مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف ایک بار پھر ملک میں سیاسی کشیدگی کے خاتمے اور جمہوری عمل کے استحکام کے لئے بین الجماعتی مذاکرات کے حامی نظر آتے ہیں۔ وی نیوز سے بات کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما نے انکشاف کیا ہے کہ نواز شریف نے حالیہ دنوں میں پارٹی رہنماؤں کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے دروازے بند کرنے کے قائل نہیں، اور اگر جمہوریت کو آگے بڑھانا ہے تو تمام سیاسی قوتوں کو ڈائیلاگ کا راستہ اپنانا ہوگا۔
ن لیگی رہنما کے مطابق نواز شریف کی سوچ یہ ہے کہ اگر سیاسی جماعتیں ایک صفحے پر آ جائیں تو ریاستی ادارے مداخلت کا جواز تلاش نہیں کر سکیں گے۔ نواز شریف سمجھتے ہیں کہ مذاکرات میں کامیابی اس وقت ممکن ہے جب فریقین سخت مؤقف میں لچک دکھائیں۔ اگر عمران خان اس بار سنجیدہ ہیں تو انہیں بھی کچھ سیاسی نرمی کا مظاہرہ کرنا ہوگا، اور حکومت کی جانب سے بھی مثبت پیش قدمی کی جائے گی۔
رہنما کے مطابق نواز شریف اس حد تک مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ اڈیالہ جیل جا کر عمران خان سے ملنے کو بھی تیار ہیں جیسا کہ وہ ماضی میں بنی گالہ جا چکے ہیں جب عمران خان اسلام آباد میں دھرنا دیے بیٹھے تھے۔
رہنما کا کہنا تھا کہ نواز شریف اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ نفرت اور تلخی کی سیاست ملک و قوم کے لیے زہر قاتل ہے۔ اُن کے نزدیک، ماضی کی طرح آج بھی ’میثاقِ جمہوریت‘ جیسی جامع سیاسی مفاہمت وقت کی اہم ضرورت ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف، خواجہ سعد رفیق اور رانا ثنا اللہ متعدد بار اپنے بیانات میں مذاکرات کی اہمیت پر زور دے چکے ہیں۔ حالیہ دنوں میں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا کہ ملک کو کس سمت لے کر جانا ہے۔ اگر دشمن ممالک آپس میں بات چیت کر سکتے ہیں تو پاکستانی جماعتیں کیوں نہیں؟ اسی طرح رانا ثنا اللہ بھی کئی مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ اگر نواز شریف کو عمران خان سے ملنے کے لیے جیل جانا پڑا تو وہ اس سے بھی گریز نہیں کریں گے۔
نواز شریف کی اس سوچ کو پارٹی کے اندر مثبت پذیرائی مل رہی ہے اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آنے والے دنوں میں مسلم لیگ ن مذاکرات کی بحالی کے لیے باضابطہ اقدامات اٹھا سکتی ہے، بشرطیکہ تحریک انصاف کی جانب سے بھی سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جائے۔
نواز شریف کے قریبی ذرائع کے مطابق، وہ سمجھتے ہیں کہ اگر نفرت کی سیاست جاری رہی تو کوئی نہ کوئی کسی نہ کسی کا آلہ کار بنتا رہے گا اور اس کا نقصان صرف ایک جماعت کو نہیں بلکہ پورے جمہوری نظام کو ہوگا۔
واضح رہے کہ تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی سمیت پارٹی کے 5 رہنماؤں نے جیل سے ایک خط لکھا ہے جس میں پی ٹی آئی قیادت کو مشورہ دیا گیا ہے کہ حکومت سے مذاکرات کیے جائیں۔ پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر بھی حالیہ بیانات میں مذاکرات کی آمادگی ظاہر کر چکے ہیں۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: مذاکرات کی نواز شریف چکے ہیں کہ اگر ہیں کہ کے لیے

پڑھیں:

شہباز شریف آزاد کشمیر کو پہلے بھی 23 ارب روپے کا پیکیج دے چکے

اسلام آباد:

آزادکشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کیلیے وزیراعظم محمد شہباز شریف کا اعلیٰ سطح مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینا خوش آئند اور درست سمت میں اچھا قدم ہے جس میں پاکستان مسلم لیگ(ن) اور پیپلز پارٹی کے سینئر سیاسی قائدین شامل ہیں۔

ذرائع کے مطابق اس سے پہلے بھی وزیراعظم شہبازشریف آزادکشمیر کے عوام کو 23 ارب روپے کا خصوصی ریلیف پیکیج دے چکے ہیں ۔

اب جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی نے وزیراعظم پاکستان کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش کا مثبت جواب نہ دیا تو اس میں کوئی شک نہیں رہ جائے گا کہ ایکشن کمیٹی کی قیادت کا اصل ایجنڈا کچھ اور ہے۔

متعلقہ مضامین

  • وزیرِ اعظم کی نواز شریف سے ملاقات، اہم سیاسی و قومی امور پر تبادلہ خیال
  • آزاد کشمیر میں کامیاب مذاکرات، وزیراعظم کا خراج تحسین اور خیرمقدم
  • نہری اصلاحات کو سیاسی معاملہ نہیں بنانا چاہئے، پنجاب کیلئے فائٹ کروں گی: مریم نواز
  • عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کی سماعت مؤخر
  • شہباز شریف آزاد کشمیر کو پہلے بھی 23 ارب روپے کا پیکیج دے چکے
  • آزاد کشمیر ،جوائنٹ ایکشن کمیٹی کا احتجاج جاری،شہباز شریف کا نوٹس ،مذاکرات شروع
  • ایران سے مذاکرات کا دروازہ اب بھی کھلا ہے: فراسیسی وزیر خارجہ
  • ہم آئین کی پاسداری کا معاہدہ کرنے کو تیار ہیں، تمام سیاسی جماعتیں دستخط کردیں، بانی پی ٹی آئی کے دستخط میں لے آؤں گا ، محمود خان اچکزئی
  • خیبر پختونخوا کابینہ میں تبدیلی، پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنما علی امین گنڈا پور کے نشانے پر
  • مراکش میں پرتشدد مظاہروں کے بعد حکومت مذاکرات پر تیار