شبیہ بری طرح سے متاثر ہو رہی ہے، ہم ایک بار پھر دوہرا رہے ہیں کہ الیکشن کمیشن کو جلد بازی میں بی جے پی کو مدد فراہم کرنے کے لئے شروع کئے گئے ایس آئی آر عمل کو مکمل کرنے کے بجائے غیر جانبدارانہ طور پر کام کرنا چاہیئے۔