پاکستان: مون سون بارشوں اور سیلاب سے ہلاکتوں کی تعداد اب 72
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) پاکستان میں شدید مون سون بارشوں اور اچانک آنے والے سیلاب نے ملک کے مختلف حصوں میں تباہی مچا دی ہے، جہاں گزشتہ 10 روز کے دوران کم از کم 72 افراد ہلاک اور 130 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔ یہ اعداد و شمار نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) اور صوبائی حکام کی جانب سے آج سات جولائی بروز پیر جاری کیے گئے۔
یہ ہلاکتیں ملک کے چاروں صوبوں خیبر پختونخوا،پنجاب، سندھ اور بلوچستان سے رپورٹ ہوئی ہیں۔ این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ مزید بارشوں کا خطرہ موجود ہے اور مقامی حکام کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ ساتھ ہی عوام، خصوصاً سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں کا سفر نہ کریں، کیوں کہ شدید بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ، پلوں کی تباہی اور مزید سیلاب کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
(جاری ہے)
سوات واقعہ اور عوامی ردِعملجون کے آخر میں سوات میں پیش آنے والے ایک واقعے نے اس آفت کو قومی توجہ کا مرکز بنا دیا، جس میں ایک ہی خاندان کے 17 افراد سیلابی پانی میں بہہ گئے تھے۔ ان میں سے صرف چار کو زندہ بچایا جا سکا، جب کہ باقی 13 کی لاشیں بعد ازاں نکالی گئیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں متاثرہ خاندان کے افراد کو دریا کی تند و تیز لہروں کے درمیان ایک خشک مقام پر کھڑے ہو کر مدد کے لیے پکارتے دیکھا گیا، مگر فوری مدد نہ پہنچنے پر سوشل میڈیا پر شدید تنقید دیکھنے میں آئی، اور امدادی اداروں کی کارکردگی پر سوالات اٹھے۔
موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی خطراتپاکستان میں شدید موسمی حالات اور قدرتی آفات میں اضافہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ گلوبل وارمنگ کے باعث مون سون سیزن پہلے سے زیادہ غیر متوقع اور شدید ہو گیا ہے۔
2022ء کی تباہ کن بارشوں اورسیلاب کو پاکستان کی تاریخ کی بدترین قدرتی آفتوں میں شمار کیا جاتا ہے، جب ملک کا ایک تہائی حصہ پانی میں ڈوب گیا تھا اور 1,700 سے زائد افراد ہلاک جبکہ لاکھوں افراد بے گھر بھی ہوئے تھے۔
اس کے بعد سے عالمی اداروں اور حکومت نے ماحولیاتی تحفظ اور ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے لیے کئی اقدامات کا وعدہ کیا لیکن حالیہ بارشوں نے ایک بار پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے۔ حکومتی اپیلاین ڈی ایم اے اور محکمہ موسمیات نے آئندہ چند دنوں میں مزید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے اور مقامی حکومتوں سے فوری اقدامات کی اپیل کی ہے تاکہانسانی جانوں اور املاک کو مزید نقصان سے بچایا جا سکے۔
متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہیں، تاہم سڑکوں کی بندش، بجلی کی معطلی اور کمیونیکیشن نیٹ ورکس کی خرابیوں کے باعث ریسکیو آپریشن میں مشکلات درپیش ہیں۔
شکور رحیم اے پی کے ساتھ
ادارت: افسر اعوان
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے
پڑھیں:
حالیہ سیلاب سے ضلع مظفرگڑھ میں ہلاکتوں کی تعداد9ہوگئی۔
دریائے چناب کے حالیہ سیلاب میں ضلع مظفرگڑھ میں ہلاکتوں کی تعداد9ہوگئی ہے ، ریسکیو ٹیم کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے۔مظفرگڑھ کی سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہ تحصیل علی پور میں فوج، نیوی اور ریسکیو کا مشترکہ آپریشن جاری ہے۔ ریسکیو حکام نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضلع بھر میں 28 اگست سے 14 ستمبر تک 9 افراد سیلابی ریلے میں ڈوب کر جاں بحق ہوئے، جن کی لاشیں پانی سے نکال کر ورثا کے حوالے کردی گئیں۔دوسری جانب ریلیف آپریشن میں شامل سیکیورٹی ذرائع کے مطابق تحصیل علی پور میں تاحال کئی افراد لاپتہ ہیں اور سیلابی پانی کے اترنے کے بعد اموات کی تعداد میں اضافہ ہوسکتا ہے۔