کیا پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان مذاکرات کا آغاز ہونے والا ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
پاکستان تحریک انصاف کے اسیر رہنماؤں نے پارٹی قیادت کو حکومت سے مذاکرات کی تجویز پیش کی ہے، پابند سلاسل رہنماؤں کی جانب سے پارٹی قیادت کو لکھے گئے خط میں حکومت سے مذاکرات پر زور دیا گیا ہے۔
پارٹی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی، سابق وزرا میاں محمود الرشید، ڈاکٹر یاسمین راشد، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے تحریر کردہ خط میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ ملک اس وقت تاریخ کے بدترین بحران سے گزر رہا ہے اور اس سے نکلنے کا واحد راستہ مذاکرات ہی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کا خط سامنے آنے کے بعد امکان یہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ شاید ایک مرتبہ پھر سے حکومت اور پی ٹی آئی کے درمیان مذاکرات کا اغاز ہوگا، وی نیوز نے مسلم لیگ ن کے رہنما سے گفتگو میں یہ جاننے کی کوشش کی کہ کیا پی ٹی آئی اور حکومت کے مذاکرات کا اغاز ہونے جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
لیگی رہنما اور وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے بتایا کہ حکومت پی ٹی آئی سے مذاکرات کے لیے ہر وقت تیار ہے، حال ہی میں بجٹ اجلاس کے دوران وزیراعظم شہباز شریف خود اپوزیشن لیڈر کی نشست پر گئے اور اسد قیصر اور بیرسٹر گوہر سے کہا تھا کہ ملک کے لیے ہم سب کو مل بیٹھ کر بات کر کے آگے بڑھنا چاہیے۔
’حکومت نے کبھی بھی اپنے دروازے اپوزیشن کے لیے بند نہیں کیے البتہ اپوزیشن ہی مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے۔‘
وفاقی وزیر کے مطابق پی ٹی آئی کبھی کہتی ہے کہ اس نے حکومت سے نہیں اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے ہیں، کبھی کہتے ہیں کہ مذاکرات کرنے ہی نہیں ہیں۔ ’احتجاج کرنا ہے تو پی ٹی آئی ابھی تک مذاکرات کے لیے سنجیدہ نہیں ہے اگر سنجیدہ ہو جائے تو مذاکرات آج ہی شروع ہو سکتے ہیں۔‘
مزید پڑھیں:
ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ ایک طرف تو پی ٹی آئی رہنما مذاکرات کے لیے پارٹی رہنماؤں کو خط لکھ رہے ہیں اور دوسری جانب گزشتہ روز وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اداروں کو دھمکایا ہے۔
’اس صورتحال میں کسی پارٹی کے ساتھ کیسے مذاکرات کیے جا سکتے ہیں کہ جب وہ ٹکراؤ کی بات کر رہے ہوں جب وہ اداروں کو دھمکا رہے ہوں، کوئی بھی حکومت یہ نہیں چاہتی کہ ملک میں فساد ہو اسی لیے ہماری حکومت بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے لیکن پی ٹی آئی والے سنجیدہ نظر نہیں آتے۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسد قیصر اسیر رہنماؤں اعجاز چوہدری بجٹ اجلاس بحران بیرسٹر گوہر پارٹی قیادت پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی شہباز شریف طارق فضل چوہدری علی امین گنڈاپور عمر سرفراز چیمہ لیگی رہنما میاں محمود الرشید وزیر اعظم وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا وفاقی وزیر وی نیوز یاسمین راشد.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اعجاز چوہدری بجٹ اجلاس بیرسٹر گوہر پارٹی قیادت پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی شہباز شریف طارق فضل چوہدری علی امین گنڈاپور عمر سرفراز چیمہ لیگی رہنما میاں محمود الرشید وزیراعلی خیبر پختونخوا وفاقی وزیر وی نیوز یاسمین راشد مذاکرات کے لیے سے مذاکرات
پڑھیں:
پی ٹی آئی کے اسیر رہنماؤں کا حکومت اور پارٹی قیادت کو مذاکرات کا مشورہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان تحریک انصاف کے زیر حراست سینئر رہنماؤں نے حکومت اور پارٹی قیادت کو ملک کو سنگین بحران سے نکالنے کے لیے مذاکرات کی راہ اپنانے کا مشورہ دے دیا ہے۔
شاہ محمود قریشی، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، اعجاز چوہدری اور عمر سرفراز چیمہ کی جانب سے جیل سے ایک کھلا خط تحریر کیا گیا ہے، جس میں انہوں نے موجودہ سیاسی بحران سے نکلنے کا واحد راستہ “مذاکرات” کو قرار دیا ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ ہم پانچوں رہنما حکومت سے مذاکرات کے حامی ہیں، اور سمجھتے ہیں کہ نہ صرف سیاسی سطح پر بلکہ مقتدر حلقوں سے بھی بات چیت ناگزیر ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مذاکراتی عمل میں گرفتار رہنماؤں کو بھی شامل کیا جائے۔
خط میں مزید کہا گیا ہے کہ مذاکرات کے آغاز کی ذمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے، اور یہ عمل پارٹی کے بانی سے مشاورت کے بعد شروع کیا جانا چاہیے۔ کسی فریق کو مورد الزام ٹھہرا کر مذاکراتی عمل کا آغاز کرنا پورے عمل کو نقصان پہنچا سکتا ہے، اور اس کے منفی اثرات کی ذمہ داری حکومت پر ہو گی۔
رہنماؤں نے مطالبہ کیا کہ مذاکراتی کمیٹی کی تشکیل کے لیے پارٹی کے پیٹرن انچیف سے رسائی آسان بنائی جائے، اور ملاقاتوں کا یہ سلسلہ تسلسل کے ساتھ جاری رکھا جائے تاکہ اعتماد کی فضا قائم ہو سکے۔