اسرائیل کی جنوبی لبنان میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود خصوصی آپریشنز، حزب اللہ خاموش
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بیروت : اسرائیلی فوج کاکہناہے کہ اس کی فورسز نے جنگ بندی معاہدے کے باوجود جنوبی لبنان میں “خصوصی اور ہدفی آپریشنز” کا آغاز کر دیا ہے، جن کا مقصد حزب اللہ کے جنگجوؤں اور ان کے عسکری انفراسٹرکچر کو ختم کرنا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کےمطابق صیہونی فوجیوں کے ترجمان نے کہاکہ اسرائیل کی 91ویں ڈویژن کے دستوں نے سرحدی علاقوں میں آپریشن کرتے ہوئے “ہتھیاروں کے گودام، زیر زمین تنصیبات اور فائرنگ پوزیشنز” کو تباہ کیا ہے، کارروائی سے قبل حزب اللہ کے اسلحے اور زیر زمین ذخیرہ گاہوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔
اسرائیلی فوج کے مطابق جنوبی لبنان کے علاقے جبل بَلات میں حزب اللہ کے زیر استعمال ایک کمپاؤنڈ کو نشانہ بنایا گیا جس میں “ہتھیاروں کے ذخیرے اور فائرنگ کی پوزیشنز” موجود تھیں، اس کے علاوہ لبونہ کے علاقے میں بھی کارروائی کی گئی جہاں سے فوج نے “چھپائے گئے ہتھیاروں کو ضبط” کرنے کا دعویٰ کیا ہے اور ایک اور زیر زمین اسلحہ ڈپو کو تباہ کیا گیا۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق اسرائیلی ڈرون طیاروں نے دارالحکومت بیروت اور اس کے جنوبی نواحی علاقوں کی فضاؤں میں پروازیں کیں، جس سے شہریوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔
خیال رہےکہ تاحال حزب اللہ یا لبنانی حکام کی جانب سے اسرائیلی دعوؤں پر کوئی فوری ردعمل سامنے نہیں آیا۔
واضح رہے کہ ستمبر 2024 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سرحدی جھڑپیں مکمل جنگ میں تبدیل ہو گئی تھیں، جس کے بعد نومبر میں جنگ بندی معاہدہ طے پایا تھا، جنگ بندی کے باوجود اسرائیلی فوج روزانہ کی بنیاد پر جنوبی لبنان میں حملے جاری رکھے ہوئے ہے، جنہیں وہ “حزب اللہ کی سرگرمیوں کے خلاف دفاعی کارروائیاں” قرار دیتی ہے۔
لبنانی حکام کے مطابق نومبر کے بعد سے اب تک اسرائیل تقریباً 3,000 مرتبہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر چکا ہے، جن میں 236 لبنانی شہری شہید اور 540 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
یاد رہےکہ جنگ بندی معاہدے کے تحت اسرائیل کو 26 جنوری 2025 تک جنوبی لبنان سے اپنی فوجیں مکمل طور پر واپس بلانا تھی، تاہم تل ابیب کی ہٹ دھرمی کے باعث یہ مدت 18 فروری تک بڑھائی گئی مگر اب بھی اسرائیلی فوج پانچ سرحدی چوکیوں پر بدستور قابض ہے، جو معاہدے کی صریح خلاف ورزی ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جنگ بندی معاہدے اسرائیلی فوج حزب اللہ کے
پڑھیں:
حکومت! فوج کو عوام کے سامنے نہ کھڑا کرے، حزب الله لبنان
اپنے ایک بیان میں شیخ علی دعموش کا کہنا تھا کہ امریکہ کیجانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔ اسلام ٹائمز۔ لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" كی ایگزیکٹو کونسل کے سربراہ "شیخ علی دعموش" نے کہا کہ لبنان کی حکومت نے اس غلط فہمی پر انحصار کیا کہ امریکہ و اسرائیل کے خیال میں مزاحمت کمزور ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا كہ ہم بات چیت کے لئے تیار ہیں تاہم لبنان کو کمزور کرنے والی کسی تجویز کو قبول نہیں کریں گے۔ شیخ علی دعموش نے کہا کہ دشمن سمجھتا تھا کہ وہ فیصلوں، دباؤ، حملوں و جنگ کی دھمکیوں سے مزاحمت کو جھکا سکتا ہے اور ہمیں امریکہ و اسرائیل کے فیصلوں کو ماننے پر مجبور کر سکتا ہے۔ البتہ وہ حزب الله و امل تحریک کی ثابت قدمی سے حیران رہ گئے اور اس سے بھی زیادہ، مزاحمت کے حامیوں کی ہتھیاروں سے وابستگی نے انہیں حیران کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک کو نقصان پہنچانے کی حکومتی کوششیں اب رک چکی ہیں۔ جو لوگ یہ سوچتے ہیں کہ مزاحمت دباؤ یا دھمکیوں سے ختم ہو سکتی ہے، وہ غلط فہمی میں ہیں۔ جو لوگ مزاحمت کو کمزور سمجھنا شروع ہو گئے ہیں وہ اور بھی زیادہ غلط فہمی میں مبتلا ہیں۔
شیخ علی دعموش نے حکومت کو خبردار کیا کہ فوج کو استقامتی محاذ کے خلاف استعمال نہ کریں اور اسے اپنے ہی عوام کے سامنے نہ کھڑا کریں۔ فوج کا کام ملک پر حملے روکنا، اندرونی امن قائم رکھنا اور استحکام کو یقینی بنانا ہے، نہ کہ عوام سے لڑنا۔ اس مسئلے کا واحد حل یہ ہے کہ قومی سطح پر دفاعی حکمت عملی پر بات چیت ہو اور ہم اس کے لئے تیار ہیں۔ ہم کوئی ایسا مشورہ قبول نہیں کریں گے جو لبنان کی طاقت کو کم کرے۔ انہوں نے کہا کہ استقامتی محاذ سے ہتھیاروں کی حوالگی کے معاملے پر کوئی چالاکی یا ہوشیاری نہیں چلے گی۔ ہم یہ قبول نہیں کریں گے کہ ہماری طاقت اور دفاعی صلاحیتیں، ہم سے چھین کر امریکہ و اسرائیل کے فائدے کے لئے استعمال ہوں۔ ہم یہ بھی قبول نہیں کریں گے کہ لبنان ایک کمزور اور شکست خوردہ ملک بن جائے جس پر آسانی سے اندرونی یا بیرونی حملے کئے جائیں۔ آخر میں انہوں نے زور دیا کہ امریکہ کی جانب سے لبنان اور خطے پر مسلسل حملے، اس بات کا ثبوت ہیں کہ مزاحمت ایک قومی ضرورت ہے۔