عالمی سطح پر پاکستانی جامعات کی ریٹنگ کے حوالے سے ماہرین تعلیم کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 8th, July 2025 GMT
اسلام آباد:
ماہرین تعلیم نے عالمی سطح پر پاکستان کی جامعات کی ریٹنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس حوالے سے ٹھوس اقدامات پر زور دیا ہے۔
عالمی سطح پر جامعات کا معیار چیک کرنے کے لیے قائم کیو ایس ریٹنگ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 سال کے عرصے میں پاکستانی جامعات اپنی کارکردگی کو کافی حد تک بہتر بنانے میں کامیاب رہی ہیں، 2019 میں صرف تین پاکستانی یونیورسٹیاں کیو ایس کی عالمی ریٹنگ میں شامل تھیں اور یہ تعداد اب بڑھ کر 18 ہوگئی ہے تاہم تعلیمی ماہرین نے اس سے ابھی بھی ناکافی قرار دیتے ہوئے ٹھوس اقدامات پر زور دیا ہے۔
حالیہ رپورٹ کے مطابق کیو ایس ریٹنگ میں بظاہر پاکستان کی کوئی بھی یونیورسٹی ٹاپ 350 کی فہرست میں شامل نہیں ہو سکی تاہم پاکستانی جامعات نے خود کو کافی حد تک بہتر کیا ہے اور 2019کے مقابلے میں خاطر خواہ کامیابی سامنے آئی ہے، ابھی بھی یہ پیش رفت انتہائی کم اور سست سمجھی جارہی ہے۔
ماہرین تعلیم کے مطابق یہ بہتری بھی ناکافی ہے کیونکہ کوئی بھی جامعہ تاحال پہلے 350 اداروں میں جگہ نہیں بنا سکی، معیار کو یقینی بنانے میں مشکلات درپیش ہیں کیونکہ جامعات کا انتظام صوبائی حکومتوں کے تحت ہوتا ہے جبکہ فیڈرل ایچ ای سی کو محض کم سے کم معیارات کو طے کرنے کا اختیار حاصل ہے جس کی وجہ سے سسٹم میں مستقل مزاجی اور نگرانی کے عمل کی کمی کامسئلہ درپیش ہے۔
ماہرین نے بتایا کہ بدقسمتی سے متعدد جامعات اب تعلیمی ادارے کم اور نوکریاں پکی کرنے کے مراکز زیادہ بن چکی ہیں جہاں تحقیقی معیار اور علمی ترقی ثانوی حیثیت اختیار کرچکی ہے، تعلیمی ترقی میں درپیش رکاوٹوں میں سے بجٹ یعنی تعلیمی شعبے میں سرمایہ کاری کی کمی بھی ایک اہم مسئلہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2002میں ہائرایجوکیشن کمیشن کے قیام سے لے کر اب تک تعلیمی بجٹ میں تسلسل نہیں رہا ہے جس سے پاکستانی جامعات بین الاقوامی مقابلے میں پیچھے رہ گئی ہیں۔
کیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ کے مطابق قائداعظم یونیورسٹی 354ویں، نیشنل یونیورسٹی آف سائنسز اینڈ ٹیکنالوجی 371ویں نمبر اور کراچی یونیورسٹی 1,001 بہترین اداروں کی فہرست میں جگہ بنا سکی ہے۔
ماہرین کے مطابق اگر پاکستان کو عالمی تعلیمی میدان میں خود کو منوانا ہے تو ایچ ای سی کو اختیارات کے تعین، معیارات پر عمل درآمد، تحقیق کے فروغ اور مالی خودمختاری کے شعبوں میں جامع اصلاحات کرنا ہوں گی۔
ہائیر ایجوکیشن کمیشن(ایچ ای سی) کے چیئرمین ڈاکٹر مختار احمد نے کہا کہ اس صورت حال کی سب سے بڑی وجہ ملکی تعلیمی شعبے میں پائی جانے والی ناقص گورننس ہے، یونیورسٹیوں میں گورننس کے مسائل کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کا تعلیمی شعبہ اپنا مقام بڑھانے میں کامیاب نہیں ہو پایا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس ایک عالمی معیار کا تعلیمی نظام قائم کرنے کی تمام صلاحیتیں موجود ہیں لیکن بدانتظامی، مالی عدم تسلسل اور صوبائی اور وفاقی سطح پر ہم آہنگی کی کمی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹیں ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستانی جامعات عالمی سطح پر کے مطابق کیو ایس
پڑھیں:
محمد حسن صدر پی ایس 126 مقرر ‘ پی پی قیادت نے توثیق کر دی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف ر پورٹر )پاکستان پیپلز پارٹی نے کراچی بھر میں حلقہ جاتی سطح پر نئی تعیناتیوں کا اعلان کر دیا ہے۔ اس سلسلے میں پی ایس126 ڈسٹرکٹ سینٹرل کراچی کے لیے محمد حسن خان کو صدر مقرر کیا گیا ہے ۔ یہ اہم فیصلہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ کے صدر نثار احمد کھوڑو کی قیادت اور چیئرمین بلاول زرداری کی منظوری سے کیا گیا ہے۔ یہ اقدام پارٹی کی تنظیم نو اور ازسر نو فعال کرنے کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد کراچی میں نچلی سطح پر پارٹی کو مضبوط بنانا ہے۔محمد حسن خان کیمبرج سے تعلیم یافتہ، معروف ماہر ریاضی اور تعلیم کے شعبے کی ممتاز شخصیت ہیں۔ وہ ہیپی پیلس گروپ آف اسکولز اور اکیڈمس انٹرنیشنل اسکولز کے سربراہ ہیں۔ تعلیم اور نوجوانوں کی ترقی کے لیے ان کی خدمات وسیع پیمانے پر تسلیم کی جاتی ہیں۔ وہ عوامی خدمت، سیاسی وابستگی اور کمیونٹی ڈیولپمنٹ کے جذبے کے ساتھ ایک متحرک وژن رکھتے ہیں ، ان کا یہ تقرر پی ایس126 میں نوجوان قیادت کو آگے لانے اور شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید بینظیر بھٹو کے نظریات سے تجدید عہد کی جانب ایک مثبت قدم قرار دی جا رہی ہے۔ اپنے بیان میں محمد حسن خان نے چیئرمین بلاول زرداری، پیپلز پارٹی سندھ کی قیادت اور ڈسٹرکٹ سینٹرل کی ٹیم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان پر اعتماد کرنا ان کے لیے اعزاز ہے۔ انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ پی ایس126 کے عوام کی خدمت دیانت، توانائی اور بھرپور جذبے کے ساتھ کرینگے۔