ماضی کے نامور اور منجھے ہوئے اداکار راحت کاظمی 81 برس کے ہوگئے اور اس خاص دن پر ان کے بیٹے نے ایک جذباتی پیغام اپنے والد کے نام لکھا ہے جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔ 

راحت کاظمی کے بیٹے علی کاظمی بھی اپنے والد کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کئی ڈراموں میں اداکاری کے جوہر دکھا چکے ہیں۔

چند دن قبل علی کاظمی نے بتایا تھا کہ وہ اپنے والد کی سالگرہ گھر پر منانے کا ارادہ رکھتے ہیں اور اب انھوں نے انسٹاگرام پر ایک خوبصورت تصویر شیئر کی ہے۔

اس تصویر میں علی کاظمی اپنے والد راحت کاظمی اور بہن ندا کاظمی کے ہمراہ مسکراتے نظر آ رہے ہیں۔

اس یادگار تصویر میں راحت کاظمی نہایت خوش اور پُرسکون دکھائی دے رہے ہیں تاہم وہ نہایت کمزور دکھائی دے رہے ہیں۔

 

علی کاظمی نے اپنے والد لیجنڈری اداکار راحت کاظمی کی 81 ویں سالگرہ کے موقع پر دل کو چھو لینے والا ایک پیغام دے کر خراجِ تحسین پیش کیا۔

علی کاظمی نے لکھا کہ میرے ابا کو 81 ویں سالگرہ مبارک، وہ ان چند انسانوں میں سے ہیں جو نہایت دانا اور باکمال ہیں۔ مجھے سب کچھ سیکھانے کے لیے ان کا شکر گزار ہوں۔

یاد رہے کہ راحت کاظمی نے "دھوپ کنارے”، "تنہائیاں”، "پری زاد” اور متعدد لازوال ڈراموں میں کام کیا اور شہرت کی بلندی کو چھوا۔

ان کی شہرت اور مقبولیت اب بھی برقرار رہیں جس کا اندازہ ان کے بیٹے کی پوسٹ پر دنیا بھر سے ان کے مداح کے کمنٹس سے بھی کیا جا سکتا ہے۔

راحت کاظمی پاکستان کا اثاثہ ہیں۔ جنھوں نے پی ٹی وی کے سنہرے دور میں ناقابل فراموش ڈراموں میں کام کیا۔ وہ اس وقت کینیڈا میں مقیم ہیں۔

 

TagsShowbiz News Urdu.

ذریعہ: Al Qamar Online

کلیدی لفظ: راحت کاظمی اپنے والد علی کاظمی

پڑھیں:

اربعین کا پیغام

اسلام ٹائمز: ایسی صورت حال میں جب علاقائی اور بین علاقائی دشمن جنگ، محاصرے اور سیاسی دباؤ کے ذریعے مزاحمتی محاذ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، اربعین نے ایک عظیم سماجی مشق کے طور پر مزاحمتی قوموں کے عزم کو پختہ اور باہمی ہم آہنگی میں اضافہ کیا ہے۔ نجف سے کربلا تک جو پیغام ہر کسی کو پہنچا وہ یہ تھا کہ ہم حسینی وہ قوم ہیں جو شکست کو قبول نہیں کرتے، کیونکہ ہم نے درسگاہ کربلا اور درس عاشورہ میں یہ سیکھا ہے کہ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے افضل ہے۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

حالیہ برسوں میں اربعین حسینی نہ صرف دنیا کا سب سے بڑا مذہبی اجتماع بن گیا ہے بلکہ مغربی ایشیا میں سیاسی اور سلامتی کی پیش رفت کے تناظر میں مزاحمتی بلاک کی باہمی گفتگو اور ہم آہنگی کے لیے ایک اہم محور بن چکا ہے۔ یہ اجتماع جس کی جڑیں شہادت امام حسین علیہ السلام کے سوگ سے جڑی ہیں، آج سیاست اور نظریات کے میدان میں بیرونی طاقتوں کے تسلط اور دباؤ کے خلاف قوموں کی مزاحمت کی علامت بن چکا ہے۔

اس سال کا اربعین جن حالات میں منعقد ہوا ہے اس پر علاقائی اور عالمی حالات کا  اثر ہونا ایک ضروری امر تھا۔ ایران اور صیہونی حکومت کے درمیان 12 روزہ جنگ،  صیہونی حکومت کی  طرف سے فلسطینیوں پر مسلط قحط کے خلاف غزہ کے عوام کی حیرت انگیز مزاحمت اور عراق میں حشد الشعبی کو کمزور کرنے کے لیے امریکہ کا دباؤ نیز لبنان میں حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے کا عمل یہ سب اربعین کے نعروں، تقریروں اور علامتوں میں جھلک رہے تھے۔ اس ہم آہنگی نے اربعین کو مزاحمتی بلاک کی نرم اور سخت طاقت کی تیاری کے پلیٹ فارم میں تبدیل کر دیا۔

اربعین حسین: مذہبی رسوم سے لے کر مزاحمت کے اسٹریٹجک بیانیہ تک
اگرچہ اربعین فطری طور پر ایک مذہبی اور روحانی تقریب ہے لیکن موجودہ دور میں یہ رسم مزاحمتی محاذ کے مشترکہ تشخص کو تشکیل دینے کا مرکز بن گئی ہے۔ لاکھوں زائرین کا نجف سے کربلا تک مارچ، قوم سازی اور  مختلف ملکوں کے جغرافیائی سیاسی اتحاد کا مظہر بن چکا ہے۔ ایک ایسی قوم جس کی جغرافیائی سرحدیں ختم ہو جائیں اور انصاف، انسانی وقار کی عظمت اور جبر کو مسترد کرنے پر یقین رکھنے والی مختلف قوموں کے لاکھوں لوگوں کے درمیان ربط کا ذریعہ بن جائے۔

اس اجتماع میں کربلا کی یاد اب محض یزید کے ظلم و جبر اور حسین (ع) کی یاد تک محدود نہیں رہی بلکہ عصری دنیا میں استعمار، قبضے اور امتیازی سلوک کا مقابلہ کرنے کا ایک زندہ نمونہ بن چکی ہے۔ اسی وجہ سے اربعین نہ صرف عبادت کی ایک رسم ہے بلکہ قوموں اور مزاحمتی قوتوں کے لیے سیاسی مزاحمت کا سبق سیکھنے  کی ورکشاپ بن چکی ہے۔

اربعین محض ایک مذہبی اجتماع نہیں ہے بلکہ اسٹریٹجک سطح پر، مزاحمت کے بلاک کی نرم اور سخت طاقت کے آغاز و فروغ کا محرک بھی ہے۔ نرم طاقت کی جہت میں، اربعین ایک مشترکہ شناخت، قوموں کے درمیان رابطے کا ایک وسیع نیٹ ورک اور ایک بہت بڑا سماجی سرمایہ پیدا کرتا ہے۔ اسی طرح بحران کے وقت اور مشکل جہت میں، یہ اجتماع جہاد کے جذبے کو تقویت دے کر عوامی قوتوں اور مزاحمتی گروہوں کے درمیان تعلق کو مضبوط کرتا ہے۔

اس سال اربعین واک کے دوران سیاسی کارکنوں، مذہبی رہنماؤں، اور مزاحمتی بلاک کے فیلڈ کمانڈروں کے درمیان غیر رسمی ملاقاتیں دیکھنے میں آئیں۔ یہ ہم آہنگی، رسمی میکانزم کی ضرورت کے بغیر، پیغامات کے تبادلے اور سیاسی ہم آہنگی کا ماحول فراہم کرتی ہے۔ عملی طور پر، اربعین ایک اسٹریٹجک مقبول مزاحمتی فورم بن گیا ہے جس نے مزاحمتی محور کے دشمنوں کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔

صیہونی حکومت اور امریکہ کے لیے اس سال کے اربعین کا پیغام 
1۔ مزاحمت کا بلاک دباؤ اور جنگوں کے باوجود نظریاتی اور عوامی طور پر مضبوط ہو چکا ہے۔
عاشورہ کی ثقافت سے متاثر اس خطے کی قوموں کی قوت ارادی کو کمزور کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔
کربلا کے راستے پر یہ بین الاقوامی اتحاد، دشمن کی تفرقہ انگیز پالیسیوں کا عملی جواب ہے۔
اربعین دشمنوں کو یاد دلاتا ہے کہ جنگیں وقتی طور پر ختم ہو سکتی ہیں، لیکن مزاحمت کا جذبہ ہر سال زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ تازہ کیا جاتا رہے گا۔
اگر صیہونی حکومت 12 روزہ جنگ میں ایرانی عوام کے عزم اور مرضی کو توڑنے میں ناکام رہی تو اس کی وجہ اس ثقافت میں تلاش کی جانی چاہیئے جو ہر سال دنیا بھر سے لاکھوں لوگوں کو امام حسین (ع) کے روضہ کی طرف کھینچ لاتی ہے۔
اربعین روحانیت اور سیاست کا سنگم ہے اور شہدائے کربلا اور غزہ، لبنان، عراق اور یمن کے شہداء کے درمیان خون کے رشتہ کی علامت ہے۔
اس سال کے اربعین نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ مزاحمت کی بات صرف ہتھیاروں اور حکمت عملیوں پر مبنی نہیں ہے بلکہ عقیدے اور ایمان سے پیوستہ ہے جسکی جڑیں بہت گہری ہیں۔

ایسی صورت حال میں جب علاقائی اور بین علاقائی دشمن جنگ، محاصرے اور سیاسی دباؤ کے ذریعے مزاحمتی محاذ کو کمزور کرنا چاہتے ہیں، اربعین نے ایک عظیم سماجی مشق کے طور پر مزاحمتی قوموں کے عزم کو پختہ اور باہمی ہم آہنگی میں اضافہ کیا ہے۔ نجف سے کربلا تک جو پیغام ہر کسی کو پہنچا وہ یہ تھا کہ ہم حسینی وہ قوم ہیں جو شکست کو قبول نہیں کرتے، کیونکہ ہم نے درسگاہ کربلا اور درس عاشورہ میں یہ سیکھا ہے کہ عزت کی موت ذلت کی زندگی سے افضل ہے۔

هَیْهاتَ مِنَّا الذِّلَّةُ

متعلقہ مضامین

  • ہمایوں سعید پاکستان کے بہترین اداکار نہیں ہیں، شبیر جان
  • اداکار محسن گیلانی نے ساس بہو کے جھگڑوں کی بڑی وجہ بتادی
  • گوہر رشید کی والدہ نے زائد العمر میں ٹی وی اسکرین پر قدم رکھ دیا
  • والد اور بہنوں پر فائرنگ کرنے والے مفتی کفایت اللّٰہ کے بیٹے کو گرفتار کرلیا گیا
  • 13 سالہ رضیہ سلطان کی اپنے والد یاسین ملک کو بھارتی مظالم سے بچانے کے لیے عالمی برادری سے اپیل
  • اربعین کا پیغام
  • معروف ہالی ووڈ اداکار کینسر سے جنگ لڑتے ہوئے جان کی بازی ہار گئے
  • طالبان کی افغانستان پر قبضے کی چوتھی سالگرہ، خواتین پر پابندی لگا کر مردوں کا بھرپور جشن
  • اداکار یاسر حسین نے نوجوان نسل کو شادی سے متعلق اہم مشورہ دے دیا
  • گوہر رشید کی والدہ نے زائد العمری میں اداکاری کی دنیا میں قدم رکھ دیا