یورپ شدید ہیٹ ویو کی لپیٹ میں، گرمی کی شدت سے 2 ہزار سے زائد اموات
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
میڈرڈ : یورپ کو لپیٹ میں لینے والی شدید گرمی کی لہر کے نتیجے میں اب تک تقریباً2 ہزار300 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں جب کہ ماہرین کا کہنا ہے کہ ان میں سے 65 فیصد اموات موسمیاتی تبدیلی کے باعث ہوئی ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس ایک سائنسی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ یورپ میں جون کے آخر سے جولائی کے اوائل تک جاری رہنے والی شدید گرمی کی لہر نے درجہ حرارت کو معمول سے 4 ڈگری سینٹی گریڈ تک بڑھا دیا، جس کے نتیجے میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔
یہ تحقیق امپیریئل کالج لندن اور لندن اسکول آف ہائجین اینڈ ٹروپیکل میڈیسن کے ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دی، جس میں بتایا گیا ہے کہ صرف 10 دن کے اندر (23 جون تا 2 جولائی) ہونے والی اموات میں موسمیاتی تبدیلی کا کلیدی کردار ہے۔
تحقیق میں یورپ کے 12 بڑے شہروں کو شامل کیا گیا جن میں لندن، پیرس، فرینکفرٹ، بوداپسٹ، زاگرِب، ایتھنز، روم، میلان، ساساری، بارسلونا، میڈرڈ اور لزبن شامل ہیں۔ ماہرین نے بتایا کہ ان شہروں میں گرمی کی شدت معمول سے کہیں زیادہ تھی، جس کے سبب ہیٹ اسٹروک اور دیگر گرمی سے جڑی پیچیدگیوں کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔
تحقیق میں کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے یورپ بھر میں گرمی کی شدت اور دورانیہ دونوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہو چکا ہے۔
تحقیق میں خبردار کیا گیا کہ اگر انسانی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی موسمیاتی تبدیلی پر قابو نہ پایا گیا تو آئندہ برسوں میں نہ صرف گرمی کی لہریں مزید شدید اور طویل ہوں گی بلکہ اس کے باعث اموات کی شرح میں بھی اضافہ متوقع ہے۔
دوسری جانب یورپی یونین کے موسمیاتی ادارے Copernicus Climate Change Service نے بدھ کو جاری کردہ ماہانہ بلیٹن میں بتایا ہے کہ جون 2025 عالمی سطح پر تیسرا گرم ترین جون ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ادارے کی کلائمیٹ اسٹریٹجک لیڈ سمینتھا برگس نے کہا کہ جون 2025 میں مغربی یورپ کے وسیع حصوں میں شدید گرمی نے انسانی صحت کو براہِ راست متاثر کیا، اس کی شدت میں ریکارڈ سطح پر گرم بحیرہ روم کے درجہ حرارت نے مزید اضافہ کیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ آئندہ برسوں میں ہیٹ ویوز مزید متواتر، شدید اور وسیع پیمانے پر متاثر کن ہوں گی، خاص طور پر یورپ جیسے گنجان آباد خطے میں۔
طبی ماہرین کے مطابق شدید گرمی سے زیادہ خطرہ بوڑھے افراد، کمزور قوت مدافعت رکھنے والے افراد، دل اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کو ہوتا ہے، شہریوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں، پانی کا زیادہ استعمال کریں اور ٹھنڈے مقامات پر قیام کو ترجیح دیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: موسمیاتی تبدیلی گرمی کی کی شدت
پڑھیں:
چمن بارڈر سے ایک روزمیں 10 ہزارسے زائد افغان مہاجرین کو واپس بھیج دیا گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: چمن بارڈر سے تقریباََ 10 ہزار 7 سو افغان مہاجرین کو باعزت طریقہ سے افغانستان واپس روانہ کردیا گیا۔
افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے، چمن کے بعد آج سے طورخم سرحد سے بھی شروع کردیا گیا، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباََ 15 لاکھ 60 ہزار افغان مہاجرین کی وطن واپسی ہو چکی ہے۔
اطلاعات کے مطابق افغان مہاجرین کی واپسی قانونی طریقہ کار کے تحت کی جا رہی ہے، ہر شخص کے دستاویزات کی تصدیق کے بعد ہی سرحد عبور کرنے کی اجازت دی جا رہی ہے، افغان مہاجرین کے لیے ایف سی اور سول انتظامیہ کی جانب سے نہ صرف رہائش بلکہ کھانے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ افغان جنگ اور خانہ جنگی کے باعث پاکستان نے 40 سال تک افغانیوں کی بہترین میزبانی کی اور ایک عظیم مثال قائم کی، افغان مہاجرین کی واپسی کا اقدام پاکستان نے اپنی قومی سلامتی کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا ہے تاہم اب پاکستان میں بغیر پاسپورٹ اور ویزا کے داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔