طالبان کا عالمی عدالت کو کرارا جواب! ہیبت اللہ اور حقانی کے وارنٹ مسترد
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
کابل: افغان طالبان نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کی جانب سے اپنے دو اہم رہنماؤں کے خلاف جاری کیے گئے گرفتاری وارنٹ کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد نے بیان میں کہا کہ "ایسے احمقانہ اعلانات" طالبان کی شرعی قوانین سے وابستگی اور عزم پر اثرانداز نہیں ہو سکتے۔
انہوں نے واضح کیا کہ طالبان حکومت عالمی فوجداری عدالت کو تسلیم نہیں کرتی۔
آئی سی سی نے افغان سپریم لیڈر ملا ہیبت اللہ اخوندزادہ اور طالبان کے چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے خلاف خواتین پر جبری پابندیوں کے الزامات میں انسانیت کے خلاف جرائم کے تحت وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں۔
آئی سی سی کے ججز کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ایسے معقول شواہد موجود ہیں جو ظاہر کرتے ہیں کہ طالبان رہنماؤں نے صنفی بنیادوں پر سنگین خلاف ورزیاں کی ہیں۔
طالبان حکومت کا مؤقف ہے کہ وہ اسلامی اصولوں پر مبنی نظام چلا رہے ہیں، اور عالمی عدالت کے فیصلے ان کے داخلی معاملات میں مداخلت کے مترادف ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
عالمی فوجداری عدالت نے طالبان کے سینئر راہنماؤں کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیئے
غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں کا اپنے بیان میں کہ۔ا تھا کہ ایسے معقول شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر شبہہ ہے کہ افغانی سپریم لیڈر اور چیف جسٹس نے صنف کی بنیاد پر انسانیت کے خلاف جرم یعنی ظلم و ستم کا ارتکاب کیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) نے افغانستان میں خواتین پر مظالم کے الزام میں طالبان کے سینئر راہنماؤں سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔غیرملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق بین الاقوامی فوجداری عدالت کے ججوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایسے معقول شواہد موجود ہیں جن کی بنیاد پر شبہہ ہے کہ سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی نے صنف کی بنیاد پر انسانیت کے خلاف جرم یعنی ظلم و ستم کا ارتکاب کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگرچہ طالبان نے پوری آبادی پر کچھ قوانین اور پابندیاں عائد کیں، لیکن انہوں نے خاص طور پر لڑکیوں اور خواتین کو ان کی جنس کی بنیاد پر نشانہ بنایا اور انہیں بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کیا۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مطابق یہ مبینہ جرائم 15 اگست 2021ء کو طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے شروع ہوئے اور کم از کم 20 جنوری 2025ء تک جاری رہے۔ عالمی عدالت کے ججوں نے کہا کہ طالبان نے لڑکیوں اور خواتین کو تعلیم، نجی زندگی اور خاندانی زندگی کے حقوق اور نقل و حرکت، اظہار رائے، سوچ، ضمیر اور مذہب کی آزادیوں سے سختی سے محروم کیا، اس کے علاوہ دیگر افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا کیونکہ بعض جنسی رجحانات یا صنفی شناخت کے اظہار کو طالبان کی صنفی پالیسی کے منافی سمجھا گیا۔ خیال رہے کہ 30 جنوری کو عالمی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے وارنٹ جاری کرنے کی درخواست دی تھی، جس کی سماعت کے بعد آج طالبان کے سپریم لیڈر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ جاری کیے گئے۔