امریکی ریاست ٹیکساس میں شدید بارشوں اور سیلاب نے زندگی مفلوج کردی، 24 ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 5th, July 2025 GMT
امریکی ریاست ٹیکساس شدید بارشوں اور طوفانی سیلاب کی لپیٹ میں آگئی، جس نے نظامِ زندگی کو مکمل طور پر مفلوج کردیا ہے۔ چند ہی گھنٹوں میں کئی علاقوں میں مہینوں کی بارش برس گئی، جس کے نتیجے میں اچانک آنے والے سیلاب نے گلیوں اور شاہراہوں کو دریا میں تبدیل کردیا۔
حکام کے مطابق شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث مختلف حادثات میں 24 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں، جبکہ متعدد افراد لاپتہ ہیں جن کی تلاش کے لیے بڑے پیمانے پر امدادی سرگرمیاں جاری ہیں۔
ریسکیو حکام نے تصدیق کی ہے کہ ٹیکساس کے شہر سان اینجلو سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے جہاں کئی مقامات پر 6 سے 8 انچ تک جبکہ بعض علاقوں میں 10 انچ تک بارش ریکارڈ کی گئی۔ سڑکوں پر کئی کئی فٹ پانی جمع ہونے کے باعث ٹریفک کا نظام درہم برہم ہے اور لوگ گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
ریاستی حکام نے سیلاب زدہ علاقوں میں سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن تیز کر دیے ہیں، جن میں 100 فوجی اہلکار بھی حصہ لے رہے ہیں تاکہ لاپتہ افراد کو تلاش کیا جا سکے اور متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات تک منتقل کیا جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ مسلسل بارشوں اور شدید موسم کے باعث مزید سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا خدشہ ہے، اس لیے عوام کو محتاط رہنے اور غیر ضروری نقل و حرکت سے گریز کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں تاکہ مزید جانی نقصان سے بچا جا سکے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بارشوں اور
پڑھیں:
پاکستان میں بارشوں اور سیلاب کے باعث 60 لاکھ افراد متاثر ،25لاکھ بے گھر ہوگئے، عالمی برادری امداد فراہم کرے.اقوام متحدہ کی اپیل
نیویارک (اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔18 ستمبر ۔2025 )اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پاکستان میں حالیہ مون سون بارشوں اور ان کے نتیجے میں سیلاب کے باعث60 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر جبکہ 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہوچکے ہیں،سیلاب متاثرہ علاقوں کی صورتحال شدید انسانی بحران کی شکل اختیار کرچکی ہے عالمی برادری اس بحران سے نمٹنے کے لئے امداد فراہم کرے.(جاری ہے)
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) کے سربراہ کالوس گیہا نے اپنی حالیہ رپورٹ میں کہا کہ پاکستان میں ریکارڈ مون سون بارشوں اور سیلاب نے تباہی مچا دی جس کے نتیجے میں 60 لاکھ سے زائد افراد متاثر اور 25 لاکھ سے زیادہ بے گھر ہو چکے ہیں انہوں نے موجودہ صورتحال کو شدید انسانی بحران قرار دیتے ہوئے فوری عالمی امداد کی اپیل کی کارلوس گیہا نے کہا ہے کہ پاکستان کے علاقوں پنجاب، خیبرپختونخوا اور گلگت بلتستان میں آنے والے سیلاب نے مقامی آبادی کو مکمل طور پر بےیار و مددگار کر دیا ہے اور جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ صرف آغاز ہے، اصل تباہی اس سے کہیں زیادہ ہے. رپورٹ کے مطابق جون کے آخر سے شروع ہونے والی شدید بارشوں کے باعث اب تک ایک ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں 250 بچے بھی شامل ہیں، سیلاب نے سب سے زیادہ نقصان پنجاب کو پہنچایا ہے جہاں بھارت کی جانب سے ڈیموں سے پانی چھوڑنے کے بعد دریاﺅں نے تباہی مچائی اور 47 لاکھ افراد متاثر ہوئے،کئی علاقوں میں پورے پورے گاﺅں پانی میں ڈوب چکے ، سڑکیں اور پل تباہ ہو گئے ہیں جبکہ 2.2 ملین ہیکٹر زرعی زمین بھی زیرِ آب آ گئی ہے، گندم کے آٹے کی قیمت میں صرف ستمبر کے پہلے ہفتے میں 25 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا. ان کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ نے فوری امداد کے لئے 5 ملین ڈالر جاری کیے ہیں جبکہ مزید 1.5 ملین ڈالر مقامی این جی اوز کو دئیے گئے ہیں، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ کئی دیہی علاقے اب بھی مکمل طور پر کٹے ہوئے ہیں جہاں امدادی سامان صرف کشتیوں یا ہیلی کاپٹروں کے ذریعے پہنچایا جا رہا ہے. انہوں نے کہاکہ سیلاب کے باعث ملیریا، ڈینگی اور ہیضے جیسی بیماریوں کے پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ پانی، خوراک، ادویات اور پناہ گاہوں کی اشد ضرورت ہے انہوں نے کہاکہ اصل چیلنج اگلا مرحلہ ہے جب ان متاثرین کو دوبارہ زندگی کی طرف واپس لانا ہوگا انہوں نے عالمی برادری کو یاد دلایا کہ یہ پاکستان کی غلطی نہیں بلکہ وہ ممالک جو ماحولیاتی تبدیلی کے ذمہ دار ہیں انہیں اس بحران کی ذمہ داری بھی اٹھانی ہوگی.