پاکستان میں مہنگائی کا نیا طوفان؟ آئی ایم ایف نے 2025-26ء کے لئے خطرے کی گھنٹی بجادی
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
آئی ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے گزشتہ تین برسوں میں مہنگائی کی مجموعی شرح میں 24.69 فیصد کمی کی۔ تین سال قبل مہنگائی کی اوسط شرح 29.18 فیصد تھی، دیہی علاقوں میں یہ شرح 32.63 فیصد جب کہ شہری علاقوں میں 26.85 فیصد تک جاپہنچی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ رواں مالی سال 2025-26ء میں پاکستان ایک بار پھر مہنگائی کے ممکنہ طوفان کی زد میں آسکتا ہے، عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ایک نئی رپورٹ میں مہنگائی میں اضافے کا خدشہ ظاہر کردیا۔ آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ تازہ تخمینے کے مطابق رواں مالی سال میں مہنگائی کی شرح میں 3.
آئی ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان نے گزشتہ تین برسوں میں مہنگائی کی مجموعی شرح میں 24.69 فیصد کمی کی۔ تین سال قبل مہنگائی کی اوسط شرح 29.18 فیصد تھی، دیہی علاقوں میں یہ شرح 32.63 فیصد جب کہ شہری علاقوں میں 26.85 فیصد تک جاپہنچی تھی۔ موجودہ صورتحال میں دیہی علاقوں میں مہنگائی میں 29.31 فیصد کمی دیکھی گئی۔ شہری علاقوں میں 21.54 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ آئی ایم ایف نے تجویز دی ہے کہ پاکستان کو سخت مالیاتی اور مانیٹری پالیسی برقرار رکھنی ہوگی تاکہ مہنگائی کی شرح کو 5 سے 7 فیصد کے ہدف کے اندر رکھا جاسکے۔ آئی ایم ایف نے کہا کہ اگر حکومت مالی نظم و ضبط پر کاربند رہی اور پالیسی ریٹ کو مؤثر انداز میں برقرار رکھا گیا تو مہنگائی کو قابو میں رکھنا ممکن ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں مہنگائی آئی ایم ایف مہنگائی کی علاقوں میں
پڑھیں:
بجٹ 26-2025: آن لائن کاروبار اور امپورٹڈ اشیا پر نئے ٹیکسز سے چھوٹے تاجر پریشان
حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں آن لائن خرید و فروخت سے وابستہ کاروباروں پر مختلف ٹیکسز عائد کیے ہیں جن کے باعث چھوٹے تاجروں اور گھریلوں سطح پر کاروبار کرنے والے افراد شدید متاثر ہو رہے ہیں۔
واضح رہے کہ نئے بجٹ کے تحت نقد ادائیگی پر خریدی گئی اشیاء پر اب 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس اور 2 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوگا، جسے کورئیر کمپنیاں وصول کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف اقسام کی اشیاء پر کیٹیگری کے لحاظ سے بھی ٹیکس لاگو کیا گیا ہے جیسے الیکٹرانکس پر 0.25 فیصد، کپڑوں پر 2 فیصد، اور دیگر اشیاء پر 1 فیصد۔
یہ بھی پڑھیے: انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں ترمیم منظور، پراپرٹی کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ
سب سے زیادہ اثر غیر ملکی ای کامرس ویب سائٹس جیسے ایمازون، علی ایکسپریس اور ٹیمو سے منگوائے گئے سامان پر پڑا ہے۔ ان پلیٹ فارمز پر اب ڈیجیٹل سروسز ٹیکس کی مد میں 5 فیصد اضافی چارج کیا جا رہا ہے، جس کے باعث ایسی اشیاء کی قیمتوں میں 200 سے 300 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ریسیلرز کے مطابق وہ اب وہی اشیاء 3 گنا قیمت پر درآمد کرنے پر مجبور ہیں، جو پہلے آسانی سے منگوائی جا سکتی تھیں۔
مقامی سطح پر کاروبار کرنے والے افراد بھی ان ٹیکسز سے پریشان ہیں۔ گھریلو سطح پر کپڑے، کاسمیٹکس، اور دیگر چھوٹے پیمانے پر سامان فروخت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ کورئیر کمپنیز کے ذریعے ٹیکس کٹوتی کے بعد ان کے مارجنز تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔ کئی چھوٹے سیلرز کا کہنا کی ہے کہ اب وہ صارفین کو وہی پرانے ریٹ پر چیزیں فراہم نہیں کر پا رہے جس سے ان کے کاروبار کو نقصان ہو رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نئے ٹیکس کے نفاد کے بعدکوریئر کمپنیوں نے ڈیلیوری چارجز کتنے فیصد بڑھا دیے؟
راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے محمد عامر حفیظ کہتے ہیں کہ وہ آن لائن ٹیمو سے بچوں کے کپڑے خرید کر مارکیٹ میں بیچ رہے ہی۔ چونکہ ٹیمو کی جانب سے اچھا خاصہ ڈسکاؤنٹ اور فری ڈیلیوری جیسی آسانیاں فراہم کی جاتی ہیں اس لیے ان کا کاروبار اچھا چل رہا تھا۔ مگر اب بجٹ میں آن لائن خریدوفروخت پر اتنے ٹیکسز لگ چکے ہیں جس کی وجہ سے جو پیس مجھے وہاں سے 1000 روپے میں مل رہا تھا اب وہی پیس لگ بھگ 1300 روپے ہو گیا ہے جبکہ میں وہ منگوا کر تقریباً 1300 سے 1500 روپے میں فروخت کرتا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اب چونکہ ٹیکسز لگ چکے ہیں جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ اس لیے میں اب جب میں وہی چیز گاہک کو نئے ریٹس میں دے رہا ہوں تو وہ لینے کو تیار نہیں ہو رہے جس کی وجہ سے کاروبار شدید ڈاؤن ہو رہا ہے۔
فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے سلمان نذیر، جو آن لائن الیکٹرانکس فروخت کرتے ہیں، نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پاور بینکس، کیبلز، اور موبائل چارجرز چین سے امپورٹ کر کے فروخت کرتے ہیں مگر اب ڈیجیٹل سروسز ٹیکس اور دیگر کٹیگری ٹیکسز کی وجہ سے ایک چیز جو پہلے 500 روپے کی پڑتی تھی، اب 800 سے 900 روپے میں آ رہی ہے۔ گاہک وہی پرانا ریٹ کا تقاضا کرتا ہے اور نئی قیمت سن کر ناراض ہو جاتا ہے۔ ان حالات میں نہ تو ہم چیزیں امپورٹ کر سکتے ہیں، نہ ہی اپنی مارکیٹ فروخت کر پا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر کا بڑا ریلیف: 7 ہزار آئٹمز پر ٹیکس و ڈیوٹی میں کمی
اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی نور فاطمہ، جو بین الاقوامی ویب سائٹس جیسے ٹیمو اور ایمازون سے جیولری اور بیوٹی پروڈکٹس امپورٹ کر کے آن لائن فروخت کرتی ہیں، ان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وہ کافی عرصے سے ان پلیٹ فارمز سے مختلف جیولری آئٹمز اور بیوٹی پروڈکٹس منگواتی ہیں۔ کیونکہ ان پر اچھی ڈیلز اور فری شپنگ ہوتی تھی مگر اب ہر آرڈر پر 5 فیصد ڈیجیٹل سروسز ٹیکس اور پھر کسٹم کے مسائل نے قیمتیں اتنی بڑھا دی ہیں کہ گاہک خریدنے کو تیار نہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جو آئٹم پہلے 1200 میں آتی تھی، اب وہی 1800 تک پہنچ چکی ہے۔ ٹیمو حد سے زیادہ اب مہنگا ہو چکا ہے۔ میرے کئی پرانے کسٹمرز نے آرڈر دینا چھوڑ دیا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو چھوٹے لیول پر امپورٹ بیسڈ کاروبار کرنا ناممکن ہو جائے گا۔
یہ تمام اقدامات نہ صرف چھوٹے کاروباروں کے لیے مشکلات کا باعث بنے ہیں بلکہ آن لائن شاپنگ کرنے والے عام صارفین کے لیے بھی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر حکومت نے ان ٹیکسز پر نظرثانی نہ کی تو پاکستان کی ای کامرس انڈسٹری کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
Tax امپورٹڈ اشیا ٹیکس کوریئر ود ہولڈنگ ٹیکس