عالمی فوجداری عدالت،اٖگان طالبان کے امیر اور چیف جسٹس کے وارنٹ گرفتاری جاری
اشاعت کی تاریخ: 9th, July 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ہیگ،کابل(مانیٹرنگ ڈیسک)عالمی فوجداری عدالت کے ججوں نے افغان طالبان کے امیر ہیبت اللہ اخوندزادہ اور چیف جسٹس عبدالحکیم حقانی کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔بین الاقوامی فوجداری عدالت نے پراسیکیوٹر کی استدعا پر ان طالبان رہنماؤں پر خواتین کے خلاف امتیازی سلوک اور ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھنے کے الزامات پر وارنٹ جاری کیے۔عالمی عدالت کے ججوں نے طالبان رہنماؤں پر عاید ان سنگین الزامات کو انسانیت کے خلاف جرم قرار دیا ہے۔ عالمی عدالت کے جج نے فیصلے میں کہا کہ اگرچہ طالبان نے تقریباً سب پر ہی کچھ نہ کچھ پابندیاں عاید کی ہیں لیکن بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کو جنس کی بنیاد پر بنیادی حقوق اور آزادیوں سے محروم کیا۔ عالمی عدالت کے مطابق طالبان رہنماؤں نے یہ جرائم 15 اگست 2021ء
سے 20 جنوری 2025ء تک کے دوران مسلسل جاری رکھے۔ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس عرصے کے دوران خواتین کو تعلیم، ذاتی زندگی، خاندان، نقل و حرکت، اظہار رائے، سوچ، مذہب اور ضمیر کی آزادیوں سے محروم کیا گیا۔علاوہ ازیں ان افراد کو بھی نشانہ بنایا گیا جن کی جنس یا جنسی شناخت طالبان کی پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتی تھی۔دوسری جانب طالبان حکومت نے عالمی عدالت کے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔ ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اپنے ردعمل میں کہا ہے کہ طالبان حکومت اس عدالت کو تسلیم نہیں کرتی۔یاد رہے کہ ہیگ میں قائم عالمی فوجداری عدالت (ICC) دنیا بھر میں جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی سماعت کرتی ہے تاہم اس کے پاس کسی کی گرفتاری کا اختیار نہیں۔ اس لیے عدالت کو اپنے رکن ممالک پر انحصار کرنا پڑتا ہے کہ وہ ملزمان کو گرفتار کر کے عدالت کے حوالے کریں لیکن ماضی میں اکثر ایسا نہ ہوسکا۔واضح رہے کہ جس کسی کے خلاف عالمی فوجداری نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہو وہ کسی رکن ملک کا سفر نہیں کرسکتا کیونکہ وہاں اس کی گرفتاری کا خطرہ ہوتا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: عالمی عدالت کے عالمی فوجداری فوجداری عدالت کے خلاف
پڑھیں:
عدالت عظمیٰ: 26ویں ترمیم کیس، فل کورٹ کے اختیارات پر ججز میں اختلاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251015-08-7
اسلام آباد (آن لائن+ صباح نیوز) عدالت عظمیٰ کے 8 رکنی آئینی بینچ نے 26ویں آئینی ترمیم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت آج (بدھ) دن ساڑھے 11 بجے تک ملتوی کر دی، جبکہ سماعت کے دوران فل کورٹ بینچ کی تشکیل اور سپریم کورٹ رولز 2025 کی منظوری پر ججز کے درمیان اختلافی ریمارکس سامنے آئے۔ جسٹس جمال مندوخیل اور جسٹس عائشہ ملک کے
درمیان سپریم کورٹ رولز کی منظوری کے طریقہ کار پر تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ جسٹس مندوخیل نے کہا کہ فل کورٹ میٹنگ میں تمام 24 ججز شریک تھے اور سرکولیشن کے ذریعے رولز منظور کیے گئے، جبکہ جسٹس عائشہ ملک کا مؤقف تھا کہ رولز سب کے سامنے نہیں بنے اور ان کا تحریری نوٹ بھی موجود ہے۔ دوران سماعت جسٹس عائشہ ملک نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کی کمیٹی کے پاس بینچز بنانے کا اختیار ہے، فل کورٹ بنانے کا نہیں، اور کمیٹی کے اختیارات چیف جسٹس کے اختیارات نہیں کہلائے جا سکتے۔ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا چیف جسٹس فل کورٹ بنا سکتے ہیں، جس پر وکیل عابد زبیری نے کہا کہ چیف جسٹس کے پاس فل کورٹ بنانے کا اختیار اب بھی موجود ہے۔ سماعت کے دوران انٹرنیٹ سروس میں تعطل کے باعث کارروائی کا بڑا حصہ براہ راست نشر نہ کیا جا سکا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج بدھ تک ملتوی کر دی، وکیل عابد زبیری دلائل جاری رکھیں گے۔