پاکستان کے بعد اسرائیل نے بھی ٹرمپ کو نوبیل انعام کیلئے نامزد کردیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
واشنگٹن ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 08 جولائی 2025ء ) پاکستان کے بعد اسرائیلی وزیراعظم کی جانب سے بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کیلئے نامزد کردیا گیا۔ خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل کے وزیرِاعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبیل امن انعام کے لیے نامزد کردیا ہے اور اس حوالے سے ایک خط نوبیل کمیٹی کو بھیجا گیا ہے، نیتن یاہو نے ملاقات کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وہ خط بھی پیش کیا جو انہوں نے نوبیل امن انعام کے لیے نامزدگی کے طور پر کمیٹی کو بھیجا، وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے ساتھ عشائیے کے موقع پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا کہ ’ صدر ٹرمپ اس وقت بھی جب ہم یہاں موجود ہیں، ایک کے بعد دوسرے ملک اور ایک کے بعد دوسرے خطے میں امن قائم کر رہے ہیں‘، اس خط کو دیکھ کر ٹرمپ نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے نیتن یاہو کا شکریہ بھی ادا کیا۔
(جاری ہے)
قبل ازیں حکومت پاکستان بھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حالیہ پاک بھارت بحران کے دوران فیصلہ کن سفارتی مداخلت اور ان کی اہم قیادت کے اعتراف میں 2026ء کے نوبل پیس پرائزکے لیے نامزد کرچکی ہے، اس ضمن میں جاری بیان کے میں کہا گیا کہ عالمی برادری نے بلا اشتعال اور غیر قانونی بھارتی جارحیت کا مشاہدہ کیا جو پاکستان کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کی سنگین خلاف ورزی تھی، اپنے دفاع کے بنیادی حق کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان نے آپریشن "بنیان مرصوص" شروع کیا جو اپنی علاقائی سالمیت کا دفاع کرنے کے لیے انجام دیا گیا تھا اور دانستہ طور پر شہری نقصان سے گریز کیا گیا تھا۔ حکومت کا کہنا تھا کہ بڑھتے ہوئے علاقائی انتشار کے موقع پر صدر ٹرمپ نے اسلام آباد اور نئی دہلی دونوں کے ساتھ مضبوط سفارتی مصروفیات کے ذریعے زبردست اسٹریٹجک دور اندیشی اور شاندار حکمت عملی کا مظاہرہ کیا جس نے تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کو کم کیا اور بالآخر جنگ بندی کو یقینی بنایا اور دونوں جوہری ریاستوں کے درمیان وسیع تر تنازعے کو ٹال دیا جس سے خطہ کے لاکھوں لوگوں کو نقصان پہنچنے کا اندیشہ تھا۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ امریکی صدر کی یہ مداخلت امن کےلئے ان کے حقیقی کردار اور بات چیت کے ذریعے تنازعات کے حل کے لیے ان کے عزم کا ثبوت ہے، حکومت پاکستان بھارت اور پاکستان کے درمیان جموں و کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کو حل کرنے میں مدد کرنے کے لیے صدر ٹرمپ کی مخلصانہ پیشکشوں کو بھی تسلیم کرتی ہے اور اسے سراہتی ہے، یہ مسئلہ علاقائی عدم استحکام کا مرکز ہے، جموں و کشمیر سے متعلق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل درآمد تک جنوبی ایشیاء میں پائیدار امن ممکن نہیں ہے۔ حکومت پاکستان نے یہ بھی کہا کہ 2025ء کے پاک بھارت بحران کے دوران صدر ٹرمپ کی قیادت واضح طور پر ان کی عملی سفارت کاری اور موثر امن کاوشوں کی میراث کے تسلسل کو ظاہر کرتی ہے، پاکستان کو امید ہے کہ خاص طور پر غزہ میں رونما ہونے والا انسانی المیہ اور ایران کے حوالے سی کشیدگی سمیت مشرق وسطیٰ میں جاری بحرانوں کے تناظر میں ان کی مخلصانہ کوششیں علاقائی اور عالمی استحکام کے لیے اپنا کردار ادا کرتی رہیں گی۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو کے بعد کے لیے
پڑھیں:
بانی پی ٹی آئی کے نامزد اپوزیشن لیڈر محمود اچکزئی کی تقرری مشکلات کا شکار
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے بانی کے نامزد قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی محمود اچکزئی کی تقرری مزید مشکلات کا شکار ہو گئی۔
آزاد ارکان کی طرف سے تقرری کے لئے عرضداشت کی وصولی کا اعلامیہ اسپیکر چیمبر سے تاحال جاری نہیں ہوا جو گزشتہ ماہ دائر کی گئی تھی۔درخواست ابھی اسپیکر سردار ایاز صادق کے روبرو پیش نہیں ہوئی جو اہم غیر ملکی دورے پر تھے۔
تحریک انصاف کے بانی کے نامزد قومی اسمبلی کے لئے قائد حزب اختلاف پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے محمود خان اچکزئی کا تقرر مشکلات کا شکار ہوگیا ہے۔
گزشتہ ماہ قومی اسمبلی کے ستر سے زیادہ آزاد ارکان کے مبینہ دستخطوں سے ایک عرضداشت اسپیکر سیکریٹریٹ میں دائر کی گئی تھی جس کے بارے میں تاحال کوئی اعلامیہ اسپیکر چیمبر سے جاری نہیں کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق قائد حزب اختلاف کی نشست پر تقرری سے پہلے اسپیکر ایوان میں اس منصب کے خالی ہونے کا اعلان کرینگے جس کے بعد ارکان سے نامزدگی کے لئے درخواستیں طلب کی جائیں گی۔
جن ارکان کی طرف سے عرضداشت پر دستخط کئے گئے ہیں ان کی حیثیت آزاد رکن کی ہے وہ قبل ازیں خو د کو سنی اتحاد کونسل سے وابستہ ظاہر کرتے رہے ہیں جس کے اپنے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کو دس سال کی سزائے بامشقت سنائی جاچکی ہے اور انہیں نا اہل قرار دیا جاچکا ہے اب خو د بھی قومی اسمبلی کے رکن نہیں رہے۔
قائد حزب اختلاف کے تقرر سے پہلے اسپیکر موصولہ درخواست پر ثبت ارکان کے دستخطوں کی انفرادی طور پر تصدیق کرینگے اگر کسی ایک رکن کے دستخط سیکریٹری میں پیش کردہ دستخطوں سےمختلف ہوئے اور ان کی تصدیق نہ ہوسکی تو پوری درخواست کو مسترد کردیا جائے گا۔