برطانیہ: حکومت تمام پناہ گزینوں کو ہوٹلوں سے نکالنے کیلئے پُرعزم
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
برطانوی حکومت نے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں پناہ گزینوں کو ہوٹلوں میں رکھنے کے سلسلے کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
حکومت کا یہ عزم ایک تازہ رپورٹ کے بعد سامنے آیا ہے جس میں اس نظام کو “انتہائی بدنظمی اور ناقص انتظام” کا شکار قرار دیا گیا ہے۔
یہ رپورٹ، جسے صحافی ڈایان ٹیلر نے اجاگر کیا، اس بات پر روشنی ڈالتی ہے کہ پناہ گزینوں کے لیے ہوٹلوں کے استعمال نے نہ صرف بھاری مالی بوجھ پیدا کیا بلکہ مقامی برادریوں اور پناہ گزینوں دونوں کے لیے مشکلات اور مسائل کو جنم دیا۔
رپورٹ میں محکمہ داخلہ (Home Office) کے طریقہ کار کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ یہ انتظامی ناکامی کی واضح مثال ہے۔
دوسری جانب حکومتی وزراء کا کہنا ہے کہ وہ پناہ گزینوں کو مستقل رہائش فراہم کرنے کے لیے متبادل منصوبوں پر کام کر رہے ہیں تاکہ ہوٹلوں پر انحصار ختم کیا جا سکے تاہم، یہ معاملہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عوامی اعتماد میں کمی اور سرکاری اداروں کی کارکردگی پر سوالات بڑھتے جا رہے ہیں۔
اسی تناظر میں وزیرِ صحت ویس اسٹریٹنگ نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت “مایوسی اور بداعتمادی کا بڑھتا ہوا احساس” پایا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ “برطانوی عوام اس بات پر گہرے شکوک میں مبتلا ہیں کہ آیا کوئی حکومت واقعی اس ملک کو درست سمت میں لے جا سکتی ہے یا نہیں۔” ویس اسٹریٹنگ نے قومی صحت کے نظام (NHS) میں موجود ثقافتی اور انتظامی مسائل کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ “ذمہ داری سے فرار، مریضوں کی بات نہ سننا، اور غلطیوں پر پردہ ڈالنا” جیسے رویے عوامی اعتماد کو کمزور کر رہے ہیں۔
سیاسی تجزیہ کاروں نے ان کے اس بیان کو سابق امریکی صدر جمی کارٹر کی 1979ء کی مشہور تقریر، جسے ’’مالیز اسپیچ‘‘ کہا جاتا ہے، سے تشبیہ دی ہے جس میں انہوں نے امریکہ کو “اعتماد کے بحران” میں مبتلا قرار دیا تھا۔
دوسری جانب ویسٹ منسٹر میں آج کئی حکومتی بحران زیر بحث ہیں پناہ گزینوں کے ہوٹلوں کے معاملے سے لے کر قیدیوں کی قبل از وقت رہائی کے تنازع تک، جو سبھی عوامی نظام کی ناکامیوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پناہ گزینوں کے لیے
پڑھیں:
حکومتی زرعی پالیسی مکمل طورپر ناکام ہو چکی ‘ کسان بورڈپاکستان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251212-08-13
فیصل آباد(صباح نیوز) کسان بورڈپاکستان کے مرکزی صدرسردارظفرحسین خاں نے کہاہے کہ کھاد،بجلی،تیل کی بڑھتی قیمتیں اور زرعی اجناس کپاس، چاول، سبزیات اور پھلوں کی کم ہوتی قیمتوں نے زرعی معیشت کو تباہی کے دہانے تک پہنچا دیا ہے۔ حکومت کی زرعی
پالیسی مکمل طورپر ناکام ہو چکی ہے۔حکومت شوگر آرڈیننس میں مل مالکان کے تحفظ کی بجائے کسانوں کے مفادات کا تحفظ کرے۔جاعی بیان میںانہوںنے مطالبہ کیاکہ حکومت کسانوں کو موجود بحران سے نکالنے کے لئے فوری طور پرحکومت شوگر آرڈینس میں کسان دشمن قوانین کو ختم کرے اور شوگر ملزکی طرف کسانوںکو گنے کے اربوں روپے کے واجبات دلوائیں جائیں۔ گندم،گنا،تمباکو، چاول،مکئی سمیت تمام اجناس کی سپورٹ پرائس کا اعلان کرکے کسانوں کو ان قیمتوں کا حصول یقینی بنایاجائے۔پھلوں سمیت تمام زرعی اجناس کی امدادی قیمتوں کا اعلان فصل کی بوائی کے وقت سے پہلے کیا جائے اور اگر اجناس کی قیمتیں کم ہوں تو حکومت ان کے خریدنے کا اہتمام کرے۔ کسانوںکو زرعی مقاصد کیلئے سستی بجلی فراہم کی جائے۔کسانوں کو بلاسود قرضے دیے جائیں۔بلوچستان،سندھ سمیت تمام صوبوں میں نہری پانی کی کمی کو دور کرنے لیے فوری اور ہنگامی اقدامات کیے جائیں اور واٹر ایمرجنسی نافذ کرکے دریاوں پر انڈین آبی دہشت گردی کی روک تھام کی جائے۔زرعی پالیسی اور بجٹ کسان تنظیموں اور زرعی ماہرین کے مشورے سے بنایا جائے۔انہوںنے کہاکہ زراعت ملک کی ریڑھ کی ہڈی ہے،کسانوںکواحتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔زراعت ختم ہوگئی تو ملک میں خوراک کابحران پیداہوجائے گاجس کاخمیازہ پوری قوم کو بھگتناپڑے گا۔