ریاست کو چیلنج کرتا ہوں میری حکومت گرا کر دکھائے تو سیاست چھوڑ دوں گا، وزیراعلیٰ گنڈا پور
اشاعت کی تاریخ: 2nd, July 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے ریاست کو چیلنج دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آئینی طریقے سے میری حکومت گرا سکتے ہو تو گرا کر دکھاؤ، اگر کامیاب ہوگئے تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔
پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر، سلمان اکرم راجہ سمیت دیگر قائدین کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس میں علی امین گنڈا پور نے ایک بار پھر دھمکی آمیز لہجہ اختیار کیا۔
انہوں نے کہا کہ ویسے تو ریاست ماں ہوتی ہے مگر یہ ریاست ہمیں فرعونیت دکھا رہی ہے، اس لیے اب میں اس کو اور تمام اداروں کو چلینج کررہا ہوں۔ علی امین نے کہا کہ تم نے سازش کی ناکام ہوئے، غیر آئینی طریقے اختیار کیے اُس میں بھی کامیابی نہیں ملی۔
وزیراعلیٰ گنڈا پور نے کہا کہ تم غیر آئینی مارشل لا، گورنر راج تو ماضی میں لگا چکے ہو، اب میں تمھاری طاقت، اختیارات کو چلینج کرتا ہوں، ہمارے بندوں کو جیلوں میں ڈال دو، سارا زور لگا کر خیبرپختونخوا کی حکومت گرا کر دکھاؤ۔
علی امین نے کہا کہ قانونی اور آئینی طریقے سے تم حکومت ختم نہیں کرسکتے کیونکہ تم ہمارے بندوں کو نہیں توڑ سکتے اور کسی کی اتنی اوقات نہیں کہ وہ عمران خان نے لوگوں کو توڑ دے۔
انہوں نے کہا کہ آج کی میٹنگ ان لوگوں کے لیے پیغام ہے جو سمجھتے کہ ہم الگ ہیں، ہم بانی پی ٹی آئی کی رہائی کے لیے اپنا تن ، من دھن لگا رہے ہیں، میں 9 مئی سے پہلے گرفتار ہوا تھا ، کہا جاتا ہے کہ 9 مئی کو ہم نے زیادتی کی مگر بانی پی ٹی آئی کے خلاف سازش 9 مئی سے پہلے شروع ہوچکی تھی۔
علی امین نے کہا کہ 26 ویں آئینی ترمیم عدلیہ پر ایک حملہ ہے اور جب تک ہم واپس اقتدار میں آکر اس کو واپس نہیں کرتے تب تک عدلیہ قید رہے گی، بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ میری ملاقات کروائی جائے ، وہ پارٹی کے سربراہ ہیں ان سے ملاقات کرنا ہمارا حق تھا مگر میں نے یہ بھانپ لیا تھا کہ ملاقات نہیں کروائی جائے گی۔
وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہماری حکومت ، اختیار سب بانی پی ٹی آئی کے پاس ہے وہ جب چاہیں حکومت گرانے کا حکم دے دیں، آئینی طریقے سے کبھی بھی ہماری حکومت نہیں گرائی جا سکتی۔
انہوں نے ایک بار پھر واضح کیا کہ میرا یہ چیلنج ہے کہ غیر آئینی طریقے سے کچھ نا کریں اور ویسے بھی آئینی طریقے سے آپ کچھ بھی نہیں کرسکتے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ گنڈا پور نے کہا کہ عمران خان نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا، ہم اُن کے ساتھ بات چیت چاہتے ہیں جن کا اختیار ہے، آج یہ ڈنڈے کے زور پر ملک چلا رہے ہیں اور سب کو معلوم ہے کہ ن لیگ یا پیپلزپارٹی کی کیا حیثیت ہے۔
تحریک سے متعلق سوال پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ محرم کے بعد ہم ملک گیر سطح پر اپنی سیاسی تحریک شروع کرنے جارہے ہیں اور اس کو بڑھائیں گے، اگر ہم پر گولیاں چلی تو جواب بھی ویسے ہی آئے گا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بانی پی ٹی آئی گنڈا پور نے حکومت گرا نے کہا کہ علی امین
پڑھیں:
بانی سے ملاقات نہ ہونے کا غصہ ؛ علی امین گنڈا پور نے پارٹی رہنماؤں کو منافق قرار دے دیا
ویب ڈیسک : وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور آج پھر اپنی ہی جماعت پر برس پڑے اور کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر منافق موجود ہیں، پارٹی کی اندرونی تقسیم عمران خان سے ملاقاتوں میں رکاوٹ ہے۔
راولپنڈی میں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان کو باہر لانے کے لیے جتنی کوشش میں نے کی کسی نے نہیں کی، ملکی تاریخ کے بڑے مارچ اور جلسے کیے۔ کیا ریاست سے کوئی لڑ سکتا ہے؟ عمران خان نے کئی بار کہا مذاکرات کے لیے تیار ہوں تو بیٹھیں بات کریں، بات اسی سے ہوگی جس کے پاس اختیار ہے۔
پاکستان سے ایران جانیوالے زائرین کو اغوا کروانے والے نیٹ ورک کا کارندہ گرفتار
انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت کو گرایا گیا، کیا اس کے ذمہ دار افغان مہاجرین تھے؟ ہم اپنے صوبے میں کوشش کر رہے ہیں افغان مہاجرین کو عزت اور روایات کے ساتھ واپس بھیجیں۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں، بانی پی ٹی آئی کے دور میں دہشت گردی ختم ہو گئی تھی، دہشت گردی کے واقعات میں حالیہ اضافہ تشویشناک ہے۔
علی امین گنڈا پور نے کہاکہ پارٹی کی اندرونی تقسیم کی وجہ سے ملاقاتیں روکی جا رہی ہیں، پی ٹی آئی کے اندر منافق لوگ موجود ہیں، بار بار ملاقات کی درخواستیں کیں مگر روکا گیا، پارٹی میں بعض افراد ایجنڈا چلا رہے ہیں انہیں خبردار کر رہا ہوں آپ پارٹی کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
تقریبا 15 ہزار شہریوں کی جیبیں کٹ گئیں
ان کا کہنا تھا کہ جھوٹے الزامات اور سیاسی پروپیگنڈا ہمارے نقصان کا سبب ہے، بجٹ سے پہلے سیاسی دباؤ کے باعث بانی پی ٹی آئی کی واضح ہدایات درکار تھیں۔دوسری جانب علی امین گنڈاپور اور بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کو آج بھی عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملی۔