اداکار ثاقب سمیر کا جن سے سامنا ہوا تو جن نے انہیں کیا کہا؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
پاکستانی اداکار ثاقب سمیر کا کہنا ہے کہ ایک بار ان کا جنات سے سامنا ہوا تو انہوں نے دل میں سورۃ الناس پڑھنا شروع کردی جس پر جن نے کہا ’پڑھنا بند کرو‘ تو ان کے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
حال ہی میں اداکار ثاقب سمیر نے تابش ہاشمی کے پروگرام میں شرکت کی جہاں نے اپنے ساتھ پیش آنے والا ایک واقعہ سنایا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ کراچی میں جس بلڈنگ میں رہتے تھے اس کے سامنے والی بلڈنگ میں دو لڑکیاں رہتی تھیں جنہیں انہوں نے اداکاری کی ورکشاپ کرائی تھی۔
ایک لڑکی نے بتایا کہ ان میں سے ایک پر جن حاضر ہوتے ہیں۔ اس وقت اس میں بہت پاور آ جاتی ہے اور وہ خود کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی ہے۔ اداکار نے کہا کہ ایک دن اس لڑکی پر جن حاضر ہونےو الا تھا تو اس نے مدد کے لیے مجھے بلایا جس پر میں نے کہا کہ ان کے گھر جانا مناسب نہیں اور میں نے دونوں کو اپنے گھر بلا لیا۔
اداکار نے بتایا کہ اس لڑکی پر جب جنات آئے تو اس کے بال اس کے چہرے پر آ گئے، وہ تیز تیز ہلنے لگی اور مرد کی آواز نکالنے لگی جس پر میں نے دل میں سورۃ الناس پڑھنی شروع کر دی اور وہ لڑکی ہلتے ہلتے رکی اور مجھے کہا ’مت پڑھ‘ جس پر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے۔
ثاقب سمیر نے بتایا کہ میں نے جن کو جواباً کہا کہ میں کیوں نہ پڑھوں جس پر اس جن نے کہا کہ ’ہم اس لڑکی کو واپس کوئٹہ لے کر جائیں گے اور اسے ماریں گے‘۔ میں نے کہا ہمارا آپ سے مقابلہ نہیں ہے آپ ہمیں دیکھ سکتے ہیں ہم آپ کو نہیں دیکھ سکتے۔ آپ کو کس نے لڑکی کے پیچھے لگایا ہے ہم ان سے بات کر لیتے ہیں جس پر انہوں نے جواب نہیں دیا۔
اداکار نے کہا کہ میں نے جن کو کہا کہ اس کو معاف کر دیں لیکن انہوں نے کہا کہ ہم اسے لے کر جائیں گے۔ اس کے کچھ دیر بعد لڑکی اپنے حواس میں واپس آئی اور جن چلا گیا تو میں نے لڑکی سے کہا کہ تم یہاں سے چلی جاؤ۔ انہوں نے کہا کہ دعا ہے وہ لڑکی جہاں بھی ہو خیریت سے ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
تابش ہاشمی ثاقب سمیر جنات.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: تابش ہاشمی جنات نے بتایا کہ نے کہا کہ انہوں نے
پڑھیں:
آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا
اسلام آباد:نئی قائم شدہ ہونے والی وفاقی آئینی عدالت کو بڑے قانونی اور انتظامی چیلنجز کا سامنا ہے، یہ واضح نہیں کہ وہ مستقل طور پر کہاں کام کرے گی، فی الحال یہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی عمارت میں کام کر رہی ہے مگر کمرہ عدالت نمبر ایک چیف جسٹس امین الدین کو استعمال کیلیے نہیں دیا جا رہا۔
اس سے قبل حکومت وفاقی شرعی عدالت کی عمارت میں آئینی عدالت قائم کرنا چاہتی تھی لیکن شرعی عدالت کے ججوں نے ایسا کرنے نہیں دیا۔
معلوم ہوا ہے کہ آئینی عدالت کے چند ججز بشمول چیف جسٹس امین الدین خان نے پیر کے روز سپریم کورٹ میں اپنے چیمبرز استعمال کیے۔
سینئر وکلا نے کہا کہ ججوں کو ابتدا سے ہی سپریم کورٹ کے احاطے میں کام شروع کرنا چاہیے تھا۔
آئینی عدالت نے انتظامی عہدوں پرریٹائرڈ افسران اور ججوں کی بھرتی بھی شروع کر دی ہے۔ وکلا کا کہنا ہے کہ خزانے کی بچت کے لیے ان عہدوں پر سپریم کورٹ کے موجودہ ملازمین کو زیرغور لانا چاہیے۔
سپریم کورٹ کے ایک اہلکار کا دعویٰ ہے کہ ہزاروں مقدمات آئینی عدالت کو منتقل کیے جائیں گے، انکا فیصلہ کرنا بڑا چیلنج ہوگا۔ سینئر وکلا یہ بھی زور دے رہے ہیں کہ بدانتظامی اور گورننس سے متعلق عوامی مفاد کے مقدمات کے بجائے وہ مقدمات سنے جائیں جن میں قانون اور آئین کی تشریح درکار ہے۔
ججوں کو چاہیے کہ پہلے عوامی مفاد کے مقدمات کے لیے اصول و ضوابط طے کریں۔ آئینی عدالت نے تاحال اپنے رولز بھی تشکیل نہیں دیے۔
اس وقت ڈویژن بنچ مقدمات سن رہے ہیں۔ ججوں کے لیے یہ بڑا امتحان ہوگا کہ ثابت کریں کہ وہ انتظامیہ کے زیرِ اثر نہیں بلکہ بلا خوف و رعایت فیصلے کریں گے۔
26 ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے والے ایک سینئر وکیل کا کہنا ہے کہ بار کو 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف درخواستیں دائر کرنے سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ اس وقت انتظامیہ کو عدلیہ پر مکمل کنٹرول حاصل ہے۔
ذرائع کے مطابق مستعفی جج منصور علی شاہ فی الوقت بارز میں جانے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔
وہ چند ماہ لاہور میں گزاریں گے یا ممکن ہے بیرونِ ملک جائیں کریں کیونکہ انہیں بین الاقوامی ثالثی کے شعبے میں کام کرنے کی پیشکش کی جا رہی ہے۔ انہیں لمز کی جانب سے بھی آفر دی گئی ہے۔ انکا ارادہ ہے کہ وہ اپنی بین الاقوامی علمی سرگرمیوں پر توجہ دیں۔