حکومت نے نئے مالی سال کے بجٹ میں آن لائن خرید و فروخت سے وابستہ کاروباروں پر مختلف ٹیکسز عائد کیے ہیں جن کے باعث چھوٹے تاجروں اور گھریلوں سطح پر کاروبار کرنے والے افراد شدید متاثر ہو رہے ہیں۔

واضح رہے کہ نئے بجٹ کے تحت نقد ادائیگی پر خریدی گئی اشیاء پر اب 2 فیصد ود ہولڈنگ ٹیکس اور 2 فیصد سیلز ٹیکس عائد ہوگا، جسے کورئیر کمپنیاں وصول کر رہی ہیں۔ اس کے علاوہ مختلف اقسام کی اشیاء پر کیٹیگری کے لحاظ سے بھی ٹیکس لاگو کیا گیا ہے جیسے الیکٹرانکس پر 0.

25 فیصد، کپڑوں پر 2 فیصد، اور دیگر اشیاء پر 1 فیصد۔

یہ بھی پڑھیے: انکم ٹیکس آرڈیننس 2001ء میں ترمیم منظور، پراپرٹی کی فروخت پر ود ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ

سب سے زیادہ اثر غیر ملکی ای کامرس ویب سائٹس جیسے ایمازون، علی ایکسپریس اور ٹیمو سے منگوائے گئے سامان پر پڑا ہے۔ ان پلیٹ فارمز پر اب ڈیجیٹل سروسز ٹیکس کی مد میں 5 فیصد اضافی چارج کیا جا رہا ہے، جس کے باعث ایسی اشیاء کی قیمتوں میں 200 سے 300 فیصد تک اضافہ ہو چکا ہے۔ ریسیلرز کے مطابق وہ اب وہی اشیاء 3 گنا قیمت پر درآمد کرنے پر مجبور ہیں، جو پہلے آسانی سے منگوائی جا سکتی تھیں۔

مقامی سطح پر کاروبار کرنے والے افراد بھی ان ٹیکسز سے پریشان ہیں۔ گھریلو سطح پر کپڑے، کاسمیٹکس، اور دیگر چھوٹے پیمانے پر سامان فروخت کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ کورئیر کمپنیز کے ذریعے ٹیکس کٹوتی کے بعد ان کے مارجنز تقریباً ختم ہو گئے ہیں۔ کئی چھوٹے سیلرز کا کہنا  کی ہے کہ اب وہ صارفین کو وہی پرانے ریٹ پر چیزیں فراہم نہیں کر پا رہے جس سے ان کے کاروبار کو نقصان ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: نئے ٹیکس کے نفاد کے بعدکوریئر کمپنیوں نے ڈیلیوری چارجز کتنے فیصد بڑھا دیے؟

راولپنڈی سے تعلق رکھنے والے محمد عامر حفیظ کہتے ہیں کہ وہ آن لائن ٹیمو سے بچوں کے کپڑے خرید کر مارکیٹ میں بیچ رہے ہی۔ چونکہ ٹیمو کی جانب سے اچھا خاصہ ڈسکاؤنٹ اور فری ڈیلیوری جیسی آسانیاں فراہم کی جاتی ہیں اس لیے ان کا کاروبار اچھا چل رہا تھا۔ مگر اب بجٹ میں آن لائن خریدوفروخت پر اتنے ٹیکسز لگ چکے ہیں جس کی وجہ سے جو پیس مجھے وہاں سے 1000 روپے میں مل رہا تھا اب وہی پیس لگ بھگ 1300 روپے ہو گیا ہے جبکہ میں وہ منگوا کر تقریباً 1300 سے 1500 روپے میں فروخت کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب چونکہ ٹیکسز لگ چکے ہیں جس کی وجہ سے قیمتیں بڑھ گئی ہیں۔ اس لیے میں اب جب میں وہی چیز گاہک کو نئے ریٹس میں دے رہا ہوں تو وہ لینے کو تیار نہیں ہو رہے جس کی وجہ سے کاروبار شدید ڈاؤن ہو رہا ہے۔

فیصل آباد سے تعلق رکھنے والے سلمان نذیر، جو آن لائن الیکٹرانکس فروخت کرتے ہیں، نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ پاور بینکس، کیبلز، اور موبائل چارجرز چین سے امپورٹ کر کے فروخت کرتے ہیں مگر اب ڈیجیٹل سروسز ٹیکس اور دیگر کٹیگری ٹیکسز کی وجہ سے ایک چیز جو پہلے 500 روپے کی پڑتی تھی، اب 800 سے 900 روپے میں آ رہی ہے۔ گاہک وہی پرانا ریٹ کا تقاضا کرتا ہے اور نئی قیمت سن کر ناراض ہو جاتا ہے۔ ان حالات میں نہ تو ہم چیزیں امپورٹ کر سکتے ہیں، نہ ہی اپنی مارکیٹ فروخت کر پا رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: ایف بی آر کا بڑا ریلیف: 7 ہزار آئٹمز پر ٹیکس و ڈیوٹی میں کمی

اسلام آباد سے تعلق رکھنے والی نور فاطمہ، جو بین الاقوامی ویب سائٹس جیسے ٹیمو اور ایمازون سے جیولری اور بیوٹی پروڈکٹس امپورٹ کر کے آن لائن فروخت کرتی ہیں، ان کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ وہ کافی عرصے سے ان پلیٹ فارمز سے مختلف جیولری آئٹمز اور بیوٹی پروڈکٹس منگواتی ہیں۔ کیونکہ ان پر اچھی ڈیلز اور فری شپنگ ہوتی تھی مگر اب ہر آرڈر پر 5 فیصد ڈیجیٹل سروسز ٹیکس اور پھر کسٹم کے مسائل نے قیمتیں اتنی بڑھا دی ہیں کہ گاہک خریدنے کو تیار نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جو آئٹم پہلے 1200 میں آتی تھی، اب وہی 1800 تک پہنچ چکی ہے۔ ٹیمو حد سے زیادہ اب مہنگا ہو چکا ہے۔ میرے کئی پرانے کسٹمرز نے آرڈر دینا چھوڑ دیا ہے اور مجھے لگتا ہے کہ اگر یہی صورتحال رہی تو چھوٹے لیول پر امپورٹ بیسڈ کاروبار کرنا ناممکن ہو جائے گا۔

یہ تمام اقدامات نہ صرف چھوٹے کاروباروں کے لیے مشکلات کا باعث بنے ہیں بلکہ آن لائن شاپنگ کرنے والے عام صارفین کے لیے بھی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر حکومت نے ان ٹیکسز پر نظرثانی نہ کی تو پاکستان کی ای کامرس انڈسٹری کو شدید دھچکا لگ سکتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

Tax امپورٹڈ اشیا ٹیکس کوریئر ود ہولڈنگ ٹیکس

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: امپورٹڈ اشیا ٹیکس کوریئر ود ہولڈنگ ٹیکس کرنے والے کی وجہ سے آن لائن ٹیکس ا

پڑھیں:

برکس کے حامی ممالک تیار رہیں، 10 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، صدر ٹرمپ کا انتباہ

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ جو ممالک برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں کی حمایت کریں گے، ان پر 10 فیصد اضافی ٹیرف یعنی درآمدی ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس پالیسی میں کسی ملک کے لیے کوئی رعایت نہیں دی جائے گی۔

اتوار کی شام امریکا میں اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر صدر ٹرمپ نے لکھا کہ جو بھی ملک برکس کی امریکا مخالف پالیسیوں کے ساتھ کھڑا ہوگا، اس پر 10 فیصد اضافی ٹیرف لاگو ہوگا اور اس پالیسی میں کوئی استثنا نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:

https://truthsocial.com/@realDonaldTrump/posts/114809574296066307

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برکس میں شامل ترقی پذیر ممالک برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں ایک سربراہی اجلاس کے لیے جمع ہوئے ہیں۔

برکس میں شامل ممالک میں برازیل، روس، بھارت، چین، جنوبی افریقہ، سعودی عرب، مصر، متحدہ عرب امارات، ایتھوپیا، انڈونیشیا اور ایران شامل ہیں۔ یہ گروپ خود کو عالمی جنوب کے ممالک کے لیے ایک سیاسی و سفارتی رابطہ فورم قرار دیتا ہے جو مختلف شعبوں میں باہمی تعاون کے لیے قائم کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:

چینی صدر شی جن پنگ نے اس اجلاس میں شرکت کے لیے اپنی جگہ وزیر اعظم لی کیانگ کو بھیجا، جبکہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے آن لائن شرکت کی۔

اس کے علاوہ، صدر ٹرمپ نے تصدیق کی کہ امریکا پیر سے مختلف ممالک کو خطوط بھیجنا شروع کرے گا جن میں ہر ملک کے لیے مخصوص ٹیرف کی شرح اور تجارتی معاہدوں کی تفصیلات درج ہوں گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اضافی ٹیرف امریکی صدر برکس تجارتی معاہدوں ٹیرف کی شرح چین ڈونلڈ ٹرمپ

متعلقہ مضامین

  • ’علی ایکسپریس‘ اور ’ٹیمو‘ نے پاکستان میں قیمتیں کیوں بڑھا دیں؟
  • ’برکس‘ کی امریکا مخالف پالیسی پر عمل کرنے والے ممالک پر 10 فیصد اضافی ٹیکس لگائیں گے، ٹرمپ
  • برکس کے حامی ممالک تیار رہیں، 10 فیصد اضافی ٹیکس لاگو ہوگا، صدر ٹرمپ کا انتباہ
  • عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ ، حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش
  • حکومت نے بجلی کے بے زبان صارفین سے ود ہولڈنگ اور جنرل سیلز ٹیکس کی مد میں 490 ارب روپے جمع کرلئے
  • رواں برس 8500کاروباری اداروں پر سائبر حملوں کا انکشاف
  • عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ لادنے والی حکومت کی اشرافیہ پر نوازشات کی بارش
  • نیا مالی سال شروع ہوتے ہی مہنگائی کا بھی نیا طوفان: 18 اشیائے ضروریہ مزید مہنگی
  • امریکی صدر ٹرمپ کا ’بگ بیوٹی فل بل‘ کیا ہے؟ 55 فیصد امریکی کیوں مخالف ہیں؟