امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس کو دھمکی دے دی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس تنظیم کو تنبیہ کرتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے۔
یہ بیان برکس کی جانب سے امریکا اور اسرائیل کے ایران پر حملوں کی مذمت کے بعد سامنے آیا۔
امریکی صدر نے دھمکی دی کہ جو ملک بھی برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں پر چلے گا، اُس پر اضافی 10 فیصد ٹیرف عائد کیا جائے گا۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس پالیسی سے کسی کو رعایت نہیں ملے گی، اس معاملے کی طرف توجہ دینے کا شکریہ۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ آج مختلف ممالک کو ٹیرف سے متعلق خطوط ارسال کردیےجائیں گے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس ہفتے کے دوران حماس کے ساتھ ڈیل ہوسکتی ہے، نیتن یاہو سے ایران کے ساتھ مستقل ڈیل پر کام کرنے پربات چیت کروں گا۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ اسرائیلی وزیراعظم سے آج وائٹ ہاوس میں ملاقات کرینگے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: امریکی صدر
پڑھیں:
صدر ٹرمپ کیخلاف امریکا میں 2600 سے زائد مقامات پر ریلیاں اور احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف ‘نو کنگز’ کے نام سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ منتظمین کے مطابق ملک بھر میں 2,600 سے زائد ریلیوں اور مظاہروں کا انعقاد کیا جارہا ہے۔
مظاہرین نے امیگریشن، تعلیم اور سیکیورٹی پالیسیوں پر حکومت کے اقدامات کی مخالفت کی۔ نیویارک کے ٹائمز اسکوائر، بوسٹن کامن، شکاگو کے گرانٹ پارک اور درجنوں دیگر شہروں میں عوام نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ کئی مقامات پر مظاہرے ایک جشن کا سماں پیش کر رہے تھے، جہاں بینڈز نے موسیقی بجائی اور لوگ امریکی آئین کے دیباچے ‘وی دی پیپل’ والے بینر پر دستخط کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیے: فلسطینیوں کے حق میں احتجاج سے خطاب کرنے پر امریکا نے کولمبیا کے صدر کا ویزا منسوخ کردیا
مظاہرے امریکا سے باہر بھی ہوئے، لندن میں امریکی سفارتخانے کے سامنے اور اسپین کے شہروں میڈرڈ و بارسلونا میں درجنوں افراد نے احتجاجی ریلیاں نکالیں۔ یہ مظاہرے صدر ٹرمپ کی دوبارہ وائٹ ہاؤس واپسی کے بعد تیسری بڑی عوامی تحریک ہیں۔ حکومت کے شٹ ڈاؤن کے باعث عوامی ناراضی میں اضافہ ہوا ہے، جبکہ منتظمین نے خبردار کیا کہ صدر کا جارحانہ رویہ امریکا میں آمرانہ طرزِ حکمرانی کی راہ ہموار کر سکتا ہے۔
Thank you to the millions of Americans who turned out in small communities and big cities all over this country to say loudly and boldly:
No more kings.
In America, We the People will rule. pic.twitter.com/L6OPUx99yd
— Bernie Sanders (@BernieSanders) October 18, 2025
ڈیموکریٹ رہنما چَک شومر اور سینیٹر برنی سینڈرز نے بھی مظاہروں میں شرکت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عوامی طاقت ہی آمریت کے خلاف سب سے بڑی مزاحمت ہے۔ امریکی سول لبرٹیز یونین نے بتایا کہ ہزاروں رضاکاروں کو احتجاجی ریلیوں میں امن و امان برقرار رکھنے اور تصادم سے بچنے کی تربیت دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ایلون مسک کیخلاف امریکا بھر میں احتجاج، مظاہرین کیا چاہتے ہیں؟
دوسری جانب ریپبلکن رہنماؤں نے مظاہرین کو ‘مارکسسٹ’ قرار دیا اور کہا کہ یہ مظاہرے امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کو مزید طول دے رہے ہیں۔ اسپیکر مائیک جانسن نے ان ریلیوں کو ‘ہیٹ امریکا ریلیز’ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ لوگ سرمایہ داری اور امریکی اقدار سے نفرت کرتے ہیں۔
.@mehdirhasan at No Kings: Israel for the past week has violated the ceasefire again and again killing Palestinians with impunity. Yesterday they killed 7 Palestinian children during a ceasefire. pic.twitter.com/M66VHS3TVe
— jordan (@JordanUhl) October 18, 2025
صدر ٹرمپ اس دوران فلوریڈا میں موجود تھے، ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا، میں بادشاہ نہیں ہوں، وہ غلط کہتے ہیں۔ برنی سینڈرز نے فیس بک پر پیغام میں ان مظاہروں کو ‘امریکا سے محبت کی ریلیاں’ قرار دیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Donald Trump no king rally احتجاج امریکا ڈونلڈ ٹرمپ ریلی نو کنگ ریلی