پاکستان نے معاشی محاذ پر بڑی کامیابی حاصل کرتے ہوئے مالی سال 2025 کے اختتام پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں 5 ارب ڈالر کا اضافہ کرلیا، جس سے ذخائر بڑھ کر 14.51 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ ہدف بین الاقوامی مالیاتی فنڈ یعنی آئی ایم ایف کے مقرر کردہ 13.9 ارب ڈالر کے ہدف سے بھی زائد ہے۔

ماہرینِ معیشت کا کہنا ہے کہ اس اہم سنگِ میل تک پہنچنے میں اسٹیٹ بینک اور وفاقی حکومت کی مشترکہ کوششوں کا اہم کردار ہے، جنہوں نے محتاط معاشی پالیسیوں پر عمل کرتے ہوئے بیرونی شعبے کو مستحکم کیا اور بر وقت غیر ملکی مالی معاونت حاصل کی۔

یہ بھی پڑھیں: مہنگائی 6 دہائیوں کی کم ترین سطح پر، جون تک زرمبادلہ کے ذخائر 13 ارب ڈالر سے زائد ہوں گے، وزیر خزانہ محمد اورنگزیب

عبوری اعداد و شمار کے مطابق، مالی سال 25-2024 کے دوران اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں 5.

12 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا، جون 2024 کے اختتام پر ذخائر 9.39 ارب ڈالر تھے جو جون 2025 کے اختتام پر بڑھ کر 14.51 ارب ڈالر ہو گئے۔

یہ اضافہ بنیادی طور پر بین الاقوامی مالیاتی اداروں اور قرض دہندگان سے ملنے والی مالی امداد کا نتیجہ ہے، صرف گزشتہ ہفتے پاکستان کو 3.1 ارب ڈالر کے تجارتی قرضے اور 500 ملین ڈالر سے زائد کی کثیر الجہتی فنڈنگ موصول ہوئی، جس سے زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملی۔

واضح رہے کہ جون 20، 2025 کو ختم ہونے والے ہفتے میں پاکستان کے بیرونی قرضوں کی ادائیگی کے باعث ذخائر میں 2.657 ارب ڈالر کی کمی ہوئی تھی، اور ذخائر کم ہو کر 9.064 ارب ڈالر تک رہ گئے تھے۔ تاہم اسٹیٹ بینک نے ایک ہی ہفتے میں 5 ارب ڈالر سے زائد کی آمد کے ذریعے ذخائر کو سنبھالا۔

مزید پڑھیں: پاکستان کے زر مبادلہ ذخائر کی صورتحال

اسٹیٹ بینک کے گورنر جمیل احمد نے رواں سال جنوری میں پیشگوئی کی تھی کہ بھاری قرضوں کی ادائیگیوں کے باوجود مالی سال 2025 کے اختتام پر ذخائر 14 ارب ڈالر سے تجاوز کر جائیں گے، جو کہ اب درست ثابت ہوئی۔

ماہرینِ معاشیات کا کہنا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں یہ اضافہ ملکی معیشت کی مضبوط بنیادوں، جاری کھاتوں کے خسارے میں کمی، ترسیلاتِ زر میں اضافے اور مالی نظم و ضبط کا عکاس ہے، انہوں نے امید ظاہر کی کہ حالیہ آمدنیوں سے معیشت پر اعتماد میں اضافہ ہوگا اور پائیدار ترقی کی راہ مزید ہموار ہو گی۔

ماہرین کے مطابق معاشی محاذ پر یہ پیش رفت پاکستان کی میکرو اکنامک استحکام، برآمدات میں بہتری، ترسیلات زر میں اضافے اور آئی ایم ایف کی رہنمائی میں پالیسیوں کے مؤثر نفاذ کا ثبوت ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسٹیٹ بینک ذخائر زرمبادلہ فنڈنگ گورنر جمیل احمد مالیاتی اداروں معاشی محاذ

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسٹیٹ بینک زرمبادلہ گورنر جمیل احمد مالیاتی اداروں زرمبادلہ کے ذخائر کے اختتام پر اسٹیٹ بینک ارب ڈالر ڈالر سے

پڑھیں:

کیا یکم جنوری سے پاکستان کے کرنسی نوٹ تبدیل ہورہے ہیں؟

اسٹیٹ بینک آف پاکستان دنیا کے دیگر مرکزی بینکوں کی طرح جدید سیکیورٹی فیچرز کے ساتھ کرنسی نوٹوں کی ایک نئی سیریز متعارف کرانے کا ارادہ رکھتا ہے۔ اس کا اظہار گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کچھ عرصہ قبل میڈیا سے بات چیت میں کیا تھا۔

اس کے بعد اسٹیٹ بینک نے نئے ڈیزائنز کے لیے ایک مقابلے کا انعقاد بھی کیا تھا جس میں 10 روپے سے لے کر 5 ہزار روپے تک کے نئے نوٹوں کے 10 ڈیزائنز کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: نئے کرنسی نوٹ کب جاری ہوں گے؟ گورنر اسٹیٹ بینک نے بتا دیا

شارٹ لسٹ کیے گئے ڈیزائنز میں 20، 50، 100، اور ایک ہزار روپے کے نوٹ کا ایک ایک ڈیزائن شامل تھا، جبکہ 10، 500، اور 5 ہزار روپے کے نوٹوں کے 2،2 ڈیزائن شامل تھے۔

اس حوالے سے ملنے والی مزید معلومات کے مطابق شارٹ لسٹ کیے گئے ڈیزائنز کو مزید حتمی شکل دینے کے لیے بین الاقوامی ڈیزائنرز کے پاس بھیجا جا رہا ہے۔

بین الاقوامی کمپنیاں رواں سال دسمبر تک اپنے نئے بینک نوٹوں کے ڈیزائن پیش کریں گی، ان ڈیزائنز کو پہلے اسٹیٹ بینک بورڈ کی منظوری ملے گی اور پھر آئندہ سال جنوری تک وفاقی حکومت کی حتمی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

حکومت کی منظوری کے بعد نئے بینک نوٹوں کی نئی سیریز کی چھپائی کا عمل شروع ہوگا۔ اب تک ان ڈیزائنوں کو حتمی شکل دینے کا عمل جاری ہے اور نئے کرنسی نوٹوں کی سیریز کی حتمی اشاعت میں ابھی وقت لگے گا۔

’کرنسی نوٹوں کی تبدیلی سے قبل عوام کو آگاہ کیا جائےگا‘

اس حوالے سے سینیئر صحافی تنویر ملک نے ’وی نیوز‘ کو بتایا کہ نئے کرنسی نوٹوں کے حوالے سے سوشل میڈیا پر ایک بحث چل رہی ہے اس کی وجہ اسٹیٹ بنک کے گورنر جمیل احمد کا وہ بیان ہے جو انہوں نے مانیٹری پالیسی پیش کرنے کے دوران دیا تھا جس میں انہوں نے نئے کرنسی نوٹ لانے کی طرف اشارہ دیا تھا۔

’گورنر اسٹیٹ بینک نے یہ قدم اٹھانے کی ایک وجہ یہ بتائی تھی کہ جعلی نوٹوں کی روک تھام ہو سکے گی اور نئے کرنسی نوٹوں میں سیکیوریٹی فیچرز ہوں گے۔‘

تنویر ملک کا کہنا ہے کہ اب تک اس حوالے سے کوئی ڈیولپمنٹ نہیں ہوئی ہے نہ ہی اس کے بعد کوئی وضاحت آئی۔

انہوں نے کہاکہ یہ بہت بڑی ڈیولپمنٹ ہوگی اگر نئے کرنسی نوٹ جاری کیے جاتے ہیں لیکن اس سے قبل عوام کو آگاہ کیا جائے گا کہ وہ پرانے نوٹ بینکوں میں جمع کرائیں۔

کرنسی نوٹوں کو چھاپنے کے مراحل

نئے کرنسی نوٹ چھاپنے کے لیے مرکزی بینک سب سے پہلے یہ اندازہ لگاتا ہے کہ ایک سال میں ملک کو کس مالیت کے کتنے نوٹوں کی ضرورت ہو گی؟ یہ اندازہ عوامی ضروریات میں متوقع اضافہ، بوسیدہ اور پھٹے ہوئے نوٹوں کو تبدیل کرنے کی ضرورت اور زیرِ گردش کرنسی کے حجم کو مدنظر رکھ کر لگایا جاتا ہے۔

نئے کرنسی نوٹوں کی چھپائی کے لیے دوسرا اہم مرحلہ ڈیزائن کا انتخاب کرنا ہے اور یہ کام مرکزی بینک کرتا ہے یا بین الاقوامی ماہرین کی خدمات لیتا ہے۔ ڈیزائن میں ملک کی ثقافت، تاریخ اور اہم شخصیات کو اجاگر کیا جاتا ہے۔

کرنسی نوٹ کی سب سے بڑی حفاظت اس کے سیکیورٹی فیچرز ہوتے ہیں تاکہ جعل سازی کو روکا جا سکے۔ جیسے کہ واٹر مارک کاغذ میں چھپی ہوئی تصویر یا خاکہ جو روشنی کے سامنے لانے پر نظر آتا ہے۔

نوٹ کے اندر دھنسا ہوا ایک خصوصی دھاگہ، سیاہی جو مختلف زاویوں سے دیکھنے پر اپنا رنگ بدلتی ہے۔ ابھری ہوئی چھپائی جسے ہاتھ سے چھو کر محسوس کیا جا سکتا ہے۔ بہت چھوٹے سائز کے الفاظ جو عام آنکھ سے پڑھنا مشکل ہوتے ہیں۔

کرنسی نوٹوں کے لیے ایک خاص قسم کا کاغذ استعمال کیا جاتا ہے جو عام طور پر 100 فیصد کپاس پر مشتمل ہوتا ہے۔ یہ کاغذ عام کاغذ سے زیادہ مضبوط اور پائیدار ہوتا ہے اور اس میں سیکیورٹی فیچرز جیسے واٹر مارک اور سیکیورٹی تھریڈ پہلے ہی شامل کر دیے جاتے ہیں۔ یہ کاغذ مخصوص اور محفوظ پرنٹنگ پریس میں تیار ہوتا ہے۔

’نوٹوں کی چھپائی ایک یا زیادہ مخصوص سرکاری پرنٹنگ پریس میں ہوتی ہے‘

نوٹوں کی چھپائی ایک یا زیادہ مخصوص سرکاری پرنٹنگ پریس میں ہوتی ہے۔ پاکستان میں سیکیورٹی پرنٹنگ کارپوریشن نوٹوں کی چھپائی کرتا ہے اور یہ کام انتہائی رازداری سے کیا جاتا ہے تاکہ جعل سازوں سے اسے چھپانا ممکن بنایا جا سکے۔

مزید پڑھیں: 20 روپے مالیت کے نئے کرنسی نوٹ میں قابل اعتراض کیا ہے؟

آفسیٹ پرنٹنگ نوٹ کے بنیادی اور پس منظر کے رنگوں کی چھپائی کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ انٹگلیو پرنٹنگ سب سے اہم چھپائی ہے جس سے نوٹ پر موجود تصویر، قائداعظم کی تصویر اور اہم تحریریں ابھر کر سامنے آتی ہیں۔

یہی وہ عمل ہے جو نوٹ کو ہاتھ سے چھونے پر محسوس ہوتا ہے، سیریل نمبر پرنٹنگ ہر نوٹ کو ایک منفرد سیریل نمبر دیتا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹیٹ بینک جدید سیکیورٹی فیچر نئے کرنسی نوٹ وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • ترسیلات زر میں اضافہ، مگر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ برقرار
  • اسٹاک ایکسچینج میں تیزی کا رجحان برقرار، انڈیکس میں 500 پوائنٹس کا اضافہ
  • تاریخی اضافے کے بعد فی تولہ سونے کی قیمت میں ہزاروں روپے کی کمی
  • بینک ڈپازٹ کیلئے خریدے جانیوالے زرمبادلہ کیلئے بینک کے ذریعے ادائیگی کی شرط عائد
  • اکتوبر میں غیرملکی سرمایہ کاری کاحجم 179 ملین ڈالر ریکارڈ ، اسٹیٹ بینک
  • پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں سالانہ بنیاد پر 17 فیصد اضافہ ریکارڈ
  • مقامی آئی ٹی کمپنیوں کی برآمدات میں 2025 میں نمایاں اضافہ
  • 2025 میں پہلی بار مقامی آئی ٹی سیکٹر کی برآمدات میں اضافہ
  • کیا یکم جنوری سے پاکستان کے کرنسی نوٹ تبدیل ہورہے ہیں؟
  • سوڈان سے سبق سیکھیے؟