دریائے سوات میں ڈوبنے والے ایک اور نوجوان کی لاش مل گئی، تعداد 12 تک جا پہنچی
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
سوات (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 29 جون2025ء) دریائے سوات میں سیلابی ریلے میں بہنے والے لاپتا افرادکی تلاش تیسرے روز بھی جاری رہی، ریسکیو اہلکاروں نے ایک اور نوجوان کی لاش نکال لی جس کے بعد ریلے سے نکالی گئی لاشوں کی تعداد 12 ہوگئی۔ریسکیو حکام کے مطابق مردان سے تعلق رکھنے والے نوجوان دانیال کی لاش نکالی گئی، صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم ای) کے اعداد و شمار کے مطابق خیبر پختونخوا میں حالیہ شدید بارشوں، سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں اب تک کم از کم 19 افراد جاں بحق اور 6 دیگر زخمی ہو چکے ہیں۔
ریسکیو 1122 کے ترجمان بلال فیضی کے مطابق بچے کی لاش چارسدہ سے برآمد کر کے ہسپتال منتقل کی گئی، اسے ایمبولینس کے ذریعے اس کے آبائی علاقے منتقل کیا جائے گا، ایک شخص اب بھی لاپتہ ہے اور تلاش کا عمل جاری ہے۔(جاری ہے)
بلال فیضی کے مطابق جمعہ کے روز شدید بارشوں کے باعث سوات اور ملاکنڈ ڈویڑنز کے کئی علاقوں میں آنے والے طوفانی سیلاب کے نتیجے میں مجموعی طور پر 17 افراد لاپتہ ہوئے تھے۔
چار افراد کو زندہ بچا لیا گیا، 11 لاشیں برآمد ہوئیں، آج 12ویں لاش بھی مل گئی ہے، اور اب صرف ایک شخص لاپتہ ہے۔علاوہ ازیں2 روز قبل لوئر دیر میں سیلابی دریا میں ڈوبنے والے نوجوان کی لاش بھی چارسدہ سے برآمد ہوئی ہے۔ابلال فیضی نے بتایا کہ ریسکیو ٹیم گزشتہ 2 دن سے مسلسل تلاش کر رہی تھی، جس کے بعد لاش برآمد ہوئی۔پی ڈی ایم اے کے بیان کے مطابق آئندہ 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران خیبر پختونخوا کے بیشتر اضلاع میں مزید بارشوں کا امکان ہے۔سوات، چترال، ایبٹ آباد، مانسہرہ، پشاور، بنوں اور وزیرستان میں سیلاب کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے، دریائے سوات ، دریائے پنجکوڑہ اور معاون ندی نالوں میں پانی کی سطح بڑھنے کا امکان ہے، آئندہ 48 گھنٹوں میں دریائے کابل میں نچلے درجے کے سیلاب کا امکان ہے اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور مقامی ندی نالوں میں سیلاب کا خطرہ ہے، پی ڈی ایم اے نے ضلعی انتظامیہ کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ریسکیو 1122 اور دیگر امدادی ٹیموں کو تمام دستیاب وسائل استعمال کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔پی ڈی ایم اے نے مقامی انتظامیہ کو حساس مقامات اور شاہراہوں پر ٹریفک کنٹرول کرنے، قومی و صوبائی شاہراہوں پر سفر کرنے والے افراد کو احتیاط برتنے، اور متبادل راستے بنانے کی ہدایت بھی دی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ شہری سیلاب سے بچنے کے لیے ندی نالوں اور نکاسی آب کے نظام کی صفائی کو یقینی بنایا جائے۔عوام سے کہا گیا کہ آندھی، ڑالہ باری اور گرج چمک کے دوران محفوظ مقامات پر پناہ لیں، جب کہ اداروں کو مقامی زبانوں میں موسم کی خبروں کی فراہمی کی ہدایت دی گئی،کسانوں کو فصلیں جلد کاٹ کر محفوظ مقامات پر رکھنے اور مویشی پالنے والوں کو جانوروں کی حفاظت کے اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔بیان میں کہا گیا کہ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشنز سینٹر مکمل طور پر فعال ہے۔ عوام کسی بھی ہنگامی صورتحال کی اطلاع 1700 پر دیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پی ڈی ایم اے کہا گیا کہ میں سیلاب کے مطابق نے والے کی لاش
پڑھیں:
کراچی ، ڈکیتی مزاحمت پر شہری قتل، رواں سال مجموعی تعداد 79 ہوگئی
کراچی (نیوزڈیسک) شہرقائد میں مسلح ڈکیتوں نے مزاحمت پرایک اورشہری کوقتل کردیا۔تفصیلات کے مطابق واقعہ شرافی گوٹھ تھانے کے علاقےشاہ علی گوٹھ کے قریب محمد سٹی میں گھرمیں دوران ڈکیتی پیش آیا۔
مقتول نجی میڈیسن کمپنی میں ملازمت کرتا تھا اورتین بیٹیوں کا باپ اور گھر کا واحد کفیل تھا۔ پولیس کے مطابق 3 مسلح ڈکیت مقتول کے گھرمیں ڈکیتی کی نیت سے داخل ہوئے تومقتول نے مزاحمت کی جس پرمسلح ملزمان نے فائرنگ کردی۔
فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہری کی لاش قانونی کارروائی کے لیے جناح اسپتال منتقل کی گئی جہاں مقتول کی شناخت 50سالہ شاہد ولد عبدالکریم کے نام سے کی گئی۔ ایس ایچ اوقمرعباس نےبتایا کہ پولیس نے جائے وقوع سے شواہد اکٹھا کرکے واقعے کی تفتیش شروع کردی ہے اورواقعے کی سی سی ٹی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہے تاکہ واقعے میں ملوث ملزمان کا سراغ لگایا جاسکے۔
جناح اسپتال میں مقتول کے رشتہ دار محمد عمیرنے بتایا کہ مقتول شاہد گھرکا واحد کفیل تھا اور جمعرات کوانھوں نے اتفاقیہ ملازمت سے چھٹی کی تھی اوربارہ ساڑھے بارہ گھرکے قریب تین مسلح ڈکیت ان کے گھرمیں داخل ہوئے توگھرمیں بچیاں موجود ہونے کی وجہ سے انھوں نے ڈکیتوں کو گھرسے باہرنکلنے کا کہا توڈکیتوں نے فائرنگ کردی اورفرارہوگئے۔
انھوں نے بتایا کہ مقتول انتہائی شریف النفس انسان تھے اوران کی کسی سے کوئی دشمنی بھی نہیں تھی، مقتول کے رشتہ داروں نے اعلیٰ پولیس حکام سے انصاف فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزمان کا سراغ لگا کرانہیں کیفرکردارتک پہنچایا جائے۔
واضح رہے کہ رواں سال شہرقائد میں ڈکیتی کی وارداتوں کے دوران مزاحمت پر مسلح ملزمان کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے شہریوں کی تعداد 79 ہوگئی ۔