کے پی حکومت کے ہیلی کاپٹر کی مرمت میں 37 کروڑ کی بے ضابطگی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
ویب ڈیسک : خیبرپختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹرکی مرمت میں 37کروڑ کی مالی بے ضابطگی سامنے آئی ہے۔
آڈٹ حکام نے اس معاملے پر 2 مرتبہ محکمے کو وضاحت کے لیے خطوط ارسال کیےتاہم کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
آڈٹ رپورٹ میں محکمے کی خاموشی اور غیر شفاف عمل کو سنگین بدانتظامی قرار دیتے ہوئے فوری تحقیقات کی سفارش کی گئی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ معاملہ نیب یا دیگر تحقیقاتی اداروں کو بھیجنے پر غور کیا جا رہا ہے۔
آڈٹ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مالی سال 24-2023 کے دوران ہیلی کاپٹر کی مرمت اور اسپیئر پارٹس کی خریداری پر 37 کروڑ روپے خرچ کیے گئے جن میں ضابطوں کی سنگین خلاف ورزی کی گئی۔
سپریم کورٹ کے حکم پر مخصوص نشستیں بحال، نوٹیفکیشن جاری
آڈٹ رپورٹ کے مطابق یہ اخراجات اسٹیبلشمنٹ و ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کے تحت کیے گئے اور متعلقہ ٹینڈرنگ میں قواعد و ضوابط کی پاسداری نہیں کی گئی۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
پی سی بی کا 18 ارب 30 کروڑ روپے کا بجٹ منظور، کرکٹ کے فروغ کے لیے اہم فیصلے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے مالی سال 2025-26 کے لیے 18 ارب 30 کروڑ روپے کے بجٹ تخمینے کی متفقہ منظوری دے دی ہے۔
یہ فیصلہ چیئرمین محسن نقوی کی زیر صدارت نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں ہونے والے بورڈ آف گورنرز اجلاس میں کیا گیا، جس میں چیف فنانشل آفیسر جاوید مرتضیٰ نے بجٹ کی تفصیلات پیش کیں۔ اجلاس میں گزشتہ مالی سال کے بجٹ کے استعمال پر اطمینان کا اظہار کیا گیا اور سابقہ بورڈ میٹنگ کے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔
کرکٹ کے فروغ کے لیے اجلاس میں کئی اہم فیصلے کیے گئے، جن میں ریجنل کرکٹ کی ترقی کو سراہنے کے لیے ہر سال بہترین کارکردگی دکھانے والے ریجن کو انعام دینے کا اعلان بھی شامل ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پی سی بی اسٹاف کی کارکردگی کو باقاعدہ مانیٹر کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا تاکہ ادارے کی کارکردگی کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
اجلاس میں ظہیر عباس، سجاد علی کھوکھر، ظفر اللہ، طارق سرور، سمیر احمد، سلمان نصیر، عامر میر، عبداللہ خرم نیازی اور رافعہ نے شرکت کی، جبکہ بعض ارکان جیسے انوار غنی، مصطفیٰ رمدے، دانیال گیلانی اور دیگر نے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شمولیت اختیار کی۔
پی سی بی کا یہ بجٹ نہ صرف مالی استحکام کی عکاسی کرتا ہے بلکہ ملکی کرکٹ کے ڈھانچے کو مضبوط بنانے کے عزم کا بھی مظہر ہے۔