انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ درست دستاویزات اور اجازت کے بغیر کام کرنے والے کسی بھی ادارے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اسلام ٹائمز۔ بھارتی ریاست اتراکھنڈ کے نینی تال ضلع کے رام نگر علاقے میں دینی مدارس کے خلاف انتظامیہ کی کارروائی جاری ہے۔ رام نگر میں اب تک کل 17 مدارس کو سیل کیا گیا ہے۔ رام نگر کے سب ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ پرمود کمار نے جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ یہ کارروائی گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں کی گئی ہے، یہ مہم آئندہ بھی جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ جن مدارس کو سیل کیا گیا ہے وہ رام نگر اسمبلی حلقہ کے تحت آتے ہیں۔ انتظامیہ کی طرف سے یہ کارروائی تعلیم اور عمارت کے معیار کی جانچ کی بنیاد پر کی جا رہی ہے۔ مدارس کی درستگی، رجسٹریشن اور آپریشن سے متعلق دستاویزات میں خامیاں پائی گئیں۔ ان کی شناخت کر کے بند کر دیا گیا ہے۔ اب تک سیل کئے گئے مدارس میں مدرسہ انوار القرآن، مدرسہ گلشن گوسیہ، مدرسہ دارالعلوم گلشن رضا، مدرسہ فیضان رضا، مدرسہ مفتۃ العلوم، مدرسہ عربیہ شفاء العلوم اہل سنت بالجماعت، مدرسہ ناصر العلوم ایجوکیشنل سوسائٹی، مدرسہ اسلامیہ عربیہ مصباح العلوم ایجوکیشنل سوسائٹی اور مدرسہ رضا دارالعلوم شامل ہیں۔ انتظامیہ نے واضح کیا ہے کہ درست دستاویزات اور اجازت کے بغیر کام کرنے والے کسی بھی ادارے کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ کارروائی علاقے میں تعلیمی نظام کے قوانین کی شفافیت اور تعمیل کو یقینی بنانے کے لئے کی جا رہی ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

پڑھیں:

سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ کے سیلاب متاثرہ کسانوں نے کہا ہے کہ وہ 2022 کے تباہ کن سیلاب کے نتیجے میں زمینیں، فصلیں اور روزگار کھو بیٹھے، اور اب وہ جرمنی کی آلودگی پھیلانے والی کمپنیوں کے خلاف قانونی مقدمہ دائر کرنے جا رہے ہیں۔

کسانوں کی جانب سے جرمن توانائی کمپنی آر ڈبلیو ای (RWE) اور ہائیڈلبرگ سیمنٹ کمپنی کو باضابطہ قانونی نوٹس بھجوا دیا گیا ہے۔ نوٹس میں خبردار کیا گیا کہ اگر کسانوں کے نقصان کی قیمت ادا نہ کی گئی تو دسمبر میں جرمن عدالتوں میں مقدمہ دائر کیا جائے گا۔ کسانوں کا مؤقف ہے کہ موسمیاتی تبدیلی اور کاربن اخراج میں بڑا حصہ ڈالنے والی بڑی کمپنیاں ہی اس تباہی کی ذمہ دار ہیں، اس لیے انہیں نقصان کی ادائیگی بھی کرنی چاہیے۔

کسانوں نے کہا کہ وہ خود ماحولیات کی بربادی میں سب سے کم حصہ دار ہیں لیکن نقصان سب سے زیادہ انہیں اٹھانا پڑا ہے۔ چاول اور گندم کی فصلیں ضائع ہوئیں، زمینیں برباد ہوئیں، اور تخمینے کے مطابق صرف سندھ کے ان متاثرہ کسانوں کو 10 لاکھ یورو سے زائد کا نقصان ہوا ہے جس کا ازالہ وہ ان کمپنیاں سے چاہتے ہیں۔ ادھر جرمن کمپنیوں کا کہنا ہے کہ انہیں ملنے والے قانونی نوٹس کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔

برطانوی میڈیا کے مطابق عالمی کلائمیٹ رسک انڈیکس نے 2022 میں پاکستان کو دنیا کا سب سے زیادہ موسمیاتی آفات سے متاثر ملک قرار دیا تھا۔ اس سال کی بارشوں سے ملک کا ایک تہائی حصہ ڈوب گیا، 1،700 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ متاثر ہوئے اور اقتصادی نقصان 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا۔ سندھ اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثر ہوا، بعض اضلاع تقریباً ایک سال تک پانی میں ڈوبے رہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں دینی مدارس کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے، احسن اقبال
  • صبا قمر کا صحافی نعیم حنیف کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • سندھ بلڈنگ ،پی ای سی ایچ ایس میں خلاف ضابطہ تعمیرات جاری
  • ’عیسائیوں کا قتلِ عام‘: ٹرمپ کی نائجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی
  • بغیر نمبر پلیٹ گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
  •  دینی مدارس کے خلاف اسٹیبلشمنٹ اور بیوروکریسی کا رویہ دراصل بیرونی ایجنڈے کا حصہ ہے، مولانا فضل الرحمن 
  • ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی: راولپنڈی میں ایک شہری پر مقدمہ درج
  • ولادت حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیھا کی مناسبت سے مدرسہ امام علی قم میں نشست کا انعقاد
  • سندھ کے کسانوں کا جرمن کمپنیوں کے خلاف قانونی کارروائی کا اعلان
  • راولپنڈی میں ساونڈ سسٹم ایکٹ کی خلاف ورزی پر مقدمہ درج