جرمنی: 2024ء میں منشیات کی وجہ سے 2000 سے زائد ہلاکتیں
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 07 جولائی 2025ء) فیڈرل ڈرگ کمشنر ہینڈرک اسٹریک نے کہا کہ گزشتہ سال جرمنی بھر میں منشیات سے مجموعی طور پر 2,137 اموات ریکارڈ کی گئیں، جو 2023ء میں 2,227 تھیں۔
اسٹریک نے کہا کہ حکام کو نئے غیر قانونی مادوں کے پھیلاؤ پر رد عمل ظاہر کرنا چاہیے، خاص طور پر نوجوان آبادی میں، 30 سال سے کم عمر افراد میں منشیات سے ہونے والی اموات میں 14 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
برلن میں ڈرگ کمشنر نے مزید کہا، ''ہمیں نئی، زیادہ خطرناک منشیات کے خلاف تیز، زیادہ منظم اور مضبوط ردعمل دینا ہوگا۔‘‘
مختلف منشیات کو ملا کر استعمال کرنا ایک بڑا مسئلہاعداد وشمار کے مطابق 1,707 اموات، مختلف نشہ آور مادوں کو ملا کر استعمال کرنے کی وجہ سے ہوئیں، جیسے ہیروئن ، میتھوڈون ، کریک کوکین اور ایمفیٹامائن وغیرہ۔
(جاری ہے)
مصنوعی افیون سے متعلق اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا، جس کی وجہ اسٹریک نے افغانستان میں طالبان کی طرف سے افیون پر عائد کردہ پابندی کو قرار دیا۔
أفغانستان میں پوست کے کھیتوں کو بڑے پیمانے پر تباہ کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے اب لیبارٹری میں تیار کردہ افیون تیزی سے اس کی جگہ لے رہی ہے۔
اسٹریک نے کہا کہ مصنوعی اوپیوئڈز جیسے نیٹازین یا فینٹانل، جو 500 گنا زیادہ طاقتور ہوسکتے ہیں، اکثر ایڈیٹیوز کے طور پر بھی استعمال ہوتے ہیں۔
اسٹریک کے بقول، استعمال کرنے والے، ''یہ بھی نہیں جانتے کہ یہ کتنی طاقتور ہے… جب پہلی بار لینے پر مہلک ہوسکتی ہے۔‘‘
جرمنی میں منشیات سے متعلق اموات برسوں سے بڑھ رہی ہیں۔ کمپین گروپ ڈوئچے ایڈز ہیلفے میں ڈرگ پالیسی آفیسر ڈرک شیفر کے مطابق، ''ہم نے گزشتہ 10 یا 12 سالوں میں دوگنا اضافہ دیکھا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ''یہ ایک تباہی ہے۔‘‘
ادارت: شکور رحیم
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے میں منشیات اسٹریک نے کی وجہ
پڑھیں:
تنزانیہ، صدر سامیہ 98 فیصد ووٹوں سے کامیاب؛ ملک گیر پُرتشدد مظاہروں میں 700 ہلاکتیں
تنزانیہ کی صدر 65 سالہ سامیہ سُلوحُو حسن دوسری مدت کے لیے ملک کی صدر منتخب ہوگئیں تاہم ان نتائج کے خلاف پُرتشدد مظاہرے جاری ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق الیکشن کمیشن نے بدھ کو ہونے والے صدارتی الیکشن کے نتائج کا اعلان کردیا جن کے تحت صدر سامیہ حسن نے 97.66 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق صدر سامیہ حسن نے ملک بھر کے تقریباً تمام حلقوں میں برتری حاصل کی۔ ان کی حلف برداری کی تقریب آج منعقد ہوگی۔
تاہم ان متوقع نتائج کے خلاف پہلے ہی اپوزیشن کی اپیل پر ملک گیر مظاہرے جاری ہیں جنھیں طاقت سے کچلنے کی کوشش میں 700 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
تاہم سیکیورٹی فورسز نے اپوزیشن جماعت چادمہ پارٹی کے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد 5 سے زائد ہے۔
یہ انتخابات اس وقت تنازع کا شکار ہوگئے جب حزبِ اختلاف کے مرکزی رہنماؤں کو صدارتی دوڑ سے باہر کر دیا گیا اور متعدد رہنما جیل میں قید ہیں۔
انتخاب کے روز (بدھ) کو دارالحکومت اور دیگر شہروں میں مظاہرین نے حکومت مخالف احتجاج کیا تھا اور صدر سامیہ حسن کی تصویروں والے پوسٹرز پھاڑ دیئے تھے۔
مظاہرین نے دارالحکومت میں متعدد سرکاری عمارتوں کو بھی نذرِ آتش کر دیا تھا جواب میں پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کی۔
صدر سامیہ حسن نے اب تک انتخابی نتائج یا پرتشدد واقعات پر کوئی بیان نہیں دیا۔ وہ 2021 میں سابق صدر جان ماغوفولی کی اچانک موت کے بعد عہدہ سنبھالنے والی ملک کی پہلی خاتون صدر بن تھیں۔
خیال رہے کہ اس سے قبل سامیہ حسن ملک کے نائب صدر کے عہدے پر فائز تھیں۔