کوئٹہ، ہفتم محرم الحرام کا مرکزی جلوس برآمد
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
امام بارگاہ کلاں سے برآمد ہونے والے ماتمی جلوس میں سات ماتمی دستے موجود تھے۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات تھے۔ اسلام ٹائمز۔ ساتویں محرام الحرام کا مرکزی جلوس اور شبیہ ذوالجناح بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں برآمد ہوا۔ جس میں ماتمی دستوں اور عزاداروں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ کوئٹہ کے علاقے میکانگی روڈ پر واقع امام بارگاہ کلاں سے برآمد ہونے والے ماتمی جلوس میں سات ماتمی دستے موجود تھے۔ جلوس کی سربراہی بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر عاشق حسین ہزارہ کر رہے تھے، جبکہ انتظامیہ، پولیس اور انجمن تاجران کے نمائندے بھی اس موقع پر موجود تھے۔ جلوس عزاء اپنے روایتی راستے سے ہوتا ہوا پرنس روڈ، آرٹ اسکول روڈ، آرچر روڈ، اور لیاقت بازار سے ہوتا ہوا واپس میکانگی روڈ امام ناصر العزاء پر اختتام پذیر ہوا۔ اس موقع پر جلوس کے شرکاء نے نوحہ خوانی اور ماتم داری کرتے ہوئے عزاداری کی۔ جلوس عزاء کی سکیورٹی کے لئے بھی سخت انتظامات کئے گئے تھے۔ ایس ایس پی آپریشنز کوئٹہ محمد بلوچ نے بتایا کہ پولیس اور ایف سی پر مشتمل پانچ ہزار اہلکار سکیورٹی فرائض پر مامور ہیں، جبکہ پاک فوج کے پلٹون کو بھی اسٹینڈ بائی رکھا گیا ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-25
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاقت آباد کے فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں اور فرنیچر فیکٹری مالکان نے بجلی کی طویل اور بار بار ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی سے لیاقت آباد نمبر 10 جانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی، جس سے علاقے کی تجارتی زندگی اور ٹریفک بدستور معطل رہی۔ احتجاجی رہنماؤں اور دکانداروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی غیر متوقع بندش نے فروخت، پیداواری عمل اور ملازمین کی موجودگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرنیچر فیکٹریاں پیداوار روکنے پر مجبور ہیں اور کپڑے کے تاجروں نے کہا کہ گاہک بازار آنے سے خوفزدہ ہیں جس کے باعث روزانہ کا کاروبار دھڑام سے کم ہو گیا ہے۔ ایک نام ظاہر نہ کرنے والے دکاندار نے کہا ہم روزانہ کے اخراجات اور مزدوروں کی تنخواہوں کا حساب لگا کر چلتے ہیں۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب ہماری زندگیاں گُھٹ کر رہ گئی ہیں۔ مظاہرین نے انتظامی ٹیم کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید تیزی سے وسعت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دکاندار جنریٹر چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے، جب کہ جنریٹر چلانے والوں پر ایندھن کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔ پولیس نے احتجاج کے دوران مرکزی شاہراہ پر نفری تعینات کی اور راستے کو خالی کرانے کی کوششیں کیں، تاہم چند گھنٹوں تک اہم راستہ بند رہا جس سے شہریوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج کی حمایت بھی کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کی طوالت بچوں، بزرگوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی مستقل اور شیڈولڈ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ تاجروں کو وقتی مالی امداد یا ریلیف پیکج دیا جائے۔ جن علاقوں میں فریکوئنسی/ٹرانسفارمر مسائل ہیں‘ ان کی فوری مرمت ہو، طویل مدتی حل کے لیے حکام اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں۔ حکومتی یا بجلی فراہم کرنے والے محکمے کی جانب سے تاحال احتجاج کے حوالے سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہفتے کے اندر اگر حکام کو کوئی حل نہ ملا تو حالات کے مطابق احتجاج کو منطقی شکل دی جائے گی۔ شہریوں نے متبادل راستے اختیار کیے اور حکومتِ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اور دکانداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے باضابطہ میٹنگ کا انتظار کریں گے، بصورتِ دیگر احتجاج کو بڑھائیں گے۔