دنیاکاپہلا پی ایچ ڈی فوڈ ڈیلیوری رائیڈر
اشاعت کی تاریخ: 7th, July 2025 GMT
چین میں ایک 39 سالہ شخص ڈنگ یوان ژاؤ ان دنوں سوشل میڈیا پر خوب زیرِبحث ہیں اور اس کی وجہ ان کا تعلیمی نہیں بلکہ پیشہ ورانہ انتخاب ہے۔
دی ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق ڈنگ یوان ژاؤ نے دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں سے تعلیم حاصل کرنے کے باوجود بطور فوڈ ڈیلیوری رائیڈر کام کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ان کا کہنا ہے کہ ’یہ کوئی برا کام نہیں ہے۔
ڈنگ یوان ژاؤ کا تعلیمی پس منظر کسی بھی اعتبار سے معمولی نہیں۔ انہوں نے سنگھوا یونیورسٹی سے کیمسٹری میں بیچلرز، پیکنگ یونیورسٹی سے انرجی انجینئرنگ میں ماسٹرز، نانیانگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی سے حیاتیات میں پی ایچ ڈی اور آکسفورڈ یونیورسٹی سے حیاتیاتی تنوع (بائیو ڈائیورسٹی) میں ڈگری حاصل کر رکھی ہے۔
ان سب کے باوجود وہ نوکری حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے۔
ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے 10 سے زائد انٹرویوز دیے، بے شمار جگہوں پر اپنے سی وی بھیجے لیکن کوئی مستقل ملازمت نہ مل سکی۔ اس سے قبل وہ سنگاپور کی نیشنل یونیورسٹی میں پوسٹ ڈاکٹریٹ ریسرچر کے طور پر بھی کام کر چکے ہیں۔
جب مناسب روزگار نہ ملا تو انہوں نے فوڈ ڈیلیوری کا کام شروع کر دیا اور وہ اس پر کوئی شرمندگی محسوس نہیں کرتے۔
ڈنگ یوان ژاؤ کا کہنا ہے ’یہ ایک مستحکم ملازمت ہے۔ میں اس آمدنی سے اپنے خاندان کی کفالت کر سکتا ہوں۔ اگر آپ سخت محنت کریں تو اچھی کمائی کی جا سکتی ہے۔ یہ کوئی بری نوکری نہیں ہے۔
ڈنگ یوان ژاؤ نے اس کام کے ایک اور پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’کھانا پہنچانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ آپ ایک ہی وقت میں اپنی ورزش بھی کر لیتے ہیں۔‘
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’بہت سے لوگ چاہے انہوں نے کتنی ہی اعلیٰ تعلیم حاصل کیوں نہ کی ہو آخرکار ایسی ہی نوکریوں میں آ جاتے ہیں۔‘ وہ فوڈ ڈیلیوری کو معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کا ایک ذریعہ سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’یہ ایک باوقار اور مستحکم کام ہے جو مجھے اپنے خاندان کی کفالت اور معاشرے میں اپنا حصہ ڈالنے کا موقع دیتا ہے۔
ان کی سادگی، مثبت رویے اور محنت کو سوشل میڈیا پر سراہا جا رہا ہے اور کئی صارفین کے مطابق ڈگری سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ انسان حالات سے سمجھوتہ کیے بغیر باعزت طریقے سے زندگی گزارے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: یونیورسٹی سے فوڈ ڈیلیوری انہوں نے کہنا ہے
پڑھیں:
جامعہ اردو کا سینیٹ اجلاس کورم پورا نہ ہونے کی وجہ سے ملتوی
— فائل فوٹووفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کا اجلاس دوسری مرتبہ بھی کورم نہ پورا ہونے کی وجہ سے ملتوی ہوگیا۔
اب یہ اجلاس 29 ستمبر کو کیا جائے گا بدھ کو ہونے والے اجلاس میں صرف 6 اراکین نے شرکت کی جن میں ڈپٹی چیئر مین جمیل احمد خان، ڈاکٹر سروش لودھی، ڈاکٹر کمال، وائس چانسلر ضابطہ خان شنواری، سعیداللّٰہ والا اور شکیل الرحمان شامل ہیں۔
واضح رہے کہ وفاق وزیر تعلیم و پیشہ ور تربیت ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اردو یونیورسٹی کے چانسلر/ صدر مملکت کو خط لکھا تھا کہ اردو یونیورسٹی کی سینٹ کا اجلاس ملتوی کیا جائے۔
خط میں کہا گیا تھا وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کی بے ضابطگیوں پر قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ آنے تک وفاقی اردو یونیورسٹی کا سینٹ اجلاس موخر رکھا جائے۔
ادھر اکیڈمک اسٹاف ایسوسی ایشن جامعہ اردو کے جنرل سیکریٹری جمال اکرم نے سینٹ کا اجلاس نہ ہونے پر ان تمام اراکین کا شکریہ ادا کیا جن کے نہ آنے کی وجہ سے کورم پورا نہ ہوسکا۔
انہوں نے کہا کہ اراکین نے سینیٹ اجلاس میں شرکت نہ کرکے اساتذہ دوستی، اصول پسندی اور حق و سچ کی حمایت کا ثبوت دیا ہے۔