کے فور پر تاخیر، ٹرانسپورٹ ناپید، سندھ حکومت کراچی سے دشمنی کر رہی ہے، منعم ظفر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے سندھ حکومت، پیپلز پارٹی اور متعلقہ اداروں کو آڑے ہاتھوں لیا اور کراچی میں بڑھتے مسائل پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کی عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کے بجائے صرف چالانوں اور دھمکیوں کا سامنا ہے، جس سے شہریوں کی تذلیل ہو رہی ہے۔
منعم ظفر خان نے کہا کہ کراچی اس وقت بدترین صورتحال سے دوچار ہے، ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے کے برابر ہے، سڑکیں ٹوٹی پھوٹی ہیں، پانی کا بحران شدت اختیار کر چکا ہے اور انفرااسٹرکچر مکمل تباہی کی تصویر پیش کر رہا ہے، اس کے باوجود پیپلز پارٹی کی کراچی دشمنی اور سندھ حکومت کی نااہلی، کرپشن اور بے حسی برقرار ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ صرف دو ماہ کے دوران کراچی میں موٹر سائیکل اور گاڑیوں کے 52 ہزار سے زائد چالان کیے گئے جب کہ شہر میں نہ ٹریفک سگنلز کام کر رہے ہیں، نہ زیبرا کراسنگ موجود ہیں اور نہ ہی فٹ پاتھ محفوظ ہیں، اس سب کے باوجود آئی جی غلام نبی میمن کی جانب سے جرمانے دگنے کرنے، لائسنس منسوخ کرنے اور شناختی کارڈ بلاک کرنے جیسے بیانات شہریوں کی تضحیک کے مترادف ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے اعلان کیا کہ جماعت اسلامی کراچی نے اپنے مرکزی و ضلعی دفاتر میں شہریوں کی شکایات کے لیے خصوصی ڈیسک قائم کر دیے ہیں جہاں ناانصافیوں کی شکایات درج کرائی جا سکتی ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ کراچی نے رواں مالی سال میں 3 ارب 256 کروڑ روپے کا ٹیکس ادا کیا جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 29 فیصد زیادہ ہے، اس کے باوجود شہر کو بنیادی سہولیات سے محروم رکھا گیا ہے۔
ٹرانسپورٹ کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ 17 سال میں سندھ حکومت نے کراچی جیسے میگا سٹی کے لیے صرف 300 بسیں فراہم کیں جب کہ صرف اعلانات کیے جاتے رہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ شہر میں کم از کم 1000 بسیں، لائٹ ریل اور سرکلر ریلوے جیسے منصوبے فوری شروع کیے جائیں۔
موٹر سائیکل سواروں کی مشکلات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی میں 45 لاکھ موٹر سائیکلیں چلتی ہیں، نوجوان ٹریفک قوانین کی پاسداری کریں، مگر کسی بھی زیادتی پر جماعت اسلامی ان کے ساتھ کھڑی ہوگی۔
منعم ظفر خان نے کے-4 منصوبے کی سست روی پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ کراچی کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے، وفاق نے محض 3.
انہوں نے مزید کہا کہ سندھ حکومت نے واٹر اینڈ سیوریج کے لیے 1.6 بلین ڈالر وصول کیے لیکن کوئی بڑا کام نظر نہیں آیا، واٹر بورڈ پر مکمل سیاسی قبضہ ہے، نالوں کی صفائی نہیں ہوئی، ٹاؤن چیئرمینز کو اعتماد میں نہیں لیا گیا، اور کرپشن کی جڑیں بلدیاتی اداروں سے لے کر بلاول ہاؤس تک پھیلی ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صرف چالانوں کی مد میں سندھ حکومت نے شہریوں سے 9.2 ارب روپے وصول کیے جب کہ ملک کے جاگیرداروں اور وڈیروں نے مجموعی طور پر صرف 4 ارب روپے ٹیکس ادا کیا، مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور ایم کیو ایم، حکومت میں شامل ہیں لیکن کراچی کے حقوق اور مسائل پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جماعت اسلامی سندھ حکومت انہوں نے کہ کراچی ارب روپے کہا کہ کے لیے
پڑھیں:
لاہورمیں الیکٹرک ٹرام منصوبہ مؤخر، فنڈز سیلاب متاثرین کو منتقل
لاہور، پنجاب کے وزیرِ ٹرانسپورٹ بلال اکبر نے اعلان کیا ہے کہ کینال روڈ پرالیکٹرک ٹرام منصوبہ آئندہ سال فروری میں شروع نہیں کیا جا سکے گا۔وزیر ٹرانسپورٹ بلال اکبر کے مطابق منصوبے کے لیے مختص 130 ارب روپے کا فنڈ سیلاب متاثرین کی بحالی کے لیے منتقل کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ منصوبے کو مؤخرکرنے کے باوجود محکمہ ٹرانسپورٹ نے تین نئی تجاویز تیار کی ہیں، جو دسمبر میں وزیر اعلیٰ پنجاب کو پیش کی جائیں گی۔انہوں نے بتایا کہ ٹرام منصوبے کے ساتھ لاہور کے ٹرانسپورٹ نیٹ ورک کو ازسرِنوترتیب دیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں جدید اور پائیدارسفری سہولیات فراہم کی جا سکیں۔
2009 میں لاہور کے لیے چار میٹرولائنز کی ضرورت تھی، تاہم تازہ ترین اسٹڈی کے مطابق اب شہر میں کم از کم چھ میٹرو لائنز درکار ہیں۔چند روزمیں گوجرانوالہ اورفیصل آباد میٹرو منصوبوں کی گراؤنڈ بریکنگ تقریب منعقد کی جائے گی، جس کے بعد کینال روڈ ٹرام منصوبے پر بھی کام شروع کیا جائے گا، ورلڈ بینک کے تعاون سے 25 کروڑ ڈالرز کی لاگت سے لاہور میں 400 نئی الیکٹرک بسیں شامل کی جا رہی ہیں۔حکومت کی کوشش ہے کہ آنے والے برسوں میں لاہور میں ایک سے دو نئی میٹرو لائنز کا اضافہ کر کے شہریوں کے سفر کو مزید آسان اور ماحول دوست بنایا جائے۔